17.1 C
Delhi
January 18, 2025
Hamari Duniya
دہلی

بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں، شریعت اور قرآن میں جہیز لینے یا دینے کا کوئی ذکر نہیں ملتا، جماعت اسلامی ہند کی جہیزمخالف مہم 

Jamaate Islami

نئی دہلی 5 فروری(ایچ ڈی نیوز)۔

شعبہ خواتین (جماعت اسلامی ہند، حلقہ دہلی) نے جہیز مخالف مہم کے دوران جے جے کالونی (مدن پور کھادر) میں ایک پروگرام ہماری صدا ٹرسٹ کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔ پروگرام میں تقریباً سوا سو کی تعداد میں طالبات و خواتین شریک ہوئیں، ان میں خاطر خواہ تعداد وطنی بہنوں کی بھی تھی۔ پروگرام ہماری صدا ٹرسٹ کے زیرِ انتظام چلنے والے اوج فلک شکشا سینٹر میں رکھا گیا تھا۔
سعدیہ یاسمین صاحبہ نے پروگرام کنڈکٹ کیا، ضحیٰ شبیبی صاحبہ کی تلاوتِ قرآنِ مجید سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ صفیہ یا سمین صاحبہ نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے جہیز مخالف مہم منانے کی افادیت پر بات کی اور بتایا کہ موجودہ معاشرہ اس بری لعنت میں گرفتار ہے۔ لڑکیوں کی شادی نہ ہونے کی سنگین صورت حال سے واقف کرایا۔ انہوں نے ایک اہم بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل لیو ان ریلیشن شپ کو ترجیح دی جا رہی ہے، یہ ایک ایسی برائی ہے جو سماج کے معاشرتی تانے بانے کو بکھیر دے گی، اس برائی سے بچنے کیلئے ہمیں اٹھنا پڑے گا اور آواز اٹھانی پڑے گی۔

معاشرے کی خواتین میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے شعبہ خواتین (حلقہ دہلی) نے یہ جہیز مخالف مہم چلائی ہے۔ اس کے بعد ”کیا بیٹی بوجھ ہے؟“ کے موضوع پر مریم شبیبی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں بیٹیوں کو بوجھ صرف جہیز جیسی لعنت کی وجہ سے سمجھا جاتا ہے حالانکہ اسلام نے بیٹیوں کو رحمت قرار دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نبوت محمدی سے پہلے بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیا جاتا تھا اور آج جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے پیدا ہونے سے پہلےہی مار دیا جاتا ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کوئی اپنی پسند سے لڑکا لڑکی کی پیدائش کی قدرت نہیں رکھتا، یہ سب کچھ اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد انشائ کلثوم اور ضحیٰ شبیبی نے بیٹی پر نظم پیش کی۔
”ریشم کی طرح نرم سی ھوتی ہیں بیٹیاں
اوروں کا درد دیکھ کر روتی ہیں بیٹیاں
بیٹے اگر ہیں ھیرا تو موتی ہیں بیٹاں“
محترمہ ثمینہ صاحبہ نے جہیز کی لعنت پر ایک تقریر پیش کی۔ انھوں نے کہا پوری شریعت اور قرآن میں جہیز لینے یا دینے کا ذکر نہیں ملتا، جہیز کی رسم غیرمسلموں سے ہم نے لی ہے کیوں کہ انکے پاس وراثت میں بیٹی کا کوئی حق نہیں ہے شادی کے موقعے پر سب دے دلا کر وہ بیٹی کو پرایا دھن مانتے ہیں، انھوں نے کہا ہم اپنی اولادکی اچھی تربیت کریں تاکہ جہیز جیسی برائی سے بچ سکیں۔ آخر میں صدارتی کلمات محترمہ نزھت یاسمین صاحبہ نے پیش کیے۔

Jamaat e Islami

آپ نے پروگرام کی کامیاب انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا نیز جہیز مخالف مہم کے حوالے سے بتایا یہ بہت سی سماجی برائیوں کی جڑ ہے، اس پر روک لگنی چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ تمام انسان ایک آدم و حوا کی اولاد ہیں، سب کو ایک اچھے گھر اور خاندان کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اچھا گھراور خاندان شادی سے ہی وجود میں آتا ہے۔ لہذا شادیوں کو مثالی اور جہیز کی لعنت سے پاک ہونا چاہیے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شادیاں کیسی ہوں اور اچھے گھر کی تعمیر پر آپ نے مفصل اظہار خیال کیا۔ ایک اہم بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک لڑکی بڑی پریشانی اور مشکلات سے شادی جیسے بندھن میں جڑتی ہے۔ والدین زمین بیچ کر، کھیت بیچ شادی کرتےہیں، لڑکے والوں کی ڈیمانڈ پوری کرتے ہیں، بہت دکھی دل سے وہ اپنے سسرال جاتی ہے، مگر کل جب اس کا بیٹا ہوتا ہے، وہ بڑا ہوتا ہے، توپھر وہی لڑکی جہیز مانگنے لگتی ہے۔ اس چکر کو توڑنا ہوگا۔ اس کے لیے اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا، اور سماج میں تبدیلی لانی ہو گی۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کی اچھی تربیت کریں۔ انھوں نے آخرت کا ذکر کر کے بہنوں کو جواب دہی کا احساس دلایا اور اس بات پر زور دیا کہ اخروی کامیابی کے لیے ہمیں دنیا کی زندگی کو رب کی مرضی کے مطابق بسر کرنا ہوگا۔ بہنوں نے کچھ سوالات کیے، جن کے اطمینان بخش جوابات دیے گئے۔ دعائیہ کلمات پر پروگرام کا اختتام ہوا۔

Related posts

آل انڈیا ملی کونسل صوبہ دہلی کے ڈاکٹر پرویز میاں صدر اور الیاس سیفی جنرل سکریٹری منتخب

Hamari Duniya

اس عید مسلمان اہل فلسطین کی حمایت میں اپنی آواز بلند کریں: محمد سلیم اللہ خان 

Hamari Duniya

وکست بھارت @2047ہندوستان کی ایک جامع پہل جنید حارث

Hamari Duniya