نئی دہلی،20دسمبر(ایچ ڈی نیوز)۔
” پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے 141 ارکان کو معطل کرنا انتہائی تشویش کی بات ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے خطرے کی علامت ہے۔ یہ معطلی محض اس لئے عمل میں لائی گئی کہ ان ارکان نے وزیر داخلہ سے پارلیمنٹ میں سیکورٹی کی حالیہ کوتاہیوں پر بیان دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جماعت اسلامی ہند اس معطلی کو غیر منصفانہ اور جمہوریت مخالفت سمجھتی ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی“۔ یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹی،حکومت کو جوابدہ بنانے، متبادل نقطہ نظر کی نمائندگی کرنے اور چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کو من مانی طور پر معطل کردینا، جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتا ہے۔ اس کے نتائج ہمارے آئینی اقدار کے لئے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لئے کوئی جگہ نہ ہو، وہ مطلق العنان اور فسطائی حکومتوں کی پہچان ہوتی ہے، ہمیں اس خطرناک سمت میں جانے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ اپوزیشن کے بغیر حکومت کا احتساب صفر ہوگا اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر کوئی سوال اٹھانے والا نہ ہوگا“۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ” اس سے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ تقریباً پوری اپوزیشن کو سرمائی اجلاس کے لئے معطل کردینے کے بعد، پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے تمام بل ’بشمول کچھ سخت قوانین‘ بغیر کسی بحث کے منظور کرلئے جائیں گے۔ برسراقتدار کا یہ عمل اس کے اس دعوے کے خلاف جاتا ہے کہ ”وہ جمہوریت کی محافظ ہے“ اور یہ اس کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جماعت، حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کرے اور تمام قانون سازوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ عوام کے وقار اور ایوان کے آداب کا خیال رکھیں۔