مالیر کوٹلہ 27 جون (ایچ ڈی نیوز )۔
لاء کمیشن آف انڈیا نے عوام سے یکساں سول کوڈ کے حوالے سے اپنی آراء اور تجاویز پیش کرنے کے لیے 14 مئی 2023 تک کا وقت دیا ہے۔اس سلسلے میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی رجسٹر پنجاب نے مقامی ساگر ریزورٹ میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران نے کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
سوسائٹی کے صدر صاحبزادہ ندیم انور خان نے کہا کہ ہندوستان ایک آزاد اور سیکولر ملک ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے کا حق ہندوستان کے آئین میں دیا گیا ہے، یو سی سی ان حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ محمد اخلاق جنرل سکریٹری نے کہا کہ کسی بھی ملک کو ایسا کوئی قانون نہیں بنانا چاہیے جس سے وہاں رہنے والے لوگوں میں بے چینی پیدا ہو۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد شمشاد جھوک نے کہا کہ یو سی سی ہمارے ملک کے لیے مکمل طور پر غیر ضروری ہے، اس سے معاشرے میں افراتفری پھیل سکتی ہے۔ مکرم سیفی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی اور ثقافتی آزادی ایک بنیادی اور لازمی حق ہے، اسے کسی صورت ختم نہیں کیا جانا چاہیے۔ مفتی دلشاد احمد قاسمی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا قرآن اور سنت رسول پر مبنی ہے اور کسی کو بھی اس میں کوئی تبدیلی کرنے کا حق نہیں ہے۔محمد شاہد نے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان امن اور تنوع میں اتحاد پر یقین رکھتا ہے، ایسے قانون کی ضرورت نہیں ہے۔ محمد شکیل ایم سی نے کہا کہ مسلمان ملک میں امن اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں، اگر کسی نے ہمارے ذاتی حقوق کو تجاوز کیا تو ہم کسی بھی جنگ کے لیے تیار ہیں۔ایڈووکیٹ غضنفر سراج نے کہا کہ آرٹیکل 25 اور 26 میں کہا گیا ہے کہ مذہب اور ثقافت کی آزادی ایک بنیادی اور لازمی حق ہے اور جن لوگوں کو اس قانون کی ضرورت نہیں ان کے لیے سول کوڈ پہلے سے ایک متبادل کے طور پر موجود ہے۔ خوشی محمد نے عام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ احتجاج درج کرائیں۔ محمد اقبال نے کہا کہ ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیے۔ محمد شکیل نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مذہبی آزادی کا احترام کرے۔
اس موقع پر شہزاد حسین، محمد فاروق، زاہد خان ججی، محمد فیروز فوجی بھی حاضر تھے۔
