جاپان کی مسلم اقلیت کے اس سنگین مسئلہ کی طرف کٹھمنڈو میں واقع جاپانی سفیر کی توجہ مبذول کرائی جائے گی: مولانا مشہود خاں نیپالی
کرشنا نگر،(نیپال)، 17 جنوری( ایچ ڈی نیوز)۔
جاپان دنیا کا واحد ایسا ملک ہےکہ جہاں مسلمان اپنی لاشوں کو دفن نہیں کرتے بلکہ ہندوؤں کی طرح جلاتے ہیں ، یوں تو جاپان اقوام عالم میں سائنس و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بیشتر ممالک میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ، آبادی کے تناسب سے بارہ کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔ اکثریت شنتو اور بدھ مت کے پیروکار ہیں۔ واضح رہے کہ شنتو جاپان کا مقامی اور عوامی مذہب ہے، جبکہ بدھ مت بر صغیر سے آیا ہوا مذہب ہے، دو لاکھ کے قریب عیسائی مذہب کے ماننے والے ہیں اور تقریبا دو لاکھ سے کچھ زائد مسلم کمیونٹی کے لوگ جاپان کے شہری ہیں، نیز ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی موجود ہے جو غیر ملکی ہونے کے باوجود بھی جاپان میں بود و باش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کے صدر ڈاکٹرعبد الغني القوفی کے مطابق مسلم ممالک سے ترک مکانی کر کے جاپان آنے والے مسلمانوں کی کثرت تعداد کی وجہ سے جاپان میں مسلم تناسب 110% بڑھا ہے، 2010 کے اعداد وشمار کے مطابق جاپان میں مسلمانوں کی تعداد 110000 تھی، جو 2022 کے اواخر میں بڑھ کر 230000 ہو گئی۔
مسلم کمیونٹی کے افراد کو وہاں ایک انوکھے مسئلے کا سامنا ہے اور وہ یہ ہے کہ جاپان میں مردوں کو دفنانے کے لئے دو گز زمین بھی میسر نہیں ہوتی۔ نتیجتاً جاپان کے مسلم کمیونٹی کے افراد موت کی خبر سن کر خوف زدہ ہو جاتے ہیں۔ دراصل جاپان میں کل سات عوامی قبرستان ہیں جہاں مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے تدفین کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ حالت یہ ہے کہ اب اکثر قبرستانوں میں جگہ ہی نہیں ہے۔ جاپان میں اکثریت شنتو اور بدھ مت کی پیروکار ہے، اور بدھ مت والے اپنی روایات کے مطابق مردوں کو جلاتے ہیں جیسا کہ ہندو مذہب میں ہے۔ اس لئے انتظامیہ کی جانب سے نئی قبروں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی جاتی۔ جاپان کی وزارت صحت کے مطابق مرکزی حکومت نے قبرستانوں کے حوالے سے باقاعدہ ضابطے تو نہیں بنائے ہیں، تاہم اس فیصلے کو مقامی حکام پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ایک لحاظ سے یہ قاعدہ مسلم کمیونٹی کے لئے نقصان کا باعث بن گیا ہے۔
مدرسہ بورڈ لمبنی پردیش کے نائب صدر مولانا مشہود خاں نیپالی نے نیپالی میڈیا میں اس خبر کی کوریج کے بعد یہ فیصلہ لیا کہ چونکہ ہم بھی نیپال میں اقلیت میں ہیں اور اقلیتوں کو درپیش چیلنجز سے دوچار ہوتے رہتے ہیں، اقلیت کے مسائل ہم سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا، اس لئے جاپان کی مسلم اقلیت کے اس سنگین مسئلہ کی طرف کٹھمنڈو میں واقع جاپانی سفیر کی توجہ مبذول کرائی جائے گی اور اس حوالے سے انہیں میمورنڈم سونپا جائے گا۔
مولانا مشہود خاں نیپالی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئےکہا کہ جاپان کے حالات نے ہم لوگوں کو لرزہ بر اندام کر دیا ہے، ہماری روح تک کانپ اٹھی ہے اس لئے ہم میمورینڈم کے ذریعہ حکومت جاپان سے گزارش کرتے ہیں کہ فی الفور اس کا حل نکالا جائے، اتنے اہم معاملے سے حکومت جاپان نظریں نہیں چرا سکتی۔ لہذا اقلیتوں کے ان حقوق کی طرف انہیں توجہ دینی چاہئے۔ ہمارے ملک نیپال میں بدھ مت اقلیت میں ہے، لیکن مسلم اقلیت نے ہمیشہ ان کا خیال رکھا ہے، ان کے حقوق کے لئے قربانیاں دی ہیں، لمبنی جو گوتم بدھ کا جائے پیدائش ہے اس کی ایک زندہ جاوید مثال ہے۔