April 22, 2025
Hamari Duniya
Breaking News مضامین

بھارت کے منفرد توانائی راستے

Hardeep Singh Puri
ہردیپ ایس پوری
مرکزی وزیر برائے پیٹرولیم، قدرتی گیس، ہاؤسنگ اور شہری امور 
India’s-unique-energy-pathways
افزوں توانائی ضروریات کے ساتھ  دنیا کی سب سے تیز رفتار نمو پذیر بڑی معیشت کے طور پر بھارت کو بی پی توانائی آؤٹ لک اور آئی ای اے تخمینوں کے مطابق 2020-2040 کے درمیان مجموعی طور پر 25 فیصد کے بقدر کی عالمی توانائی درکار ہوگی۔ 
توانائی تک رسائی کو یقینی بنانا، ہماری وسیع تر آبادی کے لیے دستیابی اور قابل استطاعت ہونا، ایک لازمی تقاضہ ہے۔ اس وجہ سے ہمارا معاملہ قدرے منفرد نوعیت کا ہے اور اسی نے ہماری توانائی حکمت عملی کا لائحہ عمل طے کیا ہے، جسے اب دنیا بھر میں عملی اور متوازن تسلیم کیا گیا ہے۔
بھارت نے ایسا عمل کس طرح انجام دیا؟
جب امریکہ ، کناڈا، اسپین اور برطانیہ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35-40 فیصد کے بقدر کا اضافہ رونما ہوا، نیز 85 فیصد سے زائد کے بقدر کے خام تیل کی ضروریات کی درآمدات اور اپنے 55 فیصد کے بقدر کی قدرتی گیس  کی ضروریات کے ساتھ، بھارت میں ڈیزل کی قیمتیں گذشتہ ایک سال میں تخفیف سے ہمکنار ہوئی ہیں۔ جب ہماری ہمسائیگی میں متعدد ممالک خشک ہو چکے تھے اور طلب کے معاملے میں بجلی کی تخفیف کے لیے مجبور ہو چکے تھے، ان حالات میں بھی بھارت میں کہیں بھی ایندھن کی کوئی کمی نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ سیلاب اور قدرتی آفات کی صورتحال میں بھی ایسا نہیں ہوا۔ یہ شہریوں کے لیے ہمارے وزیر اعظم مودی جی کے ذریعہ توانائی انصاف کو یقینی بنانے کی تصوریت کے نتیجہ میں ممکن ہوسکا۔ مرکز اور بی جے پی کے اقتدار والی متعدد ریاستوں نے دو مرتبہ آبکاری محصولات اور وی اے ٹی شرحوں میں بڑے پیمانے پر تخفیف کا اعلان کیا۔ تیل سے متعلق سرکاری دائرہ کار کی کمپنیوں نے اچھی کمپنیاں ہونے  کا ثبوت دیتے ہوئے بڑے خسارے کو جھیل لیا اور اس امر کو یقینی بنایا کہ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں رونما ہونے والے زبردست اضافہ کے اثرات بھارتی صارفین پر مرتب نہ ہوں۔ سٹی گیس ترسیل شعبے کے لیے ترغیبات کی حامل اے پی ایم گیس کی مقدار میں زبردست پیمانے پر اضافہ کیا گیا اور اس کے لیے گھریلو گیس کے محدود استعمال میں زبردست تخفیف کی گئی اور یہ کام ہماری سرکاری دائرہ کار کی صنعتوں نے انجام دیا۔ یہاں تک کہ ہم نے  پیٹرول، ڈیزل پر برآمداتی محصول عائد کیا اور گھریلو پیمانے پر تیار کی جانے والی پیٹرولیم مصنوعات پر اے ٹی ایف اور ونڈفال ٹیکس عائد کیا تاکہ تیل صاف کرنے کے کارخانے اور پروڈیوسر حضرات گھریلو صارفین کی قیمتوں پر نفع نہ کمائیں۔
گذشتہ برسوں میں، بھارت نے خام تیل سپلائی کرنے والے ممالک کے اپنے نیٹ ورک کو 27 ممالک سے بڑھا کر 39 ممالک کے بقدر کر دیا ہے۔ بھارت نے امریکہ (گذشتہ چار برسوں کے دوران امریکہ کے ساتھ کی جانے والی توانائی تجارت13 گنا کے اضافے سے ہمکنار ہوئی ہے) اور روس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ خام تیل کی معتبر بہم رسانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ منڈی میں اس حکمت عملی پر مبنی قدم نے دنیا کی وسیع تر درآمدکار کے لیے نہ صرف یہ کہ بھارتی صارفین کے لیے قابل استطاعت توانائی کو یقینی بنایا بلکہ عالمی پیٹرولیم منڈیوں پر بھی ایک مثبت اثر مرتب کیا۔ 
ناگزیر بات یہ ہے کہ بھارت کو پیٹرولیم مصنوعات چند ممالک سے خریدنی پڑتی ہیں، جس نے عالمی طلب کو 98-100 ملین بیرل کے توازن کے دائرے میں رکھا ہے، اس کے ذریعہ عالمی ویلیو چین کے لیے  تیل کی قیمتوں کو قابو میں رکھنا ممکن ہوا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا ہوتا تو عالمی قیمتیں بڑھ کر 300 امریکی ڈالر فی بیرل کے بقدر تک پہنچ سکتی تھیں۔
ہم دونوں طرح کے ، یعنی روایتی ایندھن کی تلاش و جستجو کے ساتھ ساتھ توانائی تغیر کی جانب بھی قدم بڑھا رہے ہیں۔ بھارت کو ایک پرکشش ای اینڈ پی  منزل بنانے کے سلسلے میں ہماری اصلاحات کا اظہار مشاورتی فرم ووڈ میگزین کے تاثر سے ہوتا ہے جس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے معاملے میں سال 2023 کا لائسنس جاری کرنے کے معاملے میں ناقابل پیشن گوئی ریکارڈ ہو سکتا ہے۔ 2025 تک، بھارت زیر تلاش رقبے کے جغرافیائی علاقے کو 8 فیصد (0.25 ملین مربع کلو میٹر)سے ترقی دے کر  15 فیصد (0.5 ملین مربع کلو میٹر ) کے بقدر تک لے جانا چاہتا ہے اور اس نے ہمارے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) میں ممنوعہ /مزید کام نہ کرنے کے علاقے میں 99 فیصد کے بقدر تخفیف کی ہے۔ اس کے ذریعہ ایک ملین مربع کلو میٹر کے بقدر رقبے کو کھوج کے لیے جاری کیا ہے ۔تاہم جیسا کہ مودی جی نے گلاسگو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ، ہم اپنے موسمیاتی تبدیلی عہد بندگیوں کے معاملے میں اپنی جگہ پابند عہد ہیں، ہم نے 2070 تک کاربن اخراج میں خالص صفر اخراج والا ملک بننے کا عہد کر رکھا ہے اور اس کے لیے 2030 کے آخر تک کاربن اخراج میں ایک بلین ٹن کے بقدر تخفیف لائیں گے۔ 
ہم نے معیارات زندگی اور تیز رفتار شہری کرن میں رونما ہوئے زبردست اضافہ سے ہم آہنگ رہتے ہوئے اسی لحاظ سے تیز رفتاری کے ساتھ اپنی پیٹرو کیمیکل پیداوار کو بھی وسعت دی ہے۔ بھارت پیٹرولیم مصنوعات کے معاملے میں ایک عالمی برآمدکار ملک ہے اور اس کی تیل صاف کرنے کی صلاحیت دنیا میں امریکہ، چین اور روس کے بعد چوتھی سب سے وسیع تر صلاحیت ہے۔ اس صلاحیت کو مزید وسعت دینے کی کوششیں جاری ہیں اور اسے 2040 تک 450 ایم ایم ٹی کے بقد رتک پہنچانے کا منصوبہ ہے ۔ گذشتہ برس بین الاقوامی تیل قیمت میں رونما ہوئے اضافہ کے دوران ایندھن کی قیمتوں کو استحکام کے تحت رکھنے کے لیے تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں توسیع کا عمل بھی ایک اہم عنصر تھا۔
بھارت اپنی موجودہ گیس پر مبنی معیشت جو 6.3 فیصد ہے، اسے 2030 تک بڑھا کر 15 فیصد تک لے جانے کے لیے اپنی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو بھی مہمیز کر رہا ہے تاکہ گیس پر مبنی معیشت کی شکل لے سکے۔ بھارت نے گذشتہ 9 برسوں میں 9.5 کروڑ سے زائد کنبوں کو صاف ستھرے کھانا پکانے کے ایندھن سے آراستہ کیا ہے۔ پی این جی کنکشن 2014 کے 22.28 لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں ایک کروڑ سے تجاوز کر گئے ہیں ۔ بھارت میں سی این جی اسٹیشنوں کی تعداد 2014 میں 938 کے بقدر تھی جو 2023 میں بڑھ کر 4900 کے بقدر ہوگئی ہے۔ 2014 سے بھارت نے اپنے گیس پائپ لائن نیٹ ورک کی طوالت 14700 کلو میٹر سے بڑھا کر 2023 میں 22000 کلو میٹر تک بڑھا لی ہے۔ 
حالیہ اختتام پذیر بھارت توانائی ہفتہ 2023 میں بھارت نے ای20 یعنی وزیر اعظم کے ذریعہ 20 فیصد کے بقدر ایتھنول آمیز گیسولین کا آغاز کرکے اپنے حیاتیاتی ایندھن کے استعمال کے معاملے میں انقلاب لانے کے تئیں ایک بڑا قدم اٹھایا ہے، جسے ملک بھر کے 15 شہروں میں آئندہ دو برسوں کےد وران  متعارف کرایا جائے گا۔ بھارت کا ایتھنول آمیز گیسولین جو 2013-14 میں 1.53 فیصد کے بقدر تھا وہ 2023 میں بڑھ کر 10.17 کے بقدر ہو گیا ہے اور اب بھارت پانچ دوسری پیڑھی کے ایتھنول بھی قائم کر رہا ہے جو زرعی فضلے اور باقیات کو حیاتیاتی ایندھن میں منتقل کر سکتا ہے۔ مزید برآں یہ عمل پرالی جلانے کی وجہ سے رونما ہونے والی کثافت کو بھی کم کرے گا اور کاشتکاروں کو آمدنی بھی فراہم کرے گا۔
نیشنل سبز ہائیڈروجن مشن کا آغاز ملک میں مکمل سبز ہائیڈروجن ایکو نظام لانے کے لیے 19744 کروڑ روپئے کے تخمینہ اخراجات سے کیا گیا ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ 4 ایم ٹی کے بقدر سالانہ سبز ہائیڈروجن پیداوار حاصل کرنے کے سلسلے میں بھارت کی کوششوں کو تقویت بخشی جائے اور ایک لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے مجموعی حجری ایندھن درآمدات میں 2030 تک تخفیف لائی جائے اور کفایت کا راستہ اپنایا جائے۔ بھارت 2030 تک سبز ہائیڈروجن ایکو نظام تشکیل دینے کے اپنے کلی مضمرات کو حقیقی شکل دینے کے لیے مستعد ہے۔ 
ہماری توانائی حکمت عملی کے عین مطابق، ہم بھارت کی مستقبل کی موبلٹی کے لائحہ عمل اور راستوں میں تغیر لانے کے ایک مربوط راستے پر بھی گامزن ہیں۔ لہٰذا سبز ہائیڈروجن اور حیاتیاتی ایندھن کے ساتھ پیداوار سے منسلک ترغیباتی اسکیم کے توسط سے برقی موٹرگاڑیوں کو بھی تقویت بہم پہنچا ئی جا رہی ہے تاکہ جدید ترین قسم کے 50 گیگا واٹ گھنٹوں تک چلنے والے کیمسٹری سیل بنائے جا سکیں اور اس میں اس شعبے کے لیے افادیت میں واقع فاصلے کی فنڈنگ اور کسٹم محصولات استثنائی کا بھی اعلان کیا ہے۔ ہم نے مئی 2024 تک 22000 خوردہ آؤٹ لیٹس کے توسط سے متبادل ایندھن اسٹیشن (برقی موٹر گاڑی چارجنگ/ سی این جی/ ایل پی جی/ سی بی جی ، وغیرہ) کی تنصیب کا نشانہ بھی مقرر کر رکھا ہے۔ 
چونکہ ہم نے 2047 کے سلسلے میں اپنے امرت کال کے لیے 26 کھرب امریکی ڈالر کے بقدر کی معیشت بن جانے اور نمو حاصل کرنے کا نشانہ مقرر کر رکھا ہے، ہم توانائی سلامتی کو یقینی بنانے اور توانائی کے معاملے میں خودکفالت حاصل کرنے کے سلسلے میں ایک منفرد حکمت عملی نافذ کر رہے ہیں اور ان تمام امور کو انجام دینے کی ترغیب ہمیں معزز وزیر اعظم مودی جی کی تصوریت سے حاصل ہوئی ہے۔ 

Related posts

 گوہاٹی میں ایس اے آئی 20  کی میٹنگ،بلیو اکانومی اور’رسپانسبل آرٹیفیشیل انٹلی جنس‘ پر تبادلہ خیال 

Hamari Duniya

علوم میں دین اور دنیا کی تفریق لا علمی کا نتیجہ

Hamari Duniya

کویت : چھ منزلہ عمارت میں آتشزدگی ، چالیس ہندوستانی ہلاک اور درجنوں زخمی۔

کویت کے نائب وزیر اعظم نے پولیس کو عمارت کے مالک، عمارت کے چوکیدار کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے ذمہ دار کمپنی کے مالک کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔:

Hamari Duniya