شعبہ خواتین (جماعت اسلامی ہند، حلقہ دہلی)کے ذریعہ گیارہ دنوں تک چلائی جارہی جہیز مہم میں مقررین کا خطاب
نئی دہلی 12 فروری (ایچ ڈی نیوز)۔
شعبہ خواتین (جماعت اسلامی ہند، حلقہ دہلی) کے تحت پہلی فروری سے چلائی جارہی مہم کا کل آخری دن تھا۔ دہلی کے جہانگیر پوری، رگھوویر نگر، لونی، اشوک وہار، مصطفیٰ آباد، جیت پور، ابوالفضل انکلیو نارتھ، ابوالفضل انکلیو ساؤتھ، بھاسکر کمپاؤنڈ، شاہین باغ، مدن پور کھادر، جے جے کالونی، ذاکر نگر، جسولہ، منڈاولی، ترلوک پوری، کشن گنج، بھلسوا ڈیری، ملی ماڈل اسکول، سنگم وہار، گھونڈا، گریماگارڈن، مصطفیٰ آباد، وکاس نگر وغیرہ علاقوں میں پروگرام رکھے گئے۔
حلقہ دہلی کی سیکریٹری محترمہ نزہت یاسمین صاحبہ اور اسسٹنٹ سیکریٹری سعدیہ شبیبی نے کئی مقامات کے دورے کیے اور جہیز مخالف مہم کے پروگراموں میں شرکت کی۔ جہانگیر پوری میں محترمہ نزہت یاسمین نے خطاب کرتے ہوئے خواتین کو اس بات کی طرف متوجہ کیا کہ سماج میں رسم و رواج کو بڑھانے میں ہم ع ورتوں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم عورتیں ہی آگے آئیں اور اس برائی کا خاتمہ کریں۔
سعدیہ شبیبی نے نکاح کو آسان طریقے سے ادا کرنے کی طرف متوجہ کیا اور کہا کہ “نکاح سنت ہے اور نبی کریم نے اس کی بہت تاکید کی ہے۔ جس طرح قدرت نے انسانوں کو زندہ رکھنے کے لیے سائنس لینے کے لیے آکسیجن، پانی، ہوا، آگ کو لازمی بنایا ہے اور یہ سب ہر انسان کو آسانی سے دستیاب ہے اسی طرح نکاح بھی نسل انسانی کے فروغ اور زندگی گزارنے کے لیے لازمی ہے اس لیے اسے بھی مفت ہونا چاہیے۔ اللہ کے رسول کے زمانے میں صحابہ کرام نکاح کرلیا کرتے تھے اور اس کے لیے سب کو بلانا اور بھیڑ اکٹھا کرنا ضروری نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے سیرت سے عبدالرحمن بن عوف کا ذکر کیا کہ کتنی آسانی سے انھوں نے نکاح کیا یہاں تک کہ آپﷺ کو بھی خبر نہیں ہوئی تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مہر ادا کرو اور ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو، آپﷺ نے نہ کوئی شکوہ نہ کوئی شکایت کی کہ مجھے دعوت کیوں نہیں دیا۔
جی آئی او کی ایک بچی نے اپنی تقریر میں بتایا کہ جہیز جیسی لعنت سے ہزاروں لڑکیاں بن بیاہی بیٹھی ہیں انکے باپ کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ لڑکے والوں کی ڈیمانڈ پوری کر سکیں۔ موجودہ وقت کے ساتھ ہر دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس لعنت کا خاتمہ ہو، اور نکاح کم خرچ نہیں بلکہ بے خرچ ہو۔
محترمہ نزہت یاسمین نے کہا کہ اتنا اچھا دین ہمیں اللہ نے دیا ہے، زندگی کی رہنمائی کے لئے قرآن مجید جیسی عظیم شاہکار کتاب عطا کی اور اس پر مکمل طور پر ہمارے حضور نے عمل کر کے دکھا دیا کہ کس طرح زندگی گزارنی ہے اس کے باوجود ہم غیروں کی نقالی اور دین سے دور رہ کر اپنے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں قرآن سے اور سنت سے ہر چیز کی رہنمائی مل جائے گی۔ اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ وکاس نگر میں شاردا دیکشت (آل انڈیا مہیلا سانسکریتک سنگٹھن دلی) کی وائس پریسڈنٹ نے خطاب کیا اور جہیز کی لعنت کو ختم کرنے کی کوشش میں حلقہ خواتین جماعت اسلامی دہلی کی ستائش کی اور کہا ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔
واضح رہے کہ نکاح کو مشکل بنانا درحقیقت سماج میں برائی بڑھانے کا سامان تیار کرنا ہے، جس سے سماجی تانابانا منتشر ہوگا اور جنسی بے راہ روی، خودکشی، زنا، ارتداد جیسی بے شمار برائیاں بڑھ رہی ہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ جہیز جیسی برائی اور لعنت کو ہم ختم کریں، اور عہد کریں کہ جہیز نہ لیں گے اور نا دیں گے تب ہی اس برائی کو روکنے میں ہم کامیاب ہوں گے۔
دیگر مقامات پر بھی ذمہ دار بہنیں محترمہ وسیمہ ولی، محترمہ ڈاکٹر فاطمہ تنویر، ڈاکٹر صبیحہ خانم وغیرہ نے لوگوں کو جہیز کی لعنت سے بچنے اور نکاح کو آسان بنانے پر زور دیا اور یہ بات واضح کی معاشرے سے جہیز کا خاتمہ تبھی ممکن ہے جب سب مل کر اس بات کی طرف متوجہ ہوں گے۔ اسکے علاوہ یونٹس کی ناظمہ و انکی معاونین اور بہت سی بہنوں نے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مہم کو کامیاب بنایا۔