واشنگٹن،08فروری(ہ س)۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اسٹیٹ آف دی یونین سے اپنے خطاب میں کہا کہ چین کسی غلطی سے باز رہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے امریکی خود مختاری خطرے میں ڈالی تو بھرپور جواب دیں گے اور گزشتہ ہفتے ہم نے یہ کرکے بھی دکھایا۔ میرے اقتدار میں آنے سے پہلے شور تھا کہ چین کی قوت بڑھ رہی ہے اور امریکا کمزور ہورہا ہے، اب امریکا دنیا میں نیچے نہیں جارہا۔انہوں نے کہا کہ میں نے صدر شی پر واضح کردیا ہے کہ ہم مقابلہ چاہتے ہیں، تنازع نہیں، صنعتی عمل میں تخلیقی کاموں کیلئے سرمایہ کاری مستقبل کی ضمانت ہے۔
صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ پوتن کی جارحیت امریکا اور دنیا کے لیے امتحان ہے، جب تک جنگ جاری ہے امریکا یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔امریکی صدر نے اپنے خطاب میں معیشت کی بہتری کے لیے حریف ری پبلکنز کو مل کر کام کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ مخالفین سے لڑنے کے بجائے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ جوبائیڈن نے دعویٰ کیا کہ امریکا میں گزشتہ چھ ماہ سے مہنگائی میں کمی ہورہی ہے اور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سب سے زیادہ نوکریوں کے مواقع پیدا کیے ہیں، ہم امریکی مصنوعات ایکسپورٹ کر رہے ہیں اور نوکریاں پیدا کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کی وزارت خارجہ نے آج اتوار کو اعلان کیا ہے کہ چین کو اپنے غبارے پر حملہ کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے طاقت کے استعمال پر اپنے شدید عدم اطمینان اور اعتراض ہے۔بیجنگ نے پینٹاگون کی جانب سے ایک چینی غبارے کو مار گرانے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اورکہا کہ امریکہ کی طرف سے زیادہ سے زیادہ رد عمل اور بین الاقوامی طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے واشنگٹن نے غبارے کے متعلق شبہ ظاہر کیا تھا کہ یہ غبارہ جاسوسی کے مقاصد کے لیے ہے اور اس کی نگرانی شمالی امریکہ پر کی گئی تھی۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے، روس یوکرین جنگ کی وجہ سے بھی توانائی اور خوراک کے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ہم دنیا کے کسی بھی ملک سے بہتر پوزیشن میں ہیں، ہمیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے، امریکا میں کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتوں میں کمی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین صنعتی عمل میں تخلیقی کاموں میں غالب آنا چاہتا ہے، عالمی سطح پر مضبوط معیشت پر برقرار رہنے کے لیے ہمیں بہترین انفرا اسٹرکچر کی بھی ضرورت ہے۔جوبائیڈن نے مزید کہا کہ امریکا انفرا اسٹرکچر میں نمبر ون پر ہوا کرتا تھا، پھر 13ویں پر آگیا، ہم نے بیس ہزار منصوبوں کے لیے فنڈز جاری کیے ہیں۔