سو سے ز ائد شہروں میں” سدبھاﺅنا سنسد “کا انعقاد،سبھی مذاہب کے رہنماﺅں کی شرکت
نئی ہلی،(ایچ ڈی بیورو)۔
مذہبی منافرت اور فرقہ پرستی کو ملک کی سرزمین سے ختم کرنے اور ہندستانیت اور انسانیت کے جذبے کی فتح کے لیے آج جمعیة علماءہند کی مختلف یونٹوں کی جانب سے ملک کے ایک سو سے ز ائد شہروں میں” سدبھاﺅنا سنسد “کا انعقاد عمل میں آیا،جس کی سرپرستی صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کی۔اس موقع پر ملک کے بڑے شہروں دہلی ، چنئی ، پونے ، ناگ پور، اورنگ آباد، بنگلور، نظام آباد، عادل آباد ، لکھنو، بھوپال، کھرگون، رانچی ، درانگ کریم گنج( آسام)،بشن پور منی پور، گوا بھیتاباری میگھالیہ ،میوات، یمنا نگر، کشن گنج، موہالی وغیرہ میں منعقد ہونے والے سدبھاﺅنا سنسدوں میں سبھی مذاہب کے رہنماﺅں نے شرکت کی اور مشترکہ طور پر قومی یک جہتی اور امن کا پیغام دیا۔
اس موقع پر جلسہ گاہوں پر کچھ نعرے اس طرح سے نصب کیے گئے تھے کہ :’مانوتا کا راج ہو گا‘، ’پورا بھارت ساتھ ہوگا ‘۔’نفرت مٹاﺅ‘ ،’ دیش بچاﺅ‘ ،’،‘’نفرت کے پجاری بھارت چھوڑو‘ ،’ہنساوادی: دیش کے دشمن‘ ،’نہ تیر سے نہ تلوار سے ، دیش چلے گا پیار سے‘۔اس موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ہندستان ہمار ا وطن ہے، اس کے چپہ چپہ سے ہمیں فطری محبت ہے ،اس ملک کی سب سے بڑی پہچان کثرت میں وحدت ہے،یہاں صدیوں سے مختلف تہذیبوں اور مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے آئے ہیں ،انگریز جیسی جابر حکومت بھی ہمارے اس امتیاز کو پوری طرح ختم کرنے میں ناکام رہی۔انھوں نے کہا کہ ان دنوں کچھ طاقتیں ملک کی اس شناخت کو ملیا میٹ کرنا چاہتی ہیں،لیکن ان کی طاقت کتنی ہی بڑی ہو، وہ بھارت کی عظیم طاقت اور اس کی صدیوں کی روایت کو شکست نہیں دے سکتیں۔ اس مٹی کی طاقت کو احساس دلانے کے لیے ہی ہم نے ایسے سنسدوں کا اہتمام کیا ہے ، ا?ج ہم سو جگہوں پر سدبھاﺅنا سنسدکررہے ہیں ، کل ہم اس سے زیادہ جگہوں پر کریں گے۔ہمارا یہ قافلہ دلوں کو جوڑنے کا کام کرے گااوران نفرتوںکے ازالے کا تریاق بنے گا جو مٹھی بھر شرپسندوں نے دلوں میں بونے کی کوشش کی ہے۔چنئی کے نیو کالج کیمپس میں کانچی پورم مٹھ کے شنکر اچاریہ کے نمائندہ وسوانند نے اپنے جگد گرو وجیندرا سرسوتی کی طرف سے پیغام میں کہا کہ بھارت کے سبھی مذاہب کے لوگ ہاتھ کی پانچ انگلیوں کی طرح ہیں اور وہ اس طرح رہیں گے۔انھوں نے کہا کہ اتحاد، سنکلپ اور دعاء یہ تین ایسے منتر ہیں جواس عظیم دھرتی او راس کے سنتانوں کے لیے ہوتے ہیں ، اور بلاشبہ مسلمان بھی اسی بھارت کی سنتان ہیں۔اسی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیةعلماءہند نے کہا کہ یہ پروگرام کسی جمعیة یا جماعت کا نہیں ہے بلکہ وطن سے محبت کرنے والے لوگوں کا مشترکہ اجتماع ہے۔ انھوں نے جمعیة علماءہند کے متحدہ قومیت کے تصور کو اساس بتایا اور کہا کہ ہندستان سے مسلمانو ں کار شتہ سب سے پرانا ہے۔
ان کے علاوہ چنئی میں سکھ رہ نماہرپرتھ سنگھ چنئی، عیسائی پادری سانتوم چرچ یسری سرگونم، رانچی میں مہندر پرتاپ سنگھ ڈائریکٹر ہوف مین ، لکھنو میں مولانا خالد رشید فرنگی محلی، بھنتے گیان لوک بودھا ، ہردیپ سنگھ جگی،ڈاکٹر جگدیش گاندھی، بنگلور میں شری بھاسکر پرساد دل لیڈر، شری منوہر چندر پرساد دلت کرشچن لیڈر بنگلور ،شری سرجیت سنگھ امپھال ،بھنتے سرپیت صاحب امراوتی،شری شری سوامی دوجیندرانند مہاراج راماکرشنا مشن آشرم، مالدہ ، شری دیارام نام دیوجی بھوپال ،فادر اسٹیفن مریہ جی ،پروفیسر منوج جین جی،فادربول میکس پیریا گوا، مہنت مدھوگیری،گورو واسو دیوگیری مکتیشور مندر پالن پور، سوامی سردھانند مہاراج آریہ سماج میوات، سمیت پانچ سو ہندو مذہبی رہ نماﺅں نے الگ الگ سنسدوں میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ان کے علاوہ جمعیة علماءہند کے جن رہ نماﺅں نے اپنے اپنے علاقوںمیں قیادت کی ان میں خاص طور سے مولانا حافظ پیر شبیر احمدحیدرآباد،مولانا حافظ پیر خلیق صابرحیدر آباد، مولانا ندیم صدیقی مہاراشٹرا،مولانا عبدالرب اعظمی یوپی ، سید حسین لکھنو،مولانا محمد مدنی، مولانا حافظ بشیر احمد آسام، مولانا جاوید کشن گنجی بہار، مولانا خالد انور کشن گنجی ،حاجی محمد ہارون مدھیہ پردیش، مولانا ابراہیم کیرالہ، حاجی محمد حسن تامل ناڈو،مولانا علی حسن مظاہری یمنا نگر،مولانا انوار میگھیالیہ،مولانا منظور عالم میگھیالیہ ،مولانا سعید احمد منی پور،مولانا مفتی عبدالمومن تری پورہ،ڈاکٹر اصغر علی مصباحی رانچی، مولانا عبدالقدوس پالن پور، مولانا عبدالسمیع گوا،مولانا صدیق اللہ چودھری مغربی بنگال ، مولانا عبدالسلام قاسمی بنگال ،مولانا عبدالقدوس پالن پور، مولانا داﺅد امینی دہلی ، مولانا افتخاراو رمولانا شمس الدین صاحب بنگلور کے نام شامل ہیں، دہلی کے ایک پروگرام میں جمعیة علماءسدبھاﺅنا منچ کے کنوینرمولانا جاوید صدیقی قاسمی نے خطاب کیا۔