جمعیت علماء شاخ بڈھانہ کے وفد کا اشاعت الاسلام میں استقبال
کیرانہ: 13ستمبر (عظمت اللّٰہ خان/ایچ ڈی نیوز)۔
مدارس اسلامیہ وحی الہٰی اور آسمانی تعلیمات کے مکمل اور محفوظ ذخیرہ کی نہ صرف حفاظت کر رہے ہیں، بلکہ سوسائٹی میں اس کی عملی تطبیق کا نمونہ بھی باقی رکھے ہوئے ہیں،تاکہ نسل انسانی کے وہ سلیم الفطرت لوگ، جو ”عقل خواہش“ کی مطلق العنانی کے تلخ او رتباہ کن معاشرتی نتائج کو محسوس کرتے ہیں او رجن کی تعدادمیں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے انہیں وحی الہٰی اور آسمانی تعلیمات کے حقیقی سرچشمہ تک رسائی میں کوئی دقت نہ ہو۔ اس طرح یہ مدارس صرف مسلمانوں کی ہی نہیں، بلکہ پوری نسل انسانی کی خدمت کر رہے ہیں او راس کی طرف سے فرض کفایہ ادا کرہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار معروف دینی ادارہ اشاعت الاسلام کیرانہ کے مہتمم مولانا برکت اللہ امینی نے علماء کے ایک وفد کا استقبال کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا مدارس ملک کے لاکھوں نادار افراد کو نہ صرف تعلیم سے بہرہ ور کرتے ہیں، بلکہ ان کی ضروریات ،مثلاً خوراک، رہائش، علاج اور کتابوں وغیرہ کی کفالت بھی کرتے ہیں۔
دینی ادارہ مدرسہ انوار العلوم بہاری کے مہتمم مولانا مفتی عبد القادر نے کہا کہ مدارس معاشرہ میں بنیادی تعلیم اور خواندگی کے تناسب میں معقول اضافہ کا باعث بنے ہوئے ہیں۔مدارس عام مسلمانوں کو عبادات، دینی راہ نمائی او رمذہبی تعلیم کے لیے رجال کار فراہم کررہےہیں۔انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ عام مسلمانوں کے عقائد ، عبادات، اخلاق اور مذہبی کردار کا تحفظ کررہے ہیں اور دین کے ساتھ ان کا عملی رشتہ قائم رکھے ہوئے ہیں۔قاری تحسین رانا نے کہا کہ آ ج اگر ملک کے کسی گوشے میں دینی تعلیم کا انتظام نہیں ہے، قرآن یا سنت کی راہ نمائی لوگوں کو میسر نہیں ہے اور اسلام کی آواز نہیں لگ رہی تو مدارس مجرم ہیں۔ مدارس نے جوذمہ داری اٹھائی اس کو پورا نبھایا اور ملت کو دین دیا۔ امت کی تعلیمی حالت کو پروان چڑھانے، قوم وملت کو عزت وشرافت اور باوقار زندگی عطا کرنے اور ملک کی تعمیر وترقی کو فروغ دینے میں مدارس ِ دینیہ نے اَن مٹ نقوش ثبت کیے ہیں۔ اگر امت کو مساجد میں نماز پڑھانے کے لیے امام کی ضرورت ہے تو امام میسر کیا، اگر امت کو قرآن کریم کی تعلیم کے لیے قراء کی ضرورت ہے تو مدارس نے امت کو قراء فراہم کیے، دینی راہ نمائی دینے کے لیے علماء سے ملک کا کوئی گوشہ خالی بھی نہیں؟ اس سے اگلی بات کہ مدارس نے کیا دیا؟
اس تناظر میں ان دینی مدارس کی اگر معاشرتی خدمات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ مدارس نے ملت کو کیا کچھ دیا ہے۔ جمعیت علماء بوڈھانہ کے اہم ذمہ دار محمد آصف قریشی نے دارالعلوم دیوبند کے پھیلے ہوئے مدارس کے ذمہ داران کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج اگر یہ مدارس نہ ہو تے تو مذہب اسلام کی اشاعت نہ ہوتی، یہ مدارس ہی کی دین ہے کہ آج ملک کے کونے کونے کونے میں مدارس اپنی ذمے داری نبھا رہے ہیں اور ملت اسلامیہ کو کو علم کی روشنی سے آراستہ و پیراستہ کر رہےہیں ۔اڈ موقع پر ماسٹر سمیع اللہ خان ،قاری مبین شاہ منا مزرعہ ، بلال باغباں، انتظار انصاری ، مولوی سفیان نے مذکورہ وفد کا استقبال کیا۔