نئی دہلی 7جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
انڈین یونین مسلم لیگ کیپٹپڑ گنج دفتر میںدہلی پردیش کی اہم میٹنگ پارٹی کینیشنل سکریٹری خرم انیس عمر کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔جس میںملک کے موجودہ صوتحال پر غورو خوض کیا گیا ۔اس موقع پرسید نیاز احمد راجہ ،یوتھ لیگ قومی صدرآصف انصاری ،مفتی فیروز الدین مظاہری، دہلی پردیش کے جنرل سکریٹری شیخ فیصل حسن، اتیب احمد خان ایم ایس ایف کے قومی جنرل سکریٹری،محمد آصف،معین الدین انصاری نائب صدر ،نورالشمس ،محمد زاہد نائب خزانچی ،مولانا دین محمد قاسمی اور دیگر افراد موجود تھے۔
مولانا نثار احمد نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکمرانی کرنے کے کچھ طور طریقے اور آداب ہوتے ہیں ،اسی طرح قانون سازی اور بحث و محاسبہ کے لیے بھی پارلیمنٹ کی شکل میں جگہ موجود ہے۔لیکن افسوس کے آج کل قانون بنانے اور اعلان کرنے کیلئے چناوی ریلی کو موزوں جگہ مان لیا گیا ہے اور بحث و محاسبہ کے لئے ٹی وی ڈیبیٹ کو ہی حتمی شکل دے دی گئی ۔باقی ماندہ کام لا کمیشن کردیتی ہے اور مختلف تنظیموں اور اداروں کو نوٹس جاری کرکے جواب داخل کرنے کا حکم صادر کردیتی ہے ۔یونیفارم سول کوڈ محض ایک چناوی شوشہ اور پولورائزیشن کا ذریعہ ہے۔
خود لا کمیشن سے لیکر سرکار اور کورٹ سب کو پتہ ہے کہ یہ قانون ہندوستان جیسے وسیع و عریض ملک میں کبھی نافذ کیا ہی نہیں جا سکتا ہے ۔کیونکہ یہاں ہزاروں قبائل ،سینکڑوں تہذیب اور درجنوں مذاہب کے لوگ رہتے ہیں ۔جن کا کھان پان،تہذیب و ثقافت،رہن سہن ہر دس کوس کے بعد تبدیل ہوجاتا ہے ۔وہاں یونیفارم سول کوڈ کسی صورت میں نافذ نہیں ہوسکتا ہے ۔انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ،اور زیادہ پریشان نہ ہوں بلکہ اب یہ غورو فکر کریں کہ کسی صورت یہ مدعی پولورائیزیشن کا ذریعہ نہ بنے اور وہ اپنے مقصد میں کسی طرح کامیاب نہ ہوں۔اب ان کے پاس کوئی مدعی باقی نہیں بچا ہے یہی ایک ایسا مدعی ہے جو پورے ملک میں پولورائیزیشن کا کام کرسکتا ہے جسے وہ لے کر ہر ملک کے کونے کونے میں گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اگر کوئی اس طرح کا قانون بنانے یا ڈرافٹ تیار کرنے کی بات آتی ہے تو مسلم لیگ اس کا ڈٹ کر قانونی لڑائی لڑے گی چاہے وہ پارلیمنٹ کے اندر ہو یا پھر کورٹ کے اندر ،مسلم لیگ حکمراں جماعت کے ہر فیصلے پر باریکی نظر رکھتی ہے اور قانونی اور پارلیمانی طریقے سے اسے حل کرنے کی کوشش کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔