نئی دہلی،18مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
”سماجی و سیاسی میدان میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی کوشش کی جانی چاہئے۔ یہ عمل سب کے لئے ایک فلاحی قوم کو وجود میں لانے کا باعث بنے گا۔ خواتین کی شمولیت کے تئیں ملک میں آئین اور مختلف قوانین موجود ہیں،لیکن ہم اپنے سماجی ڈھانچے کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اس پر عمل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔کسی بھی قوم کی ترقی کے لئے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کے معاون کے طور پرکام کرنا چاہئے۔ تعلیم و تربیت، بیداری مہم، علاقائی مقامات کو خواتین کے لئے زیادہ محفوط بنانے اور ریزرویشن میں مخلصانہ کوششوں سے ہی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں“۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند، خواتین ونگ کے زیر اہتمام ’سوشیو پالٹیکل انگیج منٹ آف ویمن: وے فوروارڈ ”خواتین کی سماجی و سیاسی شعبے میں پیش قدمی کی چند راہیں“ کے عنوان سے نئی دہلی میں منعقدہ ایک سمینار میں جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری محترمہ رحمت النسائ صاحبہ نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہیں“۔ اس پروگرام میں سیاسی و سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مذکورہ میدان میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لئے اپنے تجربات بیان کئے۔
’آل انڈیا اَن اورگنائزڈ ورکرس کانگریس اینڈ بھارت جوڑو یاترا‘ کی کورڈینیٹر شیبا رام چندرن نے اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”موجودہ وقت میں خواتین کی حالت قابل رحم ہے حالانکہ ہمارے ملک کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدوں پر خواتین کی نمائندگی موجود ہے۔خواتین کوان کے حقوق ملنے کے لئے صرف زبانی نہیں بلکہ عملی اقدام کی ضرورت ہے اور اس کا خیال ہر ادارے کو رکھنا چاہئے۔ ’انڈین یونین مسلم لیگ، شعبہ خواتین‘ کی قومی صدر فاطمہ مظفر نے کہا کہ”خواتین کو اپنے حالات میں تبدیلیاں لانے کے لئے انہیں خود کوشش کرنی پڑے گی۔قرآن میں کہا گیا ہے کہ اللہ انسان کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود کو نہ بدلیں‘۔ خواتین کو ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔انہیں پر امن رہنے اور امن دینے والی بننا ہے۔
’ویلفیئر پارٹی آف انڈیا‘ کی نیشنل جنرل سکریٹری شیما محسن نے کہا کہ ” خواتین کو کئی طرح سے نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی برادری کی بنیاد پر اور کبھی کچھ اور کے بہانے ان کی عزت و وقار پر حملہ ہوتا ہے۔انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لئے معاشرے کی تشکیل نو کی ضرورت ہے اور انہیں بامعنی نمائندگی دینے کے لئے آئین میں موجود دفعات سے آگاہ کرنے کی بھی“۔ جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی قومی سکریٹری محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ نے کہا کہ”اگر ہم برائیوں کے تئیں حساس ہوجائیں، اعتماد پیدا کریں اور مسائل کے حل کے لئے صحیح طریقہ اختیار کریں تو برائیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔اس کے لئے سرکاری سطح پرپر امن احتجاج کرکے، حکام کو خط اور میمورنڈم وغیرہ دے کر اور مقامی سطح پر ذاتی طور پر متعلقہ جگہوں پر جاکر مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کے ذریعہ یہ کام ہوسکتا ہے۔ آج خواتین بہت سے شعبوں میں نمائندگی کررہے ہیں لیکن ان کا کردار محض ایک ربڑ اسٹیمپ کا ہے، اصل طاقت اور فیصلہ کرنے والے ان کے پیچھے مرد ہوتے ہیں۔ خواتین کے لئے قابل شناخت شخصیت کی نشو و نما وقت کی ضرورت ہے“۔ اس موقع پر عاصمہ امتیاز (پروگرام کنوینر)، شائستہ رفعت، انشیدہ ایم ساجد، عارفہ پروین اور فاخرہ تبسم نے بھی خطاب کیا۔
