نئی دہلی ، 12 فروری (ایچ ڈی نیوز)۔
راجدھانی کے رام لیلا میدان میں منعقدہ تین روزہ کنونشن کے آخری دن اسٹیج پر مولاناسید ارشد مدنی کے بیان کے دوران افراتفری مچ گئی۔ درحقیقت مولانا ارشد مدنی نے اللہ اور اوم کو ایک ہی بتایا ، جس پر جین منی آچاریہ لوکیش نے اعتراض کیا۔ اس کے بعد ان سمیت کئی دیگر مذاہب کےرہنما اسٹیج سے چلے گئے۔
دراصل جمعیة علماءہند کے 34ویں کنونشن کے تیسرے اور آخری دن جمعیة کے صدر مولانا سیدارشد مدنی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ آپ کے جد امجد ’منو‘ یعنی آدم تھے۔ وہ اوم کی پوجا کرتے تھے۔ اوم کون ہے ؟ اوم اور اللہ ایک ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی سرزمین پر پہلے منو آئے تھے اور منو نے یہاں توحید کا پرچار کیا تھا۔ منو جسے ہم آدم کہتے ہیں ، ہم اسے انہیں زمین پر آنے والا پہلا نبی مانتے ہیں۔ وہ اس دھرتی پر آئے اور ہندو ، مسلمان ، سکھ اور عیسائی سب ان کی اولاد ہیں۔
ان کے اس بیان پر جین گرو لوکیش منی نے اسٹیج پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور کہا کہ جوڑنے والے پروگرام میں قابل اعتراض باتیں کیوں ؟ لوکیش منی نے کہا کہ ہم یہاں ہم آہنگی ، قومی اتحاد کی بات کرنے آئے ہیں ، لیکن یہاں ایک خاص مذہب کو بڑا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم اس کنونشن کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ آچاریہ لوکیش منی کی مخالفت کرنے پر اسٹیج کے سامنے افراتفری پھیل گئی اور ان کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔ وہاں موجود پولیس نے مائیک بند کرکے حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ آچاریہ لوکیش منی کے ساتھ آئے سردار چندوک سنگھ، سرو دھرم سنسد سے وابستہ دیگر لوگ بھی اسٹیج سے چلے گئے۔
دوسری جانب سوامی چنمیانند نے جمعیة کے پلیٹ فارم سے کہا کہ نفرت سے کسی کو فائدہ نہیں ہوا ، لیکن محبت ساری زندگی گزار سکتی ہے۔ جب مذہب کے نام پر تقسیم ہوئی تو ایک ملک دو ہو گئے۔
اسٹیج پر موجود پرمارتھ نکیتن آشرم کے صدر سوامی چدانند نے کہا کہ مولانا ارشد مدنی ایک اسلامی اسکالر ہیں اور مجھے پوری امید تھی کہ وہ یہاں سے اسلام کے بارے میں بات کریں گے۔ انہوں نے یہاں اسلام کی بات کی جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ ہم یہاں امن و آشتی کو فروغ دینے کے لیے آئے ہیں اور ہم نے اپنی بات یہاں رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بات ہے کہ مولانا نے آج اسٹیج سے منو اور اوم کی موجودگی کو قبول کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں کوئی اعتراض ہے تو اس پر بعد میں وضاحت طلب کرنی چاہیے تھی ، اسٹیج سے ہی اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔