آٹو ڈرائیور کے دو بچوں کے مہلک بیماری میں مبتلا ہونے پر امام نے علاقے کے عوام کو سوشل میڈیا کے ذریعے اپیل کی تھی۔
گونی کپل(کرناٹک)27جون(عظمت کیرانوی/ایچ ڈی نیوز).
اترپردیش کے ضلع شاملی کے قاری عبد الماجد خان نے کرناٹک کے ضلع کورگ میں ایک اہم کارنامہ انجام دے کر ملک بھر کے فرقہ پرست عناصر اور مسلک کی دیوار کھڑی کرنے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ مارا ہے۔واضح رہے کہ قاری موصوف یہاں ایک شافعی مسجد کے امام ہیں ،جب انہیں یہ پتہ چلا کہ مسجد کے پڑوس میں دو بچے ایک مہلک بیماری میں مبتلا ہیں اور ان کے علاج کے لیے 60لاکھ روپے کی ضرورت ہے ،انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام اپلوڈ کیا،جس پر 24گھنٹہ میں ہی مریضوں کے والدین کے کھاتے میں 65لاکھ پہنچ گئے ۔برادر کلاں مولانا برکت اللہ امینی نے کہا کہ
اسلام اور مسلم معاشرے میں امامت ایک معززمنصب رہاہے اوراس پر فائزرہنے والے لوگوں کوعام و خاص ہر طبقے میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھاجاتارہاہے۔جب دنیاکے بیشتر خطوں میں سیاسی و سماجی اور تہذیبی و علمی اعتبار سے مسلمانوں کاغلبہ تھااور مسلم تہذیب دنیاکی مقبول ترین تہذیب تھی، اس وقت امام کا مرتبہ اس اعتبار سے غیر معمولی تھاکہ وہ نہ صرف پنج وقتہ،جمعہ و عیدین اور جنازے کی نمازوں میں مسلمانوں کے پیشواہوتے تھے؛ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ لوگ اپنے روزمرہ کے مسائل و مشکلات کے حل کے لیے بھی انہی سے رجوع کیاکرتے تھے۔ماضی میں دین و دنیاکے کئی اہم کارنامے انجام دینے والے بے شمار اشخاص مساجدکے منبروں سے ہی وابستہ تھے۔
اشاعت السلام کے مہتمم مولانا برکت اللہ امینی نے کہا کہ گزشتہ دو دن پہلے کرناٹک کے گونی کپل( ایس کورگ )میں مقیم امامت وخطابت پر فائز ان کے برادر خورد قاری الحافظ عبد الماجد خان نے ایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔ انہوں نے بتا کہ دو روز قبل سوشل میڈیا پر مہلک بیماری میں مبتلا دو بچوں کی مدد کے لیے اپیل کی تھی اور علاقے کے مسلم اور غیر مسلم کونسلروں کو اس معاملہ سے آگاہ کرتے ہوئے ان سے بھی سوشل میڈیا پر اپیل کرائی تھی اس کے علاؤہ ایک عالم دین مولانا زبیر نظامی کے ذریعے بھی مدد کی درخواست کرائی گئی تھی، جس کا نتیجہ 24گھنٹہ میں ہی سامنے آگیا اور مطلوبہ رقم65لاکھ روپے دو دن ہی میں مریضوں کے والدین کے کھاتے میں جمع ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ مریض بچوں کے والد آٹو ڈرائیور ہیں اور کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اسلامی کتب خانے کااچھاخاصاذخیرہ ائمہ کی علمی و فکری قابلیتوں کی منہ بولتی تصویر ہے۔ ان کی اہمیت و برتری اور فضیلت کودراصل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں بٹھایاتھا۔ایک موقع پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یاکہ”امام اس لیے بنائے گئے ہیں کہ ان کی اقتداکی جائے“۔ اس کاایک ظاہری مطلب یہ ہے کہ نمازکے دوران اماموں کی اقتداکرنی چاہیے اوران کے عمل کے مطابق عمل کیاجائے؛ تاکہ ہماری نمازدرست اور مکمل ہوسکے؛لیکن ایک مطلب اس کایہ بھی ہے کہ معاشرے میں امام کے منصب کااعتراف کرتے ہوئے ان کے اچھے اوراعلیٰ اخلاق و کردار کواپنایاجائے اوراس سلسلے میں بھی انھیں اپنا راہنمابنایاجائے،جس کی مثال کرناٹک کے مسلمانوں نے پیش کی ہے اور وہ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔
اُنہوں نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پوری زندگی مسجدنبوی کے امام و خطیب رہے اور مسلمانوں کودی جانے والی تمام تر تعلیمات مسجدوں کے ذریعے ہی پایہٴ تکمیل کوپہنچتی تھیں۔چاہے معاشرتی مسائل ہوں یا اللہ کے راستے میں جہادکے لیے نکلنے کی تدبیریں، چاہے تعلیم و تعلّم ہویادیگرامورسب امام یعنی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہی لوگوں تک پہنچتے تھے۔اسی طرح لوگوں کونمازکے اوقات کی خبر دینااور انھیں دن کے پانچ وقت کامیابی اور خیر کی طرف بلانابھی نہایت ہی شرف اور فضیلت والاعمل ہے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلمنے امام کے ساتھ ساتھ موٴذنین کے لیے بھی بڑے اجروثواب کی بشارت دی ہے۔
امام ابن تیمیہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورانھوں نے دریافت کیاکہ اللہ کے رسول!مجھے کوئی کام بتائیں،توآپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا”اپنی قوم کے امام بن جاوٴ“توانھوں نے کہا”اگریہ ممکن نہ ہوتو؟“ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”پھرموٴذن بن جاوٴ“۔(شرح العمدہ)اس حدیثِ پاک سے سیدھے طورپر یہ معلوم ہوتاہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں امامت اور موٴذنی ایک اعلیٰ اور شرف والاعمل تھا،اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کواس کی تلقین فرمائی۔مبارک باد دینے والوں میں حنفی مسجد امام و خطیب مولانا ریس احمد قاسمی ، حنفی مسجد کے اہم زمہ دار قاری حافظ امان اللہ صفاتی اشاعتی ، قاری الحافظ خلیل اشاعتی ،مولانا نذیر احمد اشاعتی ثم الرشادی، امام وخطیب مسجد امام شافعی مولانازبیر نظامی،مولانا بلال بجرولوی ،ماسٹر سمیع اللہ ،مولانا سفیان مفتاحی ،مولانا نعمان قاسمی،مولانا عمیر قاسمی ،مولانا عبد العظیم مفتاحی کے نام قابل ذکر ہیں ۔
