تلسی پور(بلرام پور)، 09 مارچ(قمر خان ؍ ایچ ڈی نیوز)
مورخہ 6،مارچ 2023ء بروز دوشنبہ جامعہ انوار العلوم کے صحن میں 71،واں یک روزہ عظیم الشان سلطان المناظرین کانفرنس و جلسہ دستار بندی کا انعقاد کیا گیا جس کی سرپرستی نبیرہ صدر الافاضل، شہزادہ عرفان ملت سید دانش الدین دام ظلہ گنوریہ شریف، صدارت جامع معقول و منقول حضرت علامہ مولانا معراج احمد فیضی یار علوی صدرالمدرسین جامعہ ھٰذا نے فرمائی جب کہ نظامت نقیب اہل سنت مولانا محمد ساجد سلطان پوری نے کی۔
محفل کا آغاز قاری تحسین رضا حنفیہ لکھنؤ کی تلاوت سے ہوا، نعت و منقبت کے اشعار شعراے کرام قاری شرف الدین تلسی پوری، ضیا یزدانی بہرائچی، ضیا فیضی سدھارتھ نگری، صدام راہی بستوی، قسمت علی تلسی پوری نے پیش کیے اور اپنی آواز و انداز کے ذریعہ موجود سامعین سے خوب خوب داد و تحسین وصول کیے، سب سے پہلے خطاب کرنے کے لیے دار العلوم فاروقیہ مدھ نگر کے پرنسپل حضرت قاری غلام غوث الوری قادری کا اعلان ہوا انھوں نے اپنی تقریر کے دوران فرمایا کہ آج ہم مسلمان کروڑوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود پستی میں کیوں ہیں؟ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم نے سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کو چھوڑ کر غیروں کو اپنا آئیڈیل بنا لیا ہے۔
الجامعۃ الاسلامیہ روناہی فیض آباد سے آئے ہوئے خطیب مفکر اسلام حضرت علامہ وصی احمد وسیم صدیقی نے دوران خطاب علم دین کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صحابہ کرام کی تعلیمات پر بھر پور روشنی ڈالی اور موجودہ فتنوں سے امت مسلمہ کو آگاہ کیا. ازہر ہند الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ سے مقرر خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے عظیم مبلغ، خطیب ایشیا و یورپ حضرت مولانا مسعود احمد برکاتی نے علما و ائمہ کی شان قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے ان کی شرعی ذمے داریوں کی بھی یاد دہانی کرائی. دوران خطاب فرمایا کہ آج جو بھی شخص کامیاب ہے اس کے پیچھے اس کی ماں کی دعا کا اثر ہے، کسی بھی کامیاب شخص کی تاریخ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک کہ اس کی ماں کا ذکر نہ کیا جائے. غزالی دوراں، فقیہ عصر حضرت مفتی حفیظ اللہ خان نعیمی نے فارغ ہونے والے علما، قرا اور حفاظ قرآن کی عظمت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ان کے سروں پر تاج رکھا جا رہا ہے اور کل میدان محشر میں ان کے والدین کے سروں پر تاج رکھا جائے گا. بالآخر وہ حسین گھڑی بھی آئی جب 28،طلبہ بالترتيب 5،فضیلت و عالمیت، 11،حفظ اور 12،قراءت کی دستار سے علما و مشائخ کے مقدس ہاتھوں سے نوازے گئے اور ان کے اعزا و اقربا نے تحفے تحائف اور پھولوں کے ہار سے ان کی حوصلہ افزائی کی اور پورا مجمع نعرہاے تکبیر و رسالت کی صداؤں سے گونج اٹھا. آخر میں قاری شرف الدین تلسی پوری کے ساتھ حاضرین نے بارگاہ رسالت میں صلاۃ و سلام کا نذرانہ عقیدت پیش کیا اور غزالی دوراں کی دعاؤں پر جلسے کا اختتام ہوا۔
جلسے میں اساتذہ جامعہ مفتی عبد السلام رضوی ،مفتی زبیر احمد علیمی، مولانا محمد اقبال احمد نوری،مولانا قطب الدین نعیمی، مولانا محمد حسان، قاری محمد مسلم قادری،قاری فضل رسول نظامی و جملہ ماسٹران کے علاوہ منیجر محمد أحمد القادری و اراکین، ودھایک عبد المشہود خان، حنفیہ لکھنؤ سے قاری ذاکر علی صاحب قادری، مولانا محمد عرفان قادری، مارہرہ مطہرہ سے مولانا محمد نظام الدین ثقافی، مولانا سراج احمد علیمی ،قاری صدرالدین ضیائی ،فاروقیہ مدھ نگر سے مولانا غلام غوث الوری، مولانا وکیل احمد نوری ،مولانا عبد الکریم مصباحی، مولانا نثار احمد، عتیقیہ تلسی پور سے مولانا مظفر حسین، مولانا امتیاز احمد،مولانا غلام محی الدین قاری نثار احمد،نیپال سے حافظ نصراللہ امجدی، حافظ مبارک حسین ان کے علاوہ مولانا فیاض احمد مصباحی،قاری فریاد حسین موجود رہے.