11.1 C
Delhi
January 19, 2025
Hamari Duniya
دہلی

قوموں کی تقدیر کے فیصلے پارلیمنٹ اوراسمبلیوں کے ایوانوں میں ہوا کرتے ہیں

IUML

انڈین یونین مسلم لیگ کی ممبر سازی مہم کے جائزہ اجلاس میں خرم انیس عمر کا خطاب
نئی دہلی، 18ستمبر (ایچ ڈی نیوز)۔

جس ملک میں جمہوری طرز حکمرانی ہوتی ہے وہاں قوموں کی مستقبل کے فیصلے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے ایوانوں میں ہوا کرتے ہیں۔وہیںیہ فیصلے کیے جاتے ہیں کہ مستقبل میںکس قوم اور کس کمیونیٹی کو سو برسوں تک زندگی کے ہر میدان میں پیچھے رکھنا ہے۔ اب ہمیںیہ دیکھناہے کہ آج سے سو سال پہلے کہاں تھے اور آج کہاں کھڑے ہیں۔ جو قوم ہندوستان کے معمار تھی اور اپنے رہنے کے لیے بڑے بڑے محل تعمیرکررہی تھی ،لال قلعہ اور تاج محل بنا رہی تھی آج وہ ہندوستان میں رہنے کے لیے جگی جھونپڑی بنا رہی ہے۔

جو قوم ہندوستان کی سرزمین میں حکمراں تھی آج وہ محکوم بن کر دوسری قوم کے رحم و کرم پر زندگی گزار رہی ہے ۔مذکورہ خیالات کا اظہار انڈین یونین مسلم لیگ کے آل انڈیا جنرل سکریٹری خرم انیس عمر نے کیرلہ اسلامک کلچر ل سینٹر میں میوروہار میںجائزہ اجلاس کے دوران تمام وارڈوں کے کو آرڈی نیٹر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ صرف یہ دیکھیے کہ جب ہندوستان تقسیم ہوا تب مولانا ابوالکلام آزاد نے لکھنو اور جامع مسجد کے ممبروں سے کہا کہ’’ ایے مسلمانوں یہ گنبد اور محراب تمہیں آواز دے رہی ہیں ،تم کہاں جارہے ہو،تمہارے لیے اب یہاں صرف کانگریس پارٹی ہے اور مسلمانوں کی کسی جماعت کو ضرورت نہیں ہے۔
دوسری جانب انڈین یونین مسلم لیگ کیقائدے ملت مولانا محمد اسماعیل صاحب ایم ایل اے نے آواز دی کہ ’’اے مسلمانوں تم اپنے آپ کو بے یارو مددگار مت سمجھو ،اپنی طاقت کو پہچانوں اور ووٹ کی طاقت سے اس ملک میں رہ کر حصہ داری کی بات کرو آو تمہیں ایک مسلم پارٹی کی ضرورت ہے ،ایک خلوص مند اور ملت کا درد رکھنے والی پارٹی کی ضرورت ہے ،تم گھبراو نہیں اپنی سیاست کو مضبوط کرو‘‘جن لوگوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کی بات مانی ان کی تعلیمی ،معاشی اور سماجی حالت کیا ہے ۔خود اس پارٹی نے سچر کمیٹی بنا کر آینہ دکھا دیا کہ ہم نے تمہیں کس مقام تک پہنچا دیا ہے اور جن لوگوں نے قائدے ملت مولانا محمد اسماعیل صاحب کی بات مانی آج ان کی حالت کیا ہے وہ کہاں کھڑے ہیں۔

میری مراد کیرالہ ،مدراس اور بنگلورہے ،ان تینوں اسٹیٹ کی غریب عوام نے انڈین یونین مسلم لیگ کو اپنی پارٹی سمجھی اور آج وہ ہندوستان میں نمبر ون اور سو فیصد تعلیم یافتہ ہیں۔وہاں انڈین یونین مسلم لیگ ہمیشہ سے حکمراں پارٹی رہی یا حصہ داری میں رہی اور مسلسل وزارت تعلیم انڈین یونین مسلم لیگ کے ہاتھ میں رہی ۔پارٹی نے وہاں زبردست کام کیا متعدد یونیورسیٹیاں قایم کیں۔مودی نے فرضیگجرات ماڈل کو چمکتا ہوا دکھا کر وزیر اعظم بن گیے ،ہم آ پ کو کیرالہ ماڈل دکھا رہے ہیں ۔
اس موقع پر دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی نے کہا کہ مسلمانوں کو شریعت ،طریقت اور سیاست پر چلنے کی ضرورت ہے جس میں سیاست اولین ضرورت ہے اگر سیاسی بصیرت اور شعور نہیں ہوگا تو سماج کے کمتر لوگ ہمارے اوپر حکومت کریں گے جس سے ہماری شریعت اور طریقت دونوں متاثر ہوگی ۔آج شریعت میں مداخلت کی جارہی ہے اور ہم کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ ہم نے تیسری سب سے اہم چیز سیاست کو چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں آج ہماری تشخص مجروح ہورہی ہے ۔
اس موقع پر دہلی پردیش کے جنرل سکریٹری شیخ فیصل حسن نے خطاب کرتے ہویے کہا کہ ’’آج ہمیں ممبر سازی مہم کے ذریعے عوام کو کیرالہ ماڈل دکھا نا ہے اور انہیں بتانا ہے کہ وہاں تعلیم سو فیصد اس لیے ہے کہ وہاں انڈین یونین مسلم لیگ حصہ داری میں حکومت کررہی ہے اور ایجوکیشن منسٹری ہمیشہ سے اپنے پاس رکھتی ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم کے پاس تعلیم ہوگی وہی قوم ہر اعتبار سے خوشحال ہوگی ۔
اس موقع پر مسلم اسٹوڈینس فیڈریشن کے قومی صدر محمد شاذو نے خطاب کرتے ہویے کہا کہ آزادی سے لیکر آج تک انڈین یونین مسلم لیگ کا ہیڈ کواٹر کیرالہ رہا ہے لیکن آج پارٹی دہلی میں بنا نے رہی ہے وہ صرف اور صرف شمالی ہند کے لیے ۔پارٹی نے اہل کیرالہ سے ایک آواز لگایی اور کڑوڑ روپے ہیڈ کواٹر کی تعمیر کے لیے اہل کیرالہ نے جمع کرادی جس کا فایدہ صرف اور صرف آپ کو ہوگا ،شمالی ہند والوں کو ہوگا۔
اس موقع پر سید نیاز احمد راجہ ،یوتھ لیگ قومی صدرآصف انصاری ،فلاح الدین فلاحی،عارف رضا،مفتی فیروز الدین مظاہری،، اتیب احمد خان ایم ایس ایف کے قومی جنرل سکریٹری،محمد آصف،معین الدین انصاری نائب صدر ،نورشمس،محمد زاہد نائب خزانچی ،مولانا دین محمد قاسمی کے لیے بڑی تعداد میں ایم ایس ایف اور دیگر افرادموجود تھے۔

Related posts

Arvind Kejriwal Bail: عام آدمی پارٹی کے کنوینراروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے ملی ضمانت، لیکن دہلی کے وزیراعلیٰ کوراحت نہیں

Hamari Duniya

گندگی اور دھول سے پاک ذاکر نگر وارڈ پہلی ترجیح: سلمیٰ عارض خان 

Hamari Duniya

کسی بھی قانون کو نافذ کرنے سے پہلے قواعد و ضوابط کا نافذ ہونا ضروری ہے۔ ایڈوکیٹ رئیس احمد

Hamari Duniya