ایک دہائی پہلے، ہندوستانی روپیہ ایشیا کی سب سے زیادہ غیر مستحکم کرنسیوں میں سے ایک تھا۔ تاہم، اب یہ سب سے زیادہ مستحکم میں سے ایک بن گیا ہے. یہ تبدیلی ہندوستان کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے موثر انتظام کا ثبوت ہے۔
روپے کا تاریخی اتار چڑھاؤ
2010 کی دہائی کے اوائل میں، ہندوستان کو افراط زر کی بلند شرح کا سامنا کرنا پڑا، جو تقریباً 10فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ عالمی مالیاتی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کے بھاری اخراجات نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا۔ مزید برآں، خام تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے زیادہ ہوگئی تھیں، جس سے ہندوستان کی معیشت پر دباؤ پڑنا فطری تھا کیونکہ اس کا بہت زیادہ انحصار تیل کی درآمد پر رہا ہے۔ سیاسی اسکینڈلز اور مفلوج قسم کی پالیسی نے معاشی ترقی میں مزید رکاوٹ پیدا کی ، جس سے ہندوستان میں سرمایہ کاروں کے لیے کشش میں کمی واقع ہوئی ۔ بانڈ کی خریداری کو کم کرنے کے 2013 کے فیڈرل ریزرو کے منصوبے نے سرمایہ کاروں کو ہندوستان سمیت ابھرتی ہوئی مارکیٹوں سے پیسہ نکالنے پر مجبورکیا۔ اس کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقع ہوئی اور روپیہ غیرمستحکم ہوا، جس نے ہندوستان کو’’نازک پانچ‘‘ معیشتوں میں شامل کردیا۔
روپے کو مستحکم کرنے والے عوامل
* اقتصادی ترقی اور سیاسی استحکام
جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالا ہے، ہندوستان نے بہت سے دوسرے ممالک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مضبوط اقتصادی ترقی کا تجربہ کیا ہے۔ مودی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ سیاسی استحکام نے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ آر بی آئی کو افراط زر کا ہدف دینے اور بجٹ خسارے کو کم کرنے سمیت مسلسل اصلاحات نے معیشت کو استحکام بخشا ہے۔
* زرمبادلہ کے ذخائر
ہندوستان کا غیر ملکی کرنسی کا ذخیرہ اب دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے۔ آر بی آئی اپنی حکمت عملی کے تحت ڈالر کو روپئے کی مضبوطی کے وقت میں خریدتا رہا ہے اور روپئے کے کمزور ہونے پر بیچتا رہا ہے۔ اس اقدام کے ذریعہ روپے کی قدر میں ہونے والےبڑے اتار چڑھاؤ میں ہمواری آتی ہے، جس سے اس کے استحکام میں مددملتی ہے۔
* ساختی اصلاحات اور عالمی صلاحیت کے مراکز
ہندوستان عالمی قابلیت مراکز کے ذریعہ سافٹ ویئر اور اکاؤنٹنگ جیسی خدمات کی برآمد کا مرکز بن گیا ہے۔ یہ مراکز غیر ملکی سرمایہ کاری لاتے ہیں اور روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں،جس سے معیشت میں مزید استحکام پیداہوتا ہے۔ مختلف شعبوں میں اصلاحات نے کاروباری ماحول کو بہتر کیا ہے، جس سے ہندوستان طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بن گیا ہے۔
مستحکم روپے کے فوائد
* سرمایہ کار کا اعتماد
کم اتار چڑھاؤ والا روپیہ ہندوستانی اثاثوں کو سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بناتا ہے، کیونکہ وہ مزیدامکانات کے ساتھ بہتر کارکردگی کی توقع کر سکتے ہیں۔ کچھ لاطینی امریکی یا افریقی معیشتوں کی کرنسیوں کے برعکس، روپیہ نسبتاً مستحکم منافع پیش کرتا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کے لیے نقصان کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
* کاروبار پر اثر
روپے کی قدر میں استحکام کاروباری اداروں کو زیادہ مؤثر طریقے سے لاگت کی منصوبہ بندی اور انتظام کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ کرنسی کے اتار چڑھاؤ سے وابستہ خطرات کو کم کرتا ہے، جس سے کمپنیوں کے لیے بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری کے عمل کو آگے بڑھانا آسان ہو جاتا ہے۔
چیلنجز اور مستقبل کا منظرنامہ
* ’’ہاٹ منی‘‘ کی آمدکا نظم وضبط کرنا
جے پی مورگن چیز اینڈ کمپنی کے اہم ترین ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے اشاریہ میں ہندوستانی بانڈز کی شمولیت سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔ تاہم، یہ ’’ہاٹ منی‘‘ تیزی سے مارکیٹ میں داخل بھی ہوسکتی ہے اور باہر نکل بھی سکتی ہے، جس سے اتار چڑھاؤ پیدا ہوتا ہے۔ آر بی آئی کو استحکام برقرار رکھنے کے لیے اس آمدکو احتیاط سے منظم کرنے کی ضرورت ہوگی۔
* روپے کے بین الاقوامی استعمال کو فروغ دینا
ہندوستان اپنی کرنسی کے بین الاقوامی استعمال کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے، خاص طور پر تجارت کے لیے۔ روپے کے عالمی سطح کے استعمال میں اضافہ سے اس کی قدر میں مزید استحکام پیداہو سکتا ہے۔ مزید برآں، آر بی آئی مستقبل کی آمد کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کے لیے فارن ایکسچینج مارکیٹ کے حوالے سے اپنے اقدامات کے لیے اپنے وسائل کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔
ہندوستانی روپے کا ایشیا کی سب سے زیادہ غیر مستحکم کرنسیوں میں سے ایک والی حیثیت سے اوپراٹھتے ہوئے اس کی سب سے مستحکم کرنسی میں تبدیل ہوجانا ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔ یہ ہندوستان کی مضبوط اقتصادی ترقی، موثر پالیسی اصلاحات، اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے اسٹریٹجک انتظام کی عکاسی کرتا ہے۔ اگرچہ چیلنجز باقی ہیں، کرنسی کے انتظام کو مضبوط بنانے اور معاشی استحکام کو فروغ دینے کی مسلسل کوششوں سے مستقبل میں روپے کے استحکام کو برقرار رکھنے کا امکان ہے۔ یہ استحکام سرمایہ کاری کو راغب کرنے، کاروبار کو سپورٹ کرنے اور لچکدار معیشت کو فروغ دینے کے لیے بہت اہم ہے۔