دمشق،10مارچ۔ شام کی وزارت دفاع میں تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر علی الرفاعی نے کہا ہے کہ ایران اور حزب اللہ سابق حکومت کی باقیات کے ذریعہ ملک میں سلامتی کو برباد کرنے کے پیچھے ہیں۔ ان کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب سلامتی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے وفادار عسکریت پسندوں کے مابین خونی جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔علی الرفاعی نے “العربیہ” سے گفتگو میں کہا کہ یہاں ایسی دشمن جماعتیں موجود ہیں جو موجودہ وقت میں پرانی ویڈیوز کے ذریعے ملک کی شبیہہ کو بدنام کرنے کی کوششوں کو تیز کر رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم شہری امن کے خواہشمند ہیں اور معاشرتی تانے بانے کو غیر مستحکم کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا شامی ریاست نے ساحل میں سابق حکومت کی باقیات اور حالیہ قتل میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے دوسری مہم شروع کی ہے۔
دوسری جانب شام کے ساحل پر ہونے والی حالیہ پیش رفت کی روشنی میں شام کے صدر احمد الشرع نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہےکہ شام کو خانہ جنگی میں نہیں گھسیٹا جائے گا۔انہوں نے اتوار کی شام ایک تقریر میں مزید کہا کہ شام کو سابق حکومت کی باقیات کے خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے سول امن کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ الشرع نے کہا کہ (اسد رجیم کی) باقیات کے پاس فوری طور پر ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور شام کو خانہ جنگی میں نہیں گھسیٹا جائے گا۔انہوں نے یہ واضح کیا کہ سابق حکومت کی باقیات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو بھی شہریوں کا خون بہانے میں ملوث ہے اس کا احتساب کیا جائے گا۔انہوں نے شام کے معاملات میں مداخلت یا فتنہ پھیلانے کی کسی بھی کال یا اپیل کو جرم قرار دینے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ وہ کسی بھی بیرونی طاقت کو شام کو خانہ جنگی میں گھسیٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ شام کے ساحل پر موجود لوگوں سے ان کی بات سننے کے لیے رابطہ کیا جائے گا۔
شامی صدارت نے اتوار کو کہا ہے کہ شام نے ساحل کے علاقے میں ہونے والی جھڑپوں کی تحقیقات کے لئے ایک آزاد کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ “العربیہ” کے نمائندے نے اطلاع دی تھی کہ حکام نے شہریوں کے خلاف تشدد کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا شروع کردی ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران شامی حکومت نے کئی افراد کو گرفتار کیا۔ یہ وہ افراد تھے جنہوں نے گذشتہ دنوں میں تخریب کاری کی تھی۔
