ذاکر حسین
بانی: الفلاح فاؤنڈیشن (بلڈ ڈونیٹ گروپ)
صوبہ کرناٹک کی بی جے پی گورنمنٹ نے او بی سی کے تحت مل رہے 4 فیصد ریزرویشن کی سہولت کو ختم کرنے کا اعلان کر کرناٹک سمیت ملک بھر کےمسلمانوں اور انصاف پسند طبقوں میں مایوسی کی لہر پیدا کر دی ہے۔صوبائ حکومت کے اس فیصلے کو اپوزیشن کی جماعتیں آئین ہند اور امبیڈکر کے نظریہ کے خلاف بتایا ہے۔وہیں خاص مسلمانوں سے لیکر عام مسلمانوں کے درمیان کرناٹک حکومت کے اس فیصلے کو لیکر شدید غم و غصہ اور مایوسی پائ جا رہی ہے۔اب سوال یہ اٹھتا ہیکہ کیا دھیرے دھیرے مسلمانوں کو ملنی والی تمام قسم کی سہولیات اورحقوق سے محروم کر دیا جائے گا؟اگر ہم آزادی کے بعد سے لیکر اب تک کا جائزہ لیں تو ایک بات واضح ہو جاتی ہیکہ مسلمان لگاتار تنزلی کی جانب گامزن ہے۔2006 میں آئ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق بھی آزادی کے بعد سے مسلمان لگاتار پسماندگی کے دلدل میں جا رہے ہیں۔پہلے آزادی کے فوراً بعد دفعہ 341 پر اس وقت کی مرکزی حکومت کے سرکردہ سربراہوں نے مذہبی پابندی لگاکر ملک کے پسماندہ مسلمانوں سے ریزرویشن کی سہولت چھین لی۔
اس کے بعد یکے بعد دیگرے فرقہ وارانہ فسادات نے ملک کے مسلمانوں کی کمر توڑ دی۔اب ملک کے مسلمانوں کے حالات تشویشناک ہیں۔ملک کے تمام باشندوں کو سمجھنا ہوگا کہ ملک کی ایک بڑی آبادی کی ترقی و خوشحالی سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔اگر ملک کا مسلمان میں اسٹریم سے کٹ جائے گا تو بھلا ملک کی ترقی کیسے ہوگی؟کرناٹک حکومت کے حالیہ فیصلے کی ملک گیر پیمانے پر مخالفت کی ضرورت ہے،تاکہ ریاست کرناٹک کے مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن مل سکے۔ہم صوبہ کی بی جے پی حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں وہ اپنے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔
