تل ابیب،16اکتوبر(ایچ ڈی نیوز)۔
سات اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں حماس اور دوسرے فلسطینی عسکری گروپوں کی طرف سے اسرائیلی بستیوں اور فوجی ٹھکانوں پر ڈرامائی حملے کے بعد اسرائیلی عوام کی طرف سے اس حملے کو روکنے میں ناکامی پر حکومت اور سکیورٹی اداروں پر سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔حکومت کے خلاف ناراضی نہ صرف عوامی حلقوں میں پائی جا رہی ہے بلکہ فوج میں بھی ان کی مبینہ غفلت پرانہیں لعن طعن کا سامنا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم ایک فوجی اڈے پر سپاہیوں کا مورال بلند کرنے گئے تو انہیں ایک فوجی افسر کی طرف سے کھری کھری سننا پڑیں جس پر وہ اپنا طے شدہ خطاب کیے بغیر ہی واپس آگئے۔اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف دباو اور ناراضگی ظاہر کرنے والے ایک اس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ بنجامن نیتن یاہو کو گذشتہ جمعرات کو ایک فوجی اڈے کے دورے کے دوران ایک ریزرو افسر کی جانب سے توہین آمیز الفاظ کا نشانہ بنایا گیا۔ جس کی وجہ سے انہیں اپنا شیڈول کے مطابق وہاں پر خطاب ترک کرنا پڑا۔
براڈ کاسٹنگ اتھارٹی نےمزید کہا کہ ایک افسر نے نیتن یاہو کے سامنے بلند آواز میں چیخا اور انہیں “جھوٹا” اور “بے کار” لیڈر قرار دیا۔عرب ورلڈ نیوز نے اس واقعے کے بارےمیں بتایا کہ اس واقعے کے بعد وزیر اعظم نے تقریر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔فوجیوں سے انفرادی ملاقات کی اور وہاں سے واپس لوٹ آئے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کا مقصد غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازع کی روشنی میں سلامتی کی صورتحال پر فوجیوں سے بات کرنا تھی۔