پھل، سبزی، مشروبات، دوا یا پھر کوئی بھی چیز ہو اس کے کم یا زیادہ کھانے کے فائدے اور نقصانات دونوں ہی ہوتے ہیں۔دنیا بھر میں اچھا جامن بہت ہی کم وقت کے لیے ہر سال مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اکثر لوگ اس کو زیادہ خرید لیتے ہیں۔جامن عام طور پر کئی موسمی بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتا ہے بشمول قبض، بدہضمی اور آنتوں کی بیماریوں سے۔یہ پھل ہائی بلڈ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بھی جانا جاتا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ جب اسے زیادہ کھایا جائے تو یہ نقصان دہ ہو جاتا ہے۔
قبض، چڑچڑا پن اور دیگر آنتوں کے مسائل
ماہرین کے مطابق دیگر پھلوں کی طرح جامن میں بھی فائبر کی اچھی مقدار ہوتی ہے اور اگر اسے زیادہ مقدار میں لیا جائے تو یہ آنتوں کی پرت کو متاثر کر سکتی ہے جس کے باعث قبض، چڑچڑا پن اور دیگر آنتوں کے مسائل ہو سکتے ہیں۔
شوگر لیول متاثر ہوسکتا ہے
زیادہ جامن کھانے سے انسان کا بلڈ شوگر لیول بھی متاثر ہوسکتا ہے، اس کا بہت زیادہ استعمال گلوکوز کی سطح کو ضرورت سے زیادہ کم کر سکتا ہے جس سے جسم میں کمزوری بڑھ جاتی ہے۔
دانت خراب ہو سکتے ہیں
ماہرینِ صحت کے مطابق جامن میں قدرتی طور پر چینی کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے اور یہ تیزابیت والا بھی ہوتا ہے جو بیکٹیریا کی افزائش کا باعث بن سکتا ہے اور انسان کے دانتوں کو خراب کر سکتا ہے۔ لہٰذا یہ ہمیشہ تجویز کیا جاتا ہے کہ جامن کھانے کے بعد دانتوں کو باقاعدگی سے برش کیا جائے۔
لو بلڈ پریشر
جامن کا روزمرہ استعمال دل کی صحت اور کولیسٹرول کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کے اتار چڑھاو کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔ تاہم بہت زیادہ جامن کھانے سے ہائپو ٹینشن نامی حالت پیدا ہو سکتی ہے جس میں بلڈ پریشر بہت زیادہ گر جاتا ہے۔
گردے میں پتھری ہو سکتی ہے
علاوہ ازیں جامن اگر ضرورت سے زیادہ لیا جائے تو اس سے گردے میں پتھری بن سکتی ہے جبکہ ضرورت کے مطابق کھانے سے یہ زہریلے ذرات کو باہر نکالنے اور گردے کی صحت کو منظم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
دن میں کتنا جامن کھایا جاسکتا ہے؟
ماہرینِ صحت کے مطابق جن لوگوں کو صحت کے کوئی مسائل نہیں وہ ایک دن میں تقریباً 100 گرام جامن کھا سکتے ہیں تاہم اسے خالی پیٹ کھانے سے گریز کرنا چاہیے خاص طور پر صبح کے وقت کیونکہ یہ پھل تیزابی نوعیت کا ہوتا ہے اور ہاضمے کو خراب کر سکتا ہے۔