44 C
Delhi
May 16, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

جامعہ ملیہ اسلامیہ کومرکزی حکومت کا تحفہ، میڈیکل کالج کے قیام کوملی منظوری

Jamia

نئی دہلی،23جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
یونیورسٹی کے صد سالہ کانووکیشن کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے کہا کہ بطور وی سی، انہوں نے ہمیشہ اپنے طلباءاور فیکلٹی کی جانب سے میڈیکل کالج کے لیے درخواست کی تھی۔جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے بتایا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کو مرکزی حکومت سے میڈیکل کالج شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔یونیورسٹی کے صد سالہ کانووکیشن کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے،نجمہ اختر نے ریمارکس دیئے کہ بطور وی سی، انہوں نے ہمیشہ اپنے طلباءاور فیکلٹی کی جانب سے میڈیکل کالج کی درخواست کی تھی۔جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اتوار کو اپنے صد سالہ کانووکیشن کی تقریب نئی دہلی کے وگیان بھون میں منائی۔ نائب صدر جگدیپ دھنکڑ تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کانووکیشن کی صدارت کی۔انہوں نے وزیر اعظم، وزیر تعلیم، صدر اور نائب صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا۔”ہماری محنت کامیاب رہی ہے۔ ہمارا کئی سالوں کا خواب آج پورا ہو گیا ہے‘۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، دھرمیندر پردھان نے کہا کہ جامعہ کو عالمی صحت کے مسائل کے لیے ایک شہری تحقیقی مرکز میں تبدیل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ہمارا عہد ہونا چاہیے۔ اختر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی مشرق وسطیٰ میں ایک بین الاقوامی کیمپس قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے آج اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت کا مطلب مذاکرات ، تبادلہ خیال ، غور و خوض اور مباحثہ ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خلل اندازی اور ہنگامہ آرائی جمہوری اقدار کے متضاد ہے۔ انہوں نے “جمہوریت کے مندروں میں ، جنہیں وسیع طور پر عوام کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کی خاطر ساتوں دن ، چوبیس گھنٹے سرگرم عمل ہونا چاہیئے ، ہنگامہ آرائی کو ہتھیار بنائے جانے پر اپنے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا۔
جمہوری اقدار کے جذبے کو محفوظ اور اسے برقرار رکھنے کے لیے ہر ایک سے کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیا کہ ہر لمحہ پارلیمنٹ کو فعال نہ بنائے جانے کے لیے کوئی بہانہ نہیں ہو سکتا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ اس ملک کے لوگ اس کی بہت بڑی قیمت ادا کر رہے ہیں، انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ “جب کسی خاص دن پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی ہوتی ہے، تو وقفہ سوال نہیں ہو سکتا۔ وقفہ سوال حکمرانی میں احتساب اور شفافیت پیدا کرنے کا ایک طریقہ کار ہے۔ حکومت ہر سوال کا جواب دینے کی پابند ہے۔ اس سے حکومت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ جب آپ جمہوری اقدار اور اچھی حکمرانی کے حوالے سے سوچتے ہیں تو وقفہ سوال کا نہ ہونے کو کبھی بھی معقول نہیں سمجھا جا سکتا۔آج وگیان بھون میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صد سالہ کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے ، نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ عدم رضا مندی اور اختلاف رائے جمہوری عمل کا فطری حصہ ہے لیکن ”اختلافات کو دشمنی میں بدلنا جمہوریت کے لیے کسی لعنت سے کم نہیں ہے۔“ اس بات سے خبردار کرتے ہوئے کہ ’مخالفت‘ کو ’انتقام‘ میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے۔ دھنکھڑ نے آگے بڑھنے کے لیے مذاکرات اور تبادلہ خیال کو ہی واحد راستہ بتایا۔اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ملک نے خود کو پانچ نازک معیشتوں میں سے بدل کر آج دنیا کی ‘ پانچ اعلیٰ ترین ‘ معیشتوں میں شامل کر لیا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت کو شاندار ترقی کے ساتھ، چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے نوجوان ذہنوں کو پہل کرنے اور ایسی قوتوں کو بے اثر کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ “آپ کی ترقی سب کی پسند کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ آپ کے اداروں اور ترقی کی کہانی کو داغدار اور بدنام کرنے کے لیے خطرناک قوتیں موجود ہیں،“۔
کچھ غیر ملکی یونیورسٹیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ وہ ناقابل اعتبار بنیاد پر بھارت مخالف بیانیہ تیار کرنے کی آماجگاہیں بن گئی ہیں۔ اس بات سے خبردار کرتے ہوئے کہ ایسے ادارے ہمارے طلبا ءاور فیکلٹی ممبران کو بھی اپنے مذموم ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں، انہوں نے طلباءسے کہا کہ وہ ایسی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے متجسس رہیں اور اپنے مقصد پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بہت تعجب کی بات ہے کہ جنہیں اس ملک کی کسی نہ کسی پوزیشن میں خدمت کا موقع ملتا ہے لیکن جب وہ اپنی اس پوزیشن سے محروم ہو جاتے ہیں تو وہ ہمارے ملک کی زبردست ترقی سے نیلسن کی طرح آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نوجوان ذہین طلباءسے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس طرح کے بھارت مخالف بیانیے کو بے اثر اور ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی غلط معلومات کو آزادانہ طور پر پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔شفافیت اور جوابدہی کو موجودہ حکومت کا بنیادی مرکز قرار دیتے ہوئے دھنکھڑ نے کہا کہ بدعنوانی، بچولیے اور اقتدار کے دلالوں کے لیے آج کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ایسا ہونے کی وجہ سے، بدعنوانی کے فریقین ایک گروپ میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ وہ چھپنے اور بچنے کے لیے تمام قوتوں کو استعمال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ’قانون کی بالا دستی کو چیلنج کرنے کے لیے سڑکوں پر مظاہرے اچھی حکمرانی اور ہماری طرز کی جمہوریت کی پہچان نہیں ہیں۔ہر شہری کو ملک کے قدرتی وسائل کا امانت دار قرار دیتے ہوئے ، نائب صدر جمہوریہ نے ان وسائل کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “آئیے ہم ایک ایسا کلچر قائم کریں ، جس میں قدرتی وسائل کا استعمال آپ کی مالی صلاحیت کے مطابق نہیں بلکہ آپ کی ضرورت کے مطابق ہو”۔اس موقع پر تعلیم ، ہنر مندی کے فروغ اور انٹرپرینیور شپ کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان، جامیہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر، فیکلٹی کے ارکان ، طلباءاور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

Related posts

آج اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں شریک نہیں ہوں گے شرد پوار،کل باغی لیڈروں سے کی تھی ملاقات

Hamari Duniya

مہاراشٹر میں شدید بارش ،عوام پریشان، کئی اضلاع میں اسکول بند

Hamari Duniya

ممتا بنرجی نے مسلمانوں کے حق میں کیا ایسا کام جس سے بی جے پی اور کانگریس دونوں کے پیٹ میں ہونے لگا درد

Hamari Duniya