20.1 C
Delhi
November 3, 2024
Hamari Duniya
دہلی

میوات میں شرپسندوں نے منظم طریقے سے کئی مساجد اور درگاہ کو جلا دیا،جمعیة تین محاذوں پر کام کررہی ہے :مولانا حکیم الد ین قاسمی

Jamiat Delegation Mewat

نئی دہلی،07اگست(ایچ ڈی نیوز)۔
جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیةکے متعدد وفود نوح و اطراف کے مختلف علاقوں کے دورے پر ہیں۔آج شام جنرل سکریٹری جمعیةعلماءہند مولانا حکیم الدین قاسمی کی سربراہی میں ایک اور وفد نوح کے لیے روانہ ہوا، ا زیں قبل مولانا عابد قاسمی صدر جمعیةعلماءصوبہ دہلی ، سینئر آرگنائزر جمعیة علماءہند مولانا غیو ر قاسمی ،مولانا قاری نوشاد عادل اورڈاکٹر قاسم پر مشتمل ایک وفد لگاتار متاثرہ علاقوں کے دورہ پر ہے، اس وفد میں مقامی جمعیةعلماءکے ذمہ دار بالخصوص مولانا محمد یحییٰ کریمی ناظم اعلیٰ جمعیة علماءہریانہ ، پنجاب و ہماچل پردیش، مولانا مفتی سلیم ساکرس،مولانا عبیداللہ ، ماسٹر قاسم ، مولانا شیر محمد امینی گھاسیرہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔

جمعیة علماءنے اس موقع پر تین طرح کے کاموں پر خاص طور سے توجہ مرکوز کی ہے ، ایک تو وہ عبادت گاہیںاور دکان جن کو شرپسندوں نے جلا دیا، ان کی مکمل رپورٹ تیار کی جار ہی ہے ، دوسرے وہ لوگ جن کے دکان اور مکان غلط طریقے سے بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے توڑدیا گیا ، ان کی طرف سے مقدمہ کی تیار ی کی جارہی ہے اور تیسرے وہ ضرورت مند اور غریب مزدور افراد ہیں جو ملک کے دوسرے کونے سے ملینیم شہر میں ملازمت کرتے ہیں اور میوات کے علاقوں میں رہتے ہیں، ان کے لیے فوری طور امداد پر کام کیاجارہا ہے ۔جمعیة علماءہند کے وفد نے سب سے پہلے سوہنا مولوی جمیل والی مسجد کا دورہ کیا، جس کو مکمل طور سے جلا دیا گیا ہے، شرپسندوں نے وہاں قرآن مجید اور دیگر مذہبی کتابوں کو بھی آگ کے حوالے کردیا اور اسے قدموں سے بھی رونددیا ، اس کے علاوہ سوہنا کی جامع مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا،سوہنا کی تیسری مسجد لکڑ شاہ پر بھی حملہ ہوا ، لیکن مقامی سکھ حضرات کی مداخلت سے وہ محفوظ رہ گئی۔

جمعیة کے وفد نے نوح کے اس مزار کا بھی جائزہ لیا ، جسے شرپسندوں نے ایک بار پھر توڑدیا ہے، یہ مزار مسجد جانے کے راستے پر ہے ، گزشتہ سال بھی ا سے توڑا گیا تھا ، لیکن اس کی دوبارہ تعمیر ہو گئی تھی ، اس کے علاوہ وفد نے کھرکھری پل کی ان 11 دکانوں کا بھی جائزہ لیا جن کو جلا کر خاک کردیا گیا ، اسی طرح ہریانہ ٹائلس نوح کو بھی جلادیا گیا۔یہ ظاہر کرتے ہیں کہ شرپسندوں کی نیت نہ صرف مذہبی یاترا میں شرکت کرنی تھی بلکہ انھوں نے منظم طریقے سے عبادت گاہوںاور دکانوں کو نشانہ بنایا۔دوسری طرف انتظامیہ نے بلڈوزر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بہت سارے ایسے گھروں اور دکانوں کو بھی توڑدیا ہے جو ان کی اپنی زمین پر تھی۔

Related posts

سماج میں جہالت کی وجہ سے رائج بے شمار برائیوں اور بیماریوں کا مکمل علاج ہے تعلیم : نوراللہ خان

Hamari Duniya

مسلمان اپنی زندگی کے ہر پہلو میں قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں: حاجی سید اسلم

Hamari Duniya

الخیر فاونڈیشن نے دہلی کے جھگی بستی میں علم کی شمع روشن کرنے کا اٹھایا بیڑا

Hamari Duniya