نئی دہلی، 17نومبر (ایچ ڈی نیوز)۔
انڈین یونین مسلم لیگ ایک ایسی سیاسی پارٹی ہے جس کا ماضی جتنی زیادہ شاندا ہے حال بھی اتنی ہی زیادہ پُر اثر اور بادشاہ گر کی حیثیت ہے۔ ماضی میں بابا بھیم رائو امبیڈکر کوبنگال کی اپنی سیٹ سے منتخب کراکر پارلیمنٹپہنچاکر آئین ساز بابا بھیم رائو امبیڈکر بنے کا موقع فراہم کیا، اسی طرح کانگریس کے راہل گاندھی کو کیرلہ کے اپنی سیٹ وائی ناڈ سے ممبر پارلیمنٹ بنا کر ایوان میں بھیج کر ہندوستان کی سیکولر سیاسی پارٹی کو مضبو ط کرنے کا کام کیا ہے۔
یو پی بنگال کی اسمبلی میں مسلم لیگ کے متعدد وزراء اور لیڈران نے شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی نمائندگی کا فریضہ انجام دیا۔لیکن رفتہ رفتہ مسلمانوں نے علاقائی پارٹیوں پر اعتماد کرنا شروع کردیا جس کی وجہ سے مسلمانوں کی سیاسی قوت ختم ہوگئی جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے دیگرپارٹیوں کے نمائندوں نے اسمبلیوں میں کس طرح مسلمانوں کے مسائل پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی یہ بھی تاریخ کاحصہ ہے۔
مذکورہ خیالات کا اظہار دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی نے پریہ درشنی وہار لکشمی نگر دہلی میںملک گیر ممبر سازی مہم کے دوران کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی موقع پرستی سے لوگ واقف ہوچکے ہیں ۔آنے والے پارلیمنٹ الیکشن میں روشنی کی ایک کرن دیکھائی دے رہی ہے ۔’انڈیا ‘کی تشکیل سے جہاں سیکولر پارٹیوں کو جیت ملے گی وہیں مسلمانوں کی حصہ داری کا راستہ بھی ہموار ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ایک طرف انڈین یونین مسلم لیگ اپنے قیام کے 75ویں سالگرہ پورے ملک میں منارہی ہے ،وہیں دوسری جانب ممبر سازی مہم چلا رہی ہے ۔اس لیے پارٹی تمام مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ انڈین یونین مسلم لیگ کی ممبر سازی مہم میں شامل ہوکرپارٹی کو مضبوط کرتے ہوئے پوری قوم کو مضبوط کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اسرائیل اور فلسطین جنگ کے درمیان مغربی طاقتیں اور حقوق انسانی کا دعوی کرنے والے سب اخلاقی شکست سے دوچار ہو چکے ہیں۔یہودو نصاری ٰ جس زعم میں مبتلا ہوکر مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے اسے روکنے کے بجائے اسے ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔مسلم حکمراں اپنی غلام ذہنیت اور بے بسی کا اظہار کررہے ہیں ۔ان سب کے درمیان دنیا کے امن پسند لوگ اپنے اپنے طریقے سے احتجاج کررہے ہیں۔اہل فلسطین کو آج صرف اللہ پر بھروسہ ہے اور وہی انہیں کامیاب کرے گا۔خانہ کعبہ کی جس طرح اللہ تعالی نے حفاظت کی تھی اسی طرح قبلہ اول کی حفاظت کرے گا ۔ان شاء اللہ ۔اس موقع پر پریہ درشنی وہار کے متعدد سماجی خدمات اور مسلم دانشور موجود تھے جنہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے پارٹی کو مضبوط کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
