تل ابیب،31اکتوبر۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے حوالے سے ایک قرارداد لائی گئی تھی جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دشمنی کے خاتمے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارت نے اس تجویز سے خود کو دور کر لیا تھا جس کے بعد اب اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے بھارت کے موقف پر تبصرہ کیا ہے۔ پیر کو انہوں نے کہا کہ ہندوستان سمیت کوئی بھی مہذب ملک اس طرح کی بربریت کو برداشت نہیں کرے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ27 اکتوبر کو اقوام متحدہ میں لائی گئی قرارداد میںبڑ ی خامیاں تھیں۔
قرارداد پر بھارت کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا،’میرے خیال میں اس قرارداد میں بہت زیادہ خامیاں تھیں، اور مجھے یہ دیکھ کر دکھ ہوا کہ ہمارے بہت سے دوست بھی اس بات پرزور نہیں دے رہے ہیں کہ اسرائیل میں جو کچھ بھی ہوا، اس کی شدید مذمت ہونی چاہئے تھی۔یہ ایسا تھا کہ جسے بھارت جیسا کوئی بھی مہذب ملک برداشت نہیں کرسکتا۔ اس لئے مجھے امید ہے کہ اس طرح کے تجویز دوبارہ نہیں لائے جائیں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔ جنگ بندی حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگی۔ نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ دوسرے ملکوں کو حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں میں اغوا کیے گئے 230 سے زیادہ یر غمالیوں کی رہائی کی جدوجہد میں مزید مدد کرنا چاہیے۔نیتن یاھو نے کہا کہ بین الاقوامی برادری سے مطالبہ ہے کہ مغویوں کو فوری طور پر غیر مشروط طور پر رہا کرایا جائے۔ انہوں نے کہا یرغمالیوں میں 33 بچے بھی شامل ہیں اور حماس انہیں یرغمال بنا کر دہشت زدہ کر رہی ہے۔ جس طرح امریکہ پرل ہاربر پر بمباری کے بعد یا نائن الیون کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جنگ بندی پر راضی نہیں ہوا تھا اسی طرح اسرائیل بھی 7 اکتوبر کے خوفناک حملوں کے بعد حماس کے ساتھ دشمنی ختم کرنے پر راضی نہیں ہوگا۔ نیتن یاھو نے کہا جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل سے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے، دہشت گردی کے سامنے ہتھیار ڈالنے، بربریت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ ہے اور ایسا کسی صورت نہیں ہو گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل یہ جنگ جیتنے تک لڑے گا۔ فوج غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے راستے سے ہٹ رہی ہے۔