31.1 C
Delhi
November 12, 2024
Hamari Duniya
قومی خبریں

ٹرین میں تین مسلمانوں کو قتل کئے جانے سے جمعیۃ علمائ ہند کے صدر دلبرداشتہ، اٹھایا یہ قدم

Mehmood Madni

صدر جمعیة علماءہند نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد سے اوپراٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں
نئی دہلی، یکم اگست (ایچ ڈی نیوز)۔
جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ٹرین میں ایک آر پی ایف کانسٹبل کے ذریعہ اپنے سینئر اے ایس آئی ٹیکارام اور باقی تین مسلمانوں کو شناخت کرکے قتل کرنے پر اپنے انتہائی صدمے اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور اس سانحہ کو فسطائیت اور نسل کشی کی ذہنیت کی پیداوار سے تعبیر کیا ہے۔مولانا مدنی نے اس سلسلے میں ملک کے وزیر داخلہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے اور واقعہ کی نوعیت اور اس کی سنگینی کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ یہ کوئی الگ تھلگ کارروائی نہیں ہے بلکہ سالوں سے جاری نفرتی مہم کانتیجہ ہے ، جس میں ملک کے بر سر اقتدار سیاسی پارٹی کے رہنما، یہاں تک کے وزرائے اعلیٰ اور مرکزی سرکار کے اہم وزرا اور ٹی وی میڈیا یکساں طور پر شامل ہیں۔ان سبھوں نے ملک میں جو نفرت کا بیج بویا ہے ، آج ملک کے بے قصور عوام جان دے کر بھگت رہے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ بار بار دھرم سنسدوں اور مظاہروں میں مسلمانوں کے قتل عام کا نعرہ لگانے والے خود کو آزاد اور قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی بھی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے وہ اب پورے حوصلے سے ایسے نسل کشی پر مبنی نعرے لگا رہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال بھیوانی ہریانہ کی ہے،جہاں کل گزشتہ مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان یہ نعرہ لگارہے ہیں”ملے کاٹے جائیں گے ، رام رام چلائیں گے “ ، اسی طرح ٹی وی میڈیا میں نفرت پر مبنی سلوگن کے ساتھ پروگرام منعقد ہوتے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعہ بائیں بازو کے کارکنان مسلمانوں کو مارنے اور سبق سکھانے کی دھمکیاں دیتے ہی ، لیکن ملک کے اقتدار پر بیٹھے ذمہ دار افراد ان سے آنکھ موندے ہوئے ہیں ، جس کا صاف نتیجہ یہ ہے کہ اب یہ نعرے عمل میں بدل گئے ہیں۔

مولانا مدنی نے اپنے دکھ اور شدید تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو متوجہ کیا ہے کہ وہ ملک میں نفرت کے اس ماحول کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور سیاسی مقاصد سے اوپر اٹھ کر راشٹر کی خدمت کو اولین ذمہ داری سمجھتے ہوئے سخت اقدامی اور امتناعی کارروائی کریں۔مولانا مدنی نے کہا کہ ریلوے کے ذریعہ ملک کے عوام لاکھوں کی تعداد میں یومیہ سفر کرتے ہیں۔ریلوے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ان کے جان و مال کی حفاظت کرے ، لیکن جب ریلوے کا محافظ ہی نفرت کی زہریلی فضا سے متاثر ہو کر بے قصور سواری پر گولی چلائے تو اس سے زیادہ شرمناک بات اور کیا ہوسکتی ہے۔

اس سلسلے میں ایک خط وزیر ریل حکومت ہند کو بھی ارسا ل کیا گیا ہے اور ان کو فوری کارروائی کی طرف توجہ مبذول کرائی کی گئی ہے ، نیز یہ مطالبہ کیا ہے کہ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے آزادانہ، شفاف اور تیز تحقیقات کو یقینی بنائیں اور مرنے والوں کو معقول معاوضہ دیا جائے۔مزید برآں، ہم سیاسی رہنماؤں کو متوجہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اثر و رسوخ اور پلیٹ فارم کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کریں اور نفرت انگیز تقریر یا تفرقہ انگیز نظریات کو پھیلانے سے گریز کریں۔ سیاسی فائدے کے لیے مذہبی جذبات کا استحصال نہ صرف اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے بلکہ یہ ہمارے جمہوری اور متنوع معاشرے کی بنیاد کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔نیز سول سوسائٹی کی تنظیموں، مذہبی رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا پر زور دیتے ہیں کہ وہ نفرت انگیز مہمات کے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور مکالمے اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں۔

Related posts

وزیراطلاعات ونشریات نے افسران کو میڈیا کے بدلتے منظر نامے سے کیا آگاہ، کہا عوام سے رابطہ کاری میں نئے راستے تلاش کریں

Hamari Duniya

وزیراعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان کی اقتصادی ترقی اوربین الاقوامی تعلقات میں بہتری کا چینی میڈیا نے بھی کیا اعتراف 

Hamari Duniya

AIMPLB Delegation Meet JPC: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات،وقف ترمیمی بل پر بورڈ نے تفصیل سے اپنا موقف پیش کیا

Hamari Duniya