نئی دہلی،15مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
’ہم جنس پرستوں کی شادی کی جماعت اسلامی ہند سخت مخالفت کرتی ہے۔ شادی کاصحیح مطلب اور عالمی طور پر قبول شدہ معنی یہی ہے کہ مرد و عورت کے درمیان رشتہ ازدواج قائم ہو۔ اگر شادی کے اس مقدس مفہوم کو بدل کر مرد و عورت کے بجائے ہم جنس سے شادی کرنے کی اجازت دے دی جائے تو یہ ہمارے تہذیبی اقدار کے خلاف ہوگا اور ساتھ ہی شادی کے مفہوم میں یہ غیر انسانی بدلاو¿ اور چھیڑ چھاڑ ملک کے بہت سے پرسنل لاز کو بھی متاثر کرے گی“۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” جماعت اسلامی ہند آئی پی سی کی دفعہ 377 کو جرم کے دائرے سے باہر کرنے(ڈی کریمنلائزیشن)کی بھی مخالفت کرتی ہے۔ یہ دفعہ بالغوں کو باہم رضامندی سے ہم جنس پرستی کی اجازت دیتی ہے۔
اس سلسلے میں سپریم کور ٹ آف انڈیا میں ہم جنس شادیوں کو قانونی تسلیم کرنے کی درخواستوں کے جواب میں حکومت ہند نے جو موقف اختیار کیا ہے، ہم اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ حکومت نے ہم جنس شادیوں کی مخالفت کی ہے۔ جماعت اسلامی ہند ہمیشہ سے تمام شہریوں کے بنیادی حقوق پر یقین رکھتی ہے اور آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کی زبردست حامی رہی ہے۔ تاہم تمام شہریوں کو یہ بتانا چاہتی ہے کہ آزادی کے ساتھ کچھ اخلاقی ذمہ داریاں بھی آتی ہیں اور کوئی بھی مہذب معاشرہ آزادی یا شخصی آزادی کے نام پر جرائم کا ارتکاب کرنے، برائیوں کو پھیلانے اور انتشار کو ہوا دینے کو قبول نہیں کرسکتا“۔ پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ”ہم جنس شادیوں کی اجازت دینا اور اسے فروغ دینا، معاشرے میں مضبوط اور معیاری خاندانی نظام کے لئے بہت بڑا خطرہ بن جائے گا۔ اس سے مردوں اور عورتوں کے حقوق پامال ہوں گے اور معاشرے میں اخلاقی تانے بانے کو نقصان پہنچے گا۔ جماعت اسلامی ہند اس ملک کے شہریوں، حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس ملک کو جنسی انارکی، کج روی اور انسانی اقدار سے انحراف سے بچانے کے لئے آگے بڑھیں‘۔