جامعہ کے 104ویں یوم تاسیس کے موقع پرشعبہ اسلامک اسٹڈیزمیں تین روزہ ثقافتی پروگرام کا آغاز
نئی دہلی، 27 اکتوبر: ”جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کی مخالفت کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ سرسیداحمد خاں کے خوابوں کی تعبیر کاعملی نمونہ ہے۔“ان خیالات کا اظہار پروفیسر اقتدار محمد خان،صدرشعبہ اسلامک اسٹڈیز اورڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 104ویں یوم تاسیس کے موقع پر بزم طلبہ کی جانب سے منعقدتین روزہ(27 تا29اکتوبر) ثقافتی پروگرام کی افتتاحی تقریب میں کیا۔انہوں نے فارغین شعبہ کو جامعہ کی تحریک،تاریخ اوربانیان جامعہ کی ناقابل فراموش خدمات سے واقف کراتے ہوئے فرمایا کہ آپ چونکہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سفیر ہیں،اس لیے آپ کی ذمے داری بڑھ جاتی ہے کہ موجودہ منظر نامے میں اسلام اورمسلمانوں کی صحیح تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں۔پروفیسر سید شاہد علی،سابق صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے فرمایا کہ یوم تاسیس کے موقع پر ہمیں اپنے شعبے کے وژن اور مشن کو یاد رکھتے ہوئے بانیان جامعہ کے پیغامات کو عام کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں شعبے کے طلبہ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔شعبہ کے سینئر استاد ڈاکٹر محمد ارشدنے طلبہ کویوم تاسیس کے موقع پر شاندار ثقافتی پروگرام کے انعقاد پر مبارک باد دی اور کہا کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اس میں زیادہ سے زیادہ شریک ہوں۔بزم طلبہ کے مشیر ڈاکٹر خورشید آفاق نے بتایا کہ یوم تاسیس کے موقع پرتین دن تک چلنے والے اس پروگرام میں متعدد تہذیبی وثقافتی پروگرام جیسے خطاطی،تصویر کشی،نمائش،مضمون نویسی،ایکسٹیمپور،کوئز اوراوپن مائک وغیرہ کا انعقاد ہوگا۔ پروگرام کا آغازشعبہ کے طالب علم محمد عتیق کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔محمد ذیشان،نجیب الرحمان،احمد صفی،عبدالرحمن اور جویریہ عبدللہ نے غزلیں پیش کیں۔جامعہ کی تاریخ پر شعیب خان اور عبدالستار کی تیار کردہ ڈاکومنٹری دکھائی گئی اور بزم طلبہ کے جنرل سکریٹری محمد اسحق کی رہ نمائی میں ان کی ٹیم نے ایک تمثیلی ڈرامہ سے سامعین کو محظوظ کیا۔بزم طلبہ کی جوائنٹ سکریٹری عروج فاطمہ کی رہ نمائی میں ان کی ٹیم نے جامعہ کا ترانہ پیش کیا۔فوٹو گرافی عبدالحارث نے کی۔نظامت کے فرائض اشتیاق احمد نے انجام دیے اور کلمات تشکر بزم طلبہ کے نائب صدرمحمد مدبر نے پیش کیے۔اسی موقع پر الومنی میٹ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں شعبہ کے فراغین کی ایک بڑی تعداد ڈاکٹر محمدسعید انور،ڈاکٹر اشرف الکوثر، ڈاکٹر احتشام الحق،ڈاکٹر محمد وسیم،انظرالباری،محمد ارشاد عالم،ساحل آغا،انظرعقیل، ابراہیم خان اور نسرین رفیق وغیرہ نے شرکت کی اور اپنے احساسات وتاثرات کا اظہار کیا۔