20.1 C
Delhi
November 4, 2024
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

یکساں سول کوڈ پر جمعیۃ علمائ ہند کئی ممبران پارلیمنٹ کو ایک اسٹیج پر جمع کرنے میں کامیاب

Jamiat Ulama-e-Hind Meeting MPs

نئی دہلی،25جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی کی دعوت پردہلی کے اوبرائی ہوٹل میں مجوزہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے سلسلے میں منعقد ایک اہم اجتماع میں معزز ممبران پارلیمنٹ اورملی تنظیموں کے کئی اہم رہنما شریک ہوئے۔ اس اجتماع میں یوسی سی سے متعلق خدشات بالخصوص مسلم اقلیت اور قبائلی برادری کے ثقافتی اور مذہبی حقوق کے سلب کیے جانے پر خاص طور پر گفتگو ہوئی۔

اس موقع پر اپنے افتتاحی خطاب میں جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ سے مذہبی تنوع ، اقلیتوں کے حقوق اور مساوات و انصاف کے آئینی اصولوںکو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندستان کی طاقت اس کے بھرپور ثقافتی اور مذہبی تنوع میں مضمر ہے، اگر یونیفارم سول کوڈ نافذ ہوا تو ممکنہ طور پر اس تنوع کو نقصان پہنچے گا۔
مولانا مدنی نے مسلم کمیونٹی کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کی ضرورت بھی زور دیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے معروف وکیل ایم آرشمشاد نے پاور پوائنٹ کے ذریعہ یونیفارم سول کوڈ کے ممکنہ نقصانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انھوں نے اپنے دلائل سے یہ بھی ثابت کیا کہ یہ قانون مسلم خواتین کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ انھوں نے مثال سے ثابت کیا کہ مسلم پرسنل لا (شریعت ایکٹ) کے تحت پورے خاندان کی کفالت کا بوجھ شوہریا والد پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن جس برابری کی بنیاد پر یکساں سول کوڈ کو لایا جارہا ہے اس سے نفقہ کا بوجھ بیوی/ماں کی طرف بھی یکساں طور پر عائد ہو جائے گا۔ ساتھ ہی مسلم خواتین، نکاح کے وقت مہر، ماں ، بیٹی ، بہن اور بیوی کی شکل میں الگ الگ حلقوں سے جائیداد میں حصہ پانے کے حق سے بھی محروم ہو جائیں گی۔
ممبران پارلیامنٹ نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بڑی قانون سازی پہلے متعلقہ طبقوں کے خدشات کو دور کرنے کی اہمیت سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔ انھوں نے جمعیة علماءہند کے خیالات اور خدشات کو بغور سنا اور سیکولرازم،اجتماعیت اور سماجی ہم آہنگی کی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ممبران پارلیامنٹ نے کہا کہ موجودہ سرکار سیاسی مقصد سے ایسے مسئلوں کو دانستہ اٹھارہی ہے ، جب کہ وہ اب تک ڈرافٹ لانے سے قاصر ہے ، اس لیے ہمیں ڈرافٹ آنے کا انتظار کرنا چاہیے۔ اگر یونیفارم سول کوڈ کے ذریعہ آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم پارلیامنٹ میں حتی الوسع ان مسئلوں کو اٹھائیں گے۔اخیر میں ناظم عمومی جمعیةعلماءہند مولانا حکیم الدین قاسمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
اجتماع میں جو ممبران پارلیامنٹ شریک ہوئے ان میں کارتی پی چدمبرم کانگریس، حسنین مسعودی نیشنل کانفرنس،  محبوب علی قیصر ایل جی پی ، ڈاکٹر محمد جاوید کانگریس،کنور دانش علی بی ایس پی ، ای ٹی محمد بشیر انڈین مسلم لیگ ،عبدالصمد صمدانی انڈین مسلم لیگ، عمران پرتاپ گڑھی کانگریس شامل ہیں، جب کہ منتخب ملی جماعتوں سے سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند،ملک محتشم نائب امیر جماعت اسلامی ہند،مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، امیر مرکز جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیة علماءہند ، کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ،مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی آل انڈیا ملی کونسل، ایم ا?ر شمشاد ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ،مولانا نیاز فاروقی سکریٹری جمعیة علماءہند، اویس سلطان خان وغیرہ شامل ہوئے۔

Related posts

وزیراعلیٰ نتیش کمار نے دیا استعیٰ، مہاگٹھ بندھن نے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا

Hamari Duniya

ہجومی تشدد کا معاملہ: ہجومی تشدد کے خلاف پارلیمنٹ میں سخت قانون لایا جائے۔مولانا سید ارشد مدنی

اب وقت آگیا ہے کہ سیکولر جماعتیں قانون بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں: مولانا مدنی:

Hamari Duniya

مسلم و پسماندہ طبقوں کو ووٹنگ سے محروم رکھنے کی کوشش غیر جمہوری عمل: جماعت اسلامی ہند

Hamari Duniya