نئی دہلی، 12 دسمبر: جسٹس یادو کے قابل اعتراض تبصرے پر سپریم کورٹ کے خودبخود نوٹس لینے کے قدم کو دہلی مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ادریس قریشی نے ایک قانون کی بالا دستی کے لیئے اٹھایا گیا ایک صحیح قدم بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو ان کا ایک ایسی تنظیم کی میٹنگ میں جانا ہی غیراخلاقی تھا اس پر ان کامسلمانوں کے سلسلہ میں اس طرح کا تبصرہ کرنا نہایت ہی غیر قانونی اور سروس کے نارمل کے خلاف بھی ہے۔ سپریم کورٹ کو چاہیئے کہ اس پر سخت قدم اٹھائے تاکہ دوسرے اس طرح کی بات کرنے سے پہلے سو بار اس کاسوچیں؟
ڈاکٹر ادریس قریشی نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے مطابق ملک کے تمام اقلیتوں کو اس کے مذہب کے مطابق عمل کی چھوٹ دے رکھی ہے۔مگر موجودہ حکومت اس کی پرواہ نہیں کر رہی ہے اور وہ قانون کو بالائے طاق رکھ کر فیصلہ لے رہی ہے جو کہ ملک کو نفرت کی آگ میں دھکیلنے کا کام کررہی ہے۔ جسٹس شیکھر یادو کایہ کہنا کتنا نفرتی بیان ہے کہ ملک اکثریتی طبقہ کے مطابق چلے گا۔یہ ایک قانون کا رکھ والا کہے تو کتنا شرمناک ہے وہ خود قانون کا مذاق اڑا رہا ہے اور اپنے کو قانون سے بالاتر سمجھ رہا ہے؟
ملک کے تمام امن پسند اور حق پرست لوگوں کو اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے تب ہی ملک کو تباہی سے روکا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر ادریس قریشی نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ایسے لوگوں کے خلاف ایک ایسا قدم ہوگا جو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔