بنگلورو،28دسمبر:
ملک میں ان دنوں اکثریتی طبقے کے ذریعہ اقلیتوں کو مذہبی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے،خواہ وہ مسلمان ہوں یا عیسائی۔حالیہ دنوں میں خاص طور پرغیر قانونی تبدیلی مذہب کا الزام لگا کرمذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔کرناٹک کے میسور میں عیسائیوں کے کرسمس تہوار کے دو دنوں بعد ایک چرچ میں توڑ پھوڑ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ شب کچھ نا معلوم لوگوں نے میسورو کے پیریا پٹنا واقع سینٹ میری چرچ میں توڑ پھوڑ کی اور جیسس کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچایا ۔پولیس ملزمین کی تلاش کے لئے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔چرچ کے کیمپس میں لگے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بھی جانچ کی جا رہی ہے ۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے چرچ میں داخل ہونے کے لئے پچھلے دروازے کو توڑا ۔ہم آس پاس کے کیمروں کے ذریعہ سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ پہلی نظر میں معاملہ چوری کا معلوم ہوتا ہے کیونکہ پیسے غائب ہیں اور باہر رکھا عطیہ باکس بھی غائب ہے۔
غور طلب ہے کہ جبراً تبدیلی مذہب کے الزامات کو لے کر گزشتہ کچھ ماہ سے کرناٹک میں متعدد چرچوں اور عیسائی مشنریوں کو کچھ ہندو شدت پسند تنظیمیں نشانہ بناتی رہی ہیں۔اس لئےخدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ واردات بھی کسی شدت پسند تنظیم کے کارکنان کے ذریعہ انجام دی گئی ہو۔گزشتہ جمعہ کواترا کھنڈ میں لاٹھیوں سے لیس کچھ شدت پسند تنظیم کے کارکنان نے کرسمس کی تقریب کے دوران حملہ کر دیا ۔اوروہاں مبینہ طور پر تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا۔ اسی طرح گجرات میں بھی سینٹا کلاز کے کاسٹیوم میں ملبوس ایک شخص پر حملہ کیا گیا۔