از – دھرمیندر پردھان
بھارت : علم پر مبنی ایک تہذیب
علم پر مبنی ایک تہذیب کے طور پر بھارت کی سرشت میں صلاحیتوں کا فطری ذخیرہ پنہاں رہا ہے۔ اپنی مکمل تاریخ میں، بھارت نے ریاضی، علم نجوم، طب ، فلسفے اور ادب سمیت علم کے مختلف النوع شعبوںمیں اہم تعاون فراہم کیے ہیں۔ اعداد کی تھیوری اور قدیم بھارتی ماہرین ریاضیات کے تجزیے اب بھی جدید تحقیق پر اپنے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ بھارت کی تاریخ علم پر مبنی تہذیب کے طور پر اپنے ہم عصر تعلیمی، سائنٹفک اور ثقافتی منظرنامے کو متاثر کر رہی ہے اور اسے عالمی فلاح و بہبود میں ایک اہم تعاون کار کے طور پر پیش کر رہی ہے۔
عالمی خیر و عافیت کے لیے جی 20:
بھارت کی مکمل جی 20 صدارت کے مرحلے میں – خواہ یہ ورکنگ گروپ ہوں یا وزارتی اجتماع- فزوں تر عالمی خیرو عافیت تمام تر تبادلہ خیالات اور مباحثوں میں ارتباط کا اہم ذریعہ رہی ہے۔ جی 20 کا ایک کرہ ارض ایک کنبہ ایک مستقبل کا موضوع قدیم وسودھیو کٹمبکم کی اقدار میں پنہاں ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ بھارت کی ترقی اور نمو صرف اس کے اپنے عوام کے لیے نہیں بلکہ عالمی فلاح و بہبود کے لیے ہے – جسے ہم وشو کلیان کا نام دیتے ہیں – یعنی پوری دنیا کی فلاح و بہبود۔
بھارت کی معیشت میں عالمی اعتماد
پوری دنیا نے بھارت کی معیشت میں مضمر قوت اور لچک کا لوہا مان لیا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھارت کی شناخت عالمی معیشت میں ایک روشن تر مقام کے طور پر کی ہے ۔ بھارت کی اجتماعی اقتصادی بنیادیں بہت مضبوط ہیں۔ عالمی مخالف صورتحال کےباوجود بھارت دنیا کی سب سے تیز رفتار نمو پذیر معیشتوں میں سے ایک ہے۔ بھارت اب پانچویں وسیع تر معیشت ہے اور اس میں بہت مختصر مدت میں تیسری وسیع تر معیشت بن جانے کے مضمرات موجود ہیں۔
ماں – تعلیم کی بنیاد
علم اور ہنرمندی کے توسط سے انسانی سرمائے میں اضافہ اور بہم رسانی بھارت کے مضمرات کو عملی شکل دینے کی کلید ہے۔ تعلیم ماں کی شکل میں وہ بنیاد یا عنصر ہے جو نمو کے محرکات کو سمت عطا کرے گا اور برقرار رکھے گا۔ تعلیم وہ قوت مادری ہے جو تمام شہریوں کو بااختیار بنائے گی۔
نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی ): اصل دستاویز
ایک جامع قومی تعلیمی پالیسی 2020 اس مقصد سے وضع کی گئی ہے کہ بھارت کی تعلیم کو بھارت میں مبنی بر شمولیت اور جامع شکل دی جا سکے جس کی جڑیں مستقبل سے مربوط ہوں اور یہ اپنے آپ میں ترقی پسند اور دور اندیشی کی حامل ہو۔
مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے جس کا مقصد مضبوط نظریاتی تفہیم کو یقینی بنانا اور شفافیت لانا ہے، وہ این ای پی میں بنیادی عنصر کے طور پر کارفرما ہے۔مادری زبان میں تعلیم نہ صرف یہ کہ رابطہ زبانوں کے ساتھ رشتے استوار کرے گی بلکہ ان میں اضافہ بھی کرے گی۔ اس کے ذریعہ ان لوگوں سمیت جو نسبتاً کم مراعات کے حامل ہیں، عام صورتحال میں زندگی گزارتے ہیں اور غیر ضروری اعتراضات نہیں کرتے، طلبا کے تعلیمی راستے کو آسان بنائے گی۔
اعلیٰ تعلیم کی عالم کاری کو ترجیحاتی توجہ حاصل ہوئی ہے۔ بھارت کو سرکردہ مطالعاتی منزل بنانے کی غرض سے، این ای پی 2020 کی کوشش یہ ہے کہ اساتذہ/طلبا کے باہم تبادلے، تحقیق اور تدریسی شراکت داری کا راستہ ہموار کیا جائے اور غیر ممالک کے ساتھ باہمی طور پر مفید مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے جائیں۔ بالترتیب آئی آئی ٹی مدراس اور آئی آئی ٹی دہلی نے زنجیبار اور تنزانیہ ، ابوظہبی – متحدہ عرب امارات میں اپنے غیر ملکی کیمپس قائم کرنے کی غرض سے مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔ صنعت – تعلیمی حلقے کا اشتراک این ای پی کا ایک دیگر ترجیحاتی شعبہ ہے جس کا مقصد تحقیق کو فروغ دینا ہے۔ قومی تحقیقی فاؤنڈیشن اس غرض سے قائم کیا جا رہا ہے کہ یہ تعلیمی اداروں میں نمو، کا راستہ ہموار کرے اور تحقیق کے لیے سہولت بہم پہنچائے۔ توجہ اس بات پر مرکوز ہے بھارت کو تحقیق و ترقی کا مرکز بنا دیا جائے۔ حکومت اس امر کو یقینی بنانے کے لیے جامع کوششیں کر رہی ہے کہ نہ صرف کاروبار کرنا سہل ہو بلکہ تحقیق کرنا بھی سہل ہو جائے۔
اس کے علاوہ، بھارت امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور یوروپ جیسے بڑے ممالک کے ساتھ بھی تعلیمی شراکت داری قائم کر رہا ہے جہاں بھارت کے باصلاحیت خزینے کو اہمیت دی جاتی ہے اور اس پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اہم اور ابھرتی ہوئی تکنالوجیوں (آئی سی ای ٹی)کی پہل قدمی کے تحت اعلیٰ تکنالوجی شعبوں میں کویڈ فیلو شپ نے اشتراک کو فروغ دیا ہے۔
معیاربندی کے ذریعہ بھارتی تعلیم عالمی تعلیم کے ساتھ مربوط ہو سکتی ہے۔ این ای پی کے تحت، قومی نصاب فریم ورک برائے اسکولی تعلیم جاری کیا گیا ہے جس میں مخصوص تدریسی معیارات، مواد، فن تعلیم، اور تجزیات کی نشاندہی کی گئی ہے۔اسی طریقے سے قومی کریڈٹ فریم ورک تشکیل دیا گیا ہے تاکہ مختلف النوع تعلیمی اداروں کو تعلیمی بینک آف کریڈٹ کے دائرہ کار کے تحت لایا جا سکے۔
ہنرمندی اور صنعت کاری
بھارت میں 18 سے 35 برس کی عمر کے 600 ملین سے زائد افراد موجود ہیں، جن میں سے 65 فیصد کی عمر 35 سال سے کم ہے۔ آبادی کی شکل میں اس بالادستی کو بروئے کار لاتے ہوئے اور انہیں کثیر شعبہ جاتی اور کثیر ہنرمندی، اہم طرز فکر سے ہم آہنگ کرکے نوجوان اور مستقبل کے تقاضوں کی تکمیل کے لائق ورک فورس کی تیاری ہماری اولین ترجیح ہے۔
بھارت ہنرمندی فراہم کرنے اور صنعت کاری کے معاملے میں تیسرے وسیع تر اسٹارٹ اپ ایکو نظام کے ساتھ اور 100 سے زائد یونیکارنوں کے ساتھ ڈگر سے ہٹ کر منفرد پیش منظر ملاحظہ کر رہا ہے۔ نہ صرف میٹرو شہر، بھارت کی اختراع اور اسٹارٹ اپ ادارے درجہ دوئم ، درجہ سوئم اور قصبات میں بھی قائم ہو رہے ہیں۔
اسکولوں میں ہنرمندی کا فروغ
ہنرمندی کو درجہ 7 سے آگے کے درجات میں بھی اسکول کی تعلیم میں مربوط کیا گیا ہے۔ اب یہ کریڈٹ فریم ورک کا ایک مربوط حصہ ہے۔ سنگاپور کا اسکل فریم ورک مسابقت کے لائق ہے اور ویسا ہی فریم ورک اسکول کی سطح سے لے کر قائم کیے جانے کے لائق ہے تاکہ ایک ہنرمند ورک فورس فراہم ہو سکے ۔ جس کے نتیجے میں تکنالوجی کے تابع صنعتی ماحول برقرار رہ سکے۔
بھارت اور نیا نظام
بھارت نئے نظام کو پروان چڑھانے کے معاملے میں انسانی سرمائے کے کردار کی مرکزیت کو تسلیم کرتا ہے۔ تعلیم اور ہنرمندی سے آراستہ افراد آج کی مبنی بر علم معیشت میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وہ تنہا تعمیر قوم کے عمل میں غیر معمولی تعاون فراہم کر سکتے ہیں اور یہ تعاون نئی ایجادات اور سائنٹفک تحقیقات کی شکل میں ہوگا۔ اس کے علاوہ علم کی سرحدوں کو وسعت حاصل ہوگی اور اقتصادی نمو مہمیز ہوگی۔
بھارت عالمی فلاح و بہبود کے لیے ایک وسیع تر تجربہ گاہ ہے۔ 21ویں صدی کو نالج کی صدی کی حیثیت حاصل ہے، نئی تکنالوجیاں ایک نئے نظام کی نقیب ہوں گی اور بھارت اپنے باصلاحیت افراد کے وسیع خزینے کے ساتھ اس نئے نظام کو سمت عطا کرنے کے معاملے میں سرفہرست مقام پر فائز ہے۔
قلم کار حکومت ہند کے تعلیم اور ہنرمندی ترقیات اور صنعت کاری کے وزیر ہیں۔