22.1 C
Delhi
January 25, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

جمعیۃ علماءہند کا34واں اجلاس عام رام لیلا گراونڈ میں شروع

Jamiat Ulama meeting
توہین رسالت اور ملک میں بڑھتی ہوئی منافرت کے خلاف سرکار سے کارروائی کا مطالبہ، امت کے نوجوانوں  سے   ملکی اور غیر ملکی سازشوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل

نئی دہلی ،10فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
آج یہاں دہلی کے رام لیلا میدان میں جمعیة علماءہند کا 34واںاجلاس عام صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی کے ہاتھوں پرچم کشائی سے شروع ہوا۔اس موقع پر مولانا قاری احمد عبداللہ  نے ترانہ جمعیة بہت ہی پر اثر آواز میں پیش کیا۔بعد ازاں مولانا قاری محمد آصف استاذ دارالعلوم وقف دیوبند کی تلاوت کلام پاک کے بعد مولانا امین الحق عبد اللہ اسامہ صاحب کانپوری کی بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ہدیہ نعت پاک پیش کیا۔اجلاس کی تحریک صدارت مولانا افتخار احمد صدر جمعیت علمائے کرناٹک نے پیش کرتے ہوئے مولانامحمود اسعد مدنی کانام پیش کیا۔ مختلف ریاستی صدور نے جس کی بھرپور تائید کرتے ہوئے اسے کامیابی کا استعارہ قرار دیا۔
مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند نے سکریٹری رپورٹ پیش کرتے ہوئے دیوبند کی منتظمہ سے تا حال جمعیت کی خدمات و کارناموںکا اشاریہ پیش کیا۔ اس کے علاوہ اجلاس کی اس پہلی نشست میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں جن میںملک میںبڑھتی ہوئی منافرتی مہم اور اسلامو فوبیا کے انسداد،انتخابات میں ووٹروں کے اندراج اور شرکت کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقداما ت ،ماحولیات کے تحفظ،میڈیا کے ذریعہ اسلام مخالف اور حضورﷺ کی شان میں گستاخی، افترا پردازی کے انسداد، مسلم اوقاف کے تحفظ کی تدابیر،اور اِسلامی تعلیمات کے سلسلے میں غلط فہمیوں کے اِزالہ اور اِرتدادی سرگرمیوں کے اِنسداد کی تجاویز اہمیت کی حامل ہیں۔ملک میں بڑھتی ہوئی منافرتی مہم اور اسلاموبیا کے انسداد کی تجویز میں کہا گیا کہ آج ہمارے ملک میں اِسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت و اشتعال انگیزی کے واقعات میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے ۔ سب سے زیادہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ یہ سب چیزیں سرکار کی نگاہوں کے سامنے ہورہی ہیں ، مختلف بین الاقوامی اداروں ، بھارت کی سول سوسائٹیوں کی رپورٹس اور سپریم کورٹ کے انتباہ کے باوجود ارباب اقتدار نہ صرف ان واقعات کے سد باب سے گریزا ں ہیں بلکہ کئی بی جے پی رہنماﺅں ، ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیامنٹ کے نفرت پر مبنی بیانات سے ملک کی فضا لگاتار مسموم ہورہی ہے ۔جن کے باعث ملک کے معاشی وتجارتی نقصان کے علاوہ ملک کی نیک نامی بھی متاثر ہورہی ہے۔ایسی صورت حال میں ملک کی سالمیت اور نیک نامی کے حوالے سے جمعیة علماءہند حکومت ہند کو متوجہ کرنا چاہتی ہے کہ وہ فوری طور سے ایسے اقدامات پر روک لگائے، جو جمہوریت، انصاف و مساوات کے تقاضوں کے خلاف اور اِسلام دشمنی پر مبنی ہیں۔ نفرت پھیلانے والے عناصر اور میڈیا پر بلاتفریق سخت کارروائی کی جائے بالخصوص سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کی روشنی میں لا پروائی برتنے والی ایجنسیوں پر ایکشن لیا جائے اورشرپسندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔لاءکمیشن کی سفارش کے مطابق تشدد پر اکسانے والوںکو خاص طور پر سزا دےنے کے لیے ایک علاحدہ قانون وضع کیا جائے اور سبھی اقلیتوں؛ بالخصوص مسلم اقلیت کو سماجی واقتصادی طور پر الگ تھلگ کرنے کی کوششوں پر روک لگائی جائے۔

Jamiat Ulamae Hind
جمعیة علماءہند کا یہ اجلاس عام تمام انصاف پسند جماعتوں اور ملک دوست اَفراد سے اپیل کرتا ہے کہ رد عمل اور جذباتی سےاست کے بجائے متحد ہوکر شدت پسند اور فسطائی طاقتوں کا سیاسی اور سماجی سطح پر مقابلہ کریں اورملک میں بھائی چارہ، باہمی رواداری اور اِنصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں۔ جمعیة علماءہند اُمت کے نوجوانوں اور طلبہ کی تنظیموں کو خاص طور سے متنبہ کرتی ہے کہ وہ اندرونی وبیرونی وطن دشمن عناصر کے براہ راست نشانے پر ہیں، انھیں مایوس کرنے ، بھڑکانے اور گمراہ کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا جارہا ہے، اِس لیے حالات سے ہرگز مایوس نہ ہوں اور نہ ہی صبر وہوش کا دامن چھوڑیں۔ جو نام نہاد تنظیمیں اسلام کے نام پر جہاد کے حوالے سے انتہا پسند ی اور تشدد کا پرچار کرتی ہیں اور قومی سلامتی کے زاویے سے ایجنسیوں کی نظر میں قابل گرفت اور مشتبہ ہیں ، ان سے بیزاری اور دوری بنائے رکھنا ہمارے نوجوانوں اور طلبہ کے تحفظ اور کیرئیر کے لیے بے حد ضروری ہے ۔جانے انجانے میں ذرا سی غفلت ان کی پوری زندگی کو تباہ کرسکتی ہے ۔ایسی جماعتوں ،گروہوں اور پیجز کی نشاندہی کی جائے جن کی طرف سے لگاتار ایسے مذہبی اشتعال انگیزی کے مواد شائع ہوتے ہیں اور ان پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔اجلاس میں اس عرصے میں انتقال کرجانے والی ملک اور بیرون ملک کی اہم شخصیات پر تجاویز تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

Jamiat Ulama e Hind
اس اجلاس میں ہزاروںمرکزی و ریاستی اراکین منتظمہ اور مرکزی اراکین مجلس عاملہ کے علاوہ جن ریاستی صدور و نظما نے شرکت کی، مفتی محمد سلمان بجنوری نائب صدر جمعیة علماءہند ، مولانا سلمان منصورپوری امیر شریعت ، مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی امیر جمعیت اہل حدیث ہند، کمال فاروقی ،مفتی سید محمد عفان منصور پوری ،مولا نا مفتی افتخار احمد صاحب صدر جمعیتہ علماءکرناٹک ،مولانا مفتی عبدالسلام ناظم اعلی جمعیة علماءمغربی بنگال،مولانا بدرالدین اجمل قاسمی ، ساجد قریشی بھوپال ،مفتی شمس الدین ببجلی ناظم اعلی جمعیة علماءکرناٹک ،مفتی جاوید اقبال صدر جمعیة علماءبہار، مولانا رحمت اللہ میر کشمیری حاجی ہارون صدر جمعیة علماءہند، مولانا صدیق اللہ چودھری ، مولانا عبدالرب اعظمی، مولانا محمد مدنی ، نظامت کے فرائض مفتی محمد عفان صاحب نے انجام دیے۔

Related posts

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ختم، اب تک 1000 سے زائد اسرائیلی شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں

Hamari Duniya

اے پی سی آر نے مرکزی حکومت کے نئے کریمنل قوانین کو قراردیا ناقابل قبول

Hamari Duniya

IUML Waqf Act: وقف ایکٹ میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نا قابل قبول:انڈین یونین مسلم لیگ

Hamari Duniya