اپنی سیاست اپنی قیادت وقت کی اہم ضرورت ہے قوموں کے مستقبل کے فیصلے پارلیمنٹ کے ایوانوں میں ہوا کرتے ہیں:خرم انیس عمر انڈین یونین مسلم لیگ کی گلی مدرسے والی شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کلاں محل دریا گنج میں انتخابی مہم کی تیاری شروع
نئی دہلی ،20فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
کسی بھی جمہوری ملک میں قوموں کے مستقبل کے فیصلے پارلیمنٹ کے ایوانوں میں ہوا کرتے ہیں ۔ہم لاکھ ریلیاں کرلیں،احتجاج کرلیں ،لاکھوں کی بھیر اکٹھی کرلیں اس کا کوئی اثر نہیں ہونے والا ہے۔موجودہ حالات میں آپ کسانوں کے احتجاج کو دیکھ سکتے ہیں ،انتہائی منظم طریقے سے لاکھوں کی تعداد میں گزشتہ سال مہینوں دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے رہے سینکڑوں کسانوں نے اپنی جان گنوائی ،اور آج بھی کسان سرحدوں پر موجود ہیں محض اپنی فصل کی گارانٹی کے لئے لیکن سرکار پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے ۔دوسری جانب آپ بی جے پی کو دیکھ لیں جو چاہے جیسی چاہیں وہ قانو ن بنا رہے ہیں ،قانون ختم کررہے ہیں ۔جسے ختم کرنے کی صلاحیت ملک کی عدالت عالیہ کو بھی نہیں ہے۔وہ جس قوم کی چاہیں قسمت کے فیصلے کررہے ہیں۔اس لئے پہلے سے زیادہ مسلمانوں کو اپنی سیاسی طاقت کی ضرورت ہے ۔اپنی سیاست اپنی قیادت وقت کی اہم ضرورت ہے۔مذکور خیالات کا اظہار انڈین یونین مسلم لیگ کے نیشنل سکریٹری خرم انیس عمر نے پرانی دہلی کے گلی مدرسے والی شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کلاں محل دریا گنج میں آئندہ اسمبلی انتخاب کی تیاریوں سے متعلق مقامی میٹنگ میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے بڑے بڑے سیاسی لیڈر جنہیں ہم اپنا سمجھ کر ووٹ دیتے ہیں جب مسلمانوں پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ ہمارے کسی بھی طرح کام نہیں آتے ہیں ۔یہاں تک کہ فساد سے متاثر مسلمانوں کے زخموں پر مرحم تک نہیں لگاسکتے ہیں مظفر نگر کا فساد شاہد ہے ۔جہاں انڈین یونین مسلم لیگ نے متاثرین کے لیے پوری کالونی بنا کر وقف کی ۔جبکہ یو پی میں اس وقت سینکڑوں ممبر مسلم ممبر اسمبلی تھے انہوں نے دورہ تک نہیں کیا۔
اس موقع پر دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی نے کہا کہ ”انڈین یونین مسلم لیگ ہندوستان کی دوسری سب سے قدیم پارٹی ہے ۔آزادی کے بعد باضابطہ اس پارٹی کی تشکیل عمل میں آئی ،جب مولانا ابو الکلام آزاد نے ایک اجلاس میں فرمایا کہ ”اب مسلمانوں کو اپنی سیاسی پارٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ کانگریس ہی مسلمانوں کی نمائندہ پارٹی ہے “تب قائد ملت مولانامحمد اسماعیل صاحب نے ان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ”اب تو مسلمانوں کو اپنی پارٹی کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے۔“ آج ہم اور آپ حالات کا سرسری جائزہ لے کر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ انہوں نے مستقبل کے خطرے کو بہت قریب سے محسوس کرلیا تھا۔آج ہم سیاسی بے وزنی کے شکار ہیں ،آج مرکزی سطح پر کوئی بھی مسلمان وزیر نہیں ہے اور ہوتا بھی تو وہ مسلمانوں کے حق میں کچھ نہیں کرسکتا ہے۔آج انڈین یونین مسلم لیگ کے چار ممبر پارلیمنٹ ہیں پچاس سے زائد ممبر اسمبلی ہیں جو کیرلہ اور چنئی سے آتے ہیں ۔پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے خلاف جب بھی کوئی قانون بنا یہی مسلم لیگ اس کی مخالفت کرتی ہے اور قانونی لڑائی لڑنے کا کام کرتی ہے ۔
اس موقع پر پارٹی کے نیشنل جنرل سکریٹری خرم انیس عمر ،دہلی پردیش کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی،نائب صدر و سنیئر رکن معین الدین انصاری، جنرل سکرےٹری شےخ فےصل حسن،میڈیا انچارج فلاح الدین فلاحی،سید نیاز احمد راجہ ،یوتھ لیگ قومی صدرآصف انصاری ،مفتی فےروز الدین مظاہری،، اتیب احمد خان ایم ایس ایف کے قومی جنرل سکریٹری،محمد آصف ،نورشمس،محمد زاہد نائب خزانچی ،مولانا دین محمد قاسمی،مختار احمد اور دیگر افراد شامل ہوئے۔