14.1 C
Delhi
January 26, 2025
Hamari Duniya
Breaking News علاقائی خبریں

مولانا شفیع احمد فیضی حسامی کا انتقال دینی و ملی خسارہ، نمناک آنکھوں سے آبائی قبرستان میں سپرد

 جامعہ اسلامیہ فیض عام مئو کے ناظم اعلی مولانا حسامی کی رحلت سے دینی و ملی حلقوں میں غم کی لہر۔

آپ کا تعلق ایک بڑے تاجر خانوادہ سے تھا۔ خود بھی معروف تاجر تھے ، جامعہ کے لئے آپ کے خانوادہ کی قربانیاں زباں زد خاص و عام ہیں ۔ آپ بلند اخلاق و مومنانہ سیرت و کردار کے حامل تھے:مولانا مظہر علی مدنی
زاھد آزاد جھنڈانگری

 نئی دہلی: علماء کرام کے انتقال سے علم اٹھتا جا رہا ہے
کہیں اب بقائے دوام لا ساقی حضرت مولانا مظہر علی مدنی حفظہ اللہ ( شیخ الجامعہ جامعہ اسلامیہ فیض عام ) کی اطلاع کے مطابق :
یہ خبر علماء دین اور ملی حلقوں میں بڑے افسوس کے ساتھ سنی اور پڈھی گئی کہ جامعہ اسلامیہ فیض عام مئو کے موجودہ ناظم اعلی اور شہر مئو کے مشہور خانوادہ کے چشم و چراغ مولانا شفیع احمد حسامی کا کل 2 اکتوبر 2024 کو انتقال ہو گیا ۔ یہ خبر تمام وابستگان جامعہ اور مسلم انٹر کالج سے منسوب حضرات کے لیے بڑی ہوش ربا تھی ۔ مرحوم بصحت و عافیت تھے ، اگرچہ مختلف امراض کے شکار رہے لیکن 2 اکتوبر کو بعد نماز ظہر گھر آرام کے لیے تشریف لے گئے ، اچانک دل کا دورہ پڑا اور حرکت قلب بند ہو جانے سے وفات ہو گئی ۔ اللہ تعالی مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ۔
مولانا حسامی مرحوم کو جامعہ اسلامیہ فیض عام مئو کی نظامت کا بار گراں تین بار اٹھانا پڑا ، یہ سلسلہ 1996 سے شروع ہوا ، درمیان میں دوسرے لوگ بھی آئے ۔ مولانا مرحوم نے اپنے دور نظامت میں بڑے بڑے تعمیراتی کام کیے ، فیض عام نسواں کی شاندار بلڈنگ آپ کے عہد میں تیار کی گئی ۔ جامعہ کے ہوسٹل کی ایک منزل اور تزئین کاری بھی آپ کے سنہرے دور کی یادگار ہے ۔ مرحوم نے بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے بعد بھی اپنے حوصلوں میں کمی نہ آنے دی ، جامعہ کی خدمت کو ہمیشہ مقصد اول کے طور پر رکھا ، آپ ایک بڑے تاجر خانوادہ سے تھے اور خود بھی معروف تاجر تھے ، جامعہ کے لیے آپ کے خانوادہ کی قربانیاں زباں زد خاص و عام ہیں ۔ آپ بلند اخلاق و مومنانہ سیرت و کردار کے حامل تھے ۔ متشرع اور دیندار تھے ۔ از ابتدا تا فضیلت آپ کی تعلیم جامعہ اسلامیہ فیض عام میں ہی ہوئی ۔ فراغت 1977ء مطابق 1397ھ کو ہوئی ۔ گویا اس عظیم جامعہ سے آپ کا تعلق ولادت سے موت تک رہا ، قوت فیصلہ سے ہمکنار تھے۔ قرآنی آیت کی روشنی میں جب کسی بڑے کام کا عزم کرتے تو اللہ پر توکل کرتے اور منزل کی طرف قدم بڑھا دیتے ۔ مشکلات اور کٹھنائیوں سے کبھی گھبراتے نہیں ۔ آپ کے پسماندگان میں بیوہ، دو صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں ہیں، بلکہ جامعہ اور اس کے تمام شعبوں کے جملہ افراد بھی ہیں ۔
مولانا راشد حسن مبارک پوری نے آپ کے انتقال کو بڑا علمی واصلاحی خسارہ بتایا ۔
اللہ تعالی سبھی کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے اور جامعہ کے حق میں آپ کا نعم البدل عطا فرمائے ۔
آپ کی نماز جنازہ نو بجے شب شیخ الجامعہ شیخ مظہر علی مدنی حفظہ اللہ کی امامت میں ادا کی گئی ۔ اور آپ کے آبائی قبرستان چھیتن پورہ میں تدفین عمل میں آئی۔ ایک بڑے جم غفیر نے آپ کو نم انکھوں سے الوداع کہا ۔ آپ کی تاریخ ولادت 3 اپریل 1957 ہے ۔ اس طرح آپ نے تقریباً 68 سال عمر پائی ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی بشری کوتاہیوں کی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں جگہ دے ۔ آمین

Related posts

معصوم بچی نے چھٹی کلاس میں داخلہ کے لیے اٹل رہائشی اسکول ٹاپ کیا۔

Hamari Duniya

جیل کے باتھ روم میں گرنے سے شدید طور پر زخمی ہوئے ستیندر جین، اسپتال میں داخل

Hamari Duniya

سابق مرکزی وزیر شاہنواز حسین کی خد مات قابل فخر :محمد عرفان احمد

Hamari Duniya