نئی دہلی،26جنوری(ایچ ڈی نیوز)۔
آج یوم جمہوریہ کے موقع پر نہ صرف اہل وطن بلکہ دنیا خود انحصار ہندوستان کی تصویر دیکھ رہی ہے۔ دوست بھی دیکھ رہے ہیں اور بھارت پر بری نظر رکھنے والے بھی۔ کرتب پتھ پر بھارتی بحریہ اس دیشی ہتھیاروں کی نمائش کررہی ہے۔یہ بہت خطرناک ہے۔ بحریہ اور فضائیہ کے دستے بھی اپنے خصوصی ہتھیاروں کی نمائش کر رہے ہیں۔ آئیے آپ کو آج یوم جمہوریہ میں شامل کچھ خاص ہتھیاروں اور سیکورٹی فورسز کے بارے میں بتاتے ہیں۔ آپ ان کے بارے میں جان کر فخر محسوس کریں گے۔
یہ تیسری نسل کا ملک میں بنا جنگی ٹینک ہے۔ اس میں 120 ایم ایم کی اہم رائفل گن ہے۔12.7 ایم ایم اینٹی ایئر کرافٹ مشین گن ہے۔ یہ 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتا ہے۔
ناگ میزائل سسٹم (نامس)
ناگ میزائل سسٹم ایک ٹینک ڈسٹرائر ہے ، جسے ڈی آر ڈی او نے بنایا ہے۔ ایک گاڑی چھ ناگ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائلوں کو فائر کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس کی رینج 5 کلومیٹر ہے۔
آئی سی وی بی ایم پی-2 (سارتھ)
سارتھ نام کا یہ انفیکٹری کامبیٹ گاڑی ہے،جس میں مہلک ہتھیارہوتے ہیں۔ خاص کراس سے رات میں جنگ میںخطرناک صلاحیت اور بڑھ جاتی ہے۔ یہ ہر شعبہ میں موثر طرےقے سے کام کرسکتا ہے۔یہ 30 ایم ایم گن ،7.62ایم ایم پی کے ٹی اور کاکرس میزائل سے لیس ہے۔
کیو آر ایف وی (میڈیم)
یہ گاڑی مائن اور بلیٹ پروف بھی ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 80کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ25ڈگری تک چڑھائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
15ایم ایم52کیلبر ٹریکڈ سیلف پروپیلڈ کی فائرنگ رینج 40کلومیٹر ہے۔ یہ ریگستانی علاقے میں 60کلومیٹر فی گھنٹہ سے آگے بڑھ سکتا ہے۔
یہ ملک میں بنا سپرسونک کروز میزائل ہے جس کی رینج 400 کلومیٹر ہے۔ یہ درست اور دشمن کے علاقے میں گہرائی تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
10 میٹر شارٹ اسپین برج سسٹم ایک میکانکی طور پر شروع کیا گیا ٹراس برج ہے، جو ایک نہر یا ندی پر پل کو منٹوں میں کھڑا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ ڈی آر ڈی او نے اسے بنایا ہے۔
اس کالم میں دو گاڑیاں ہیں۔ ایک مائکروویو نوڈ اور اس کے ساتھ موبائل نیٹ ورک سینٹر۔ اس سے فوج کو جنگی علاقے میں رابطے کے معاملے میں بہت مدد ملتی ہے۔ اس کی تیاری بھی ملک میں ہی کی گئی ہے۔
ڈی آر ڈی او نے اسے ملک میں ہی تیار کیا ہے۔ یہ کم فاصلے تک زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دشمن کے فضائی پلیٹ فارم پر فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ نظام 150 کلومیٹر تک فضائی حدود کی نگرانی کرنے اور 25 کلومیٹر تک دشمن کے فضائی پلیٹ فارم کو مو¿ثر طریقے سے منسلک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے 2019 میں بالاکوٹ حملے کے بعد سرحد پر تعینات کیا گیا ہے۔
اسے آج کی فوج میں کل کی رجمنٹ کہا جاتا ہے۔ یہ فوج کی سب سے کم عمر رجمنٹ ہے۔ آج یہ ایک ایسی قوت بن چکی ہے، جو مستقبل میں کسی بھی میدان جنگ کا نقشہ بدلنے کے لیے تیار ہے۔ اس کا جنگی نعرہ ہے، ”بول بھارت ماتا کی جئے“۔
یہ فوج کی سب سے قدیم اور معزز رجمنٹ میں سے ایک ہے۔ اس کی شاندار تاریخ 254 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس کی پہلی بٹالین 1768 میں قائم ہوئی۔ وہ چھترپتی شیواجی مہاراج سے تحریک لیتا ہے۔
یہ رجمنٹ برٹش انڈین آرمی کی 17ویں ڈوگرہ رجمنٹ سے شروع ہوئی تھی۔ ڈوگرہ رجمنٹ کی اکائیوں نے آزادی کے بعد تمام جنگیں لڑی ہیں۔ اس رجمنٹ کے سپاہی ہماچل، جموںو کشمیر اور پنجاب سے آتے ہیں۔
بہار رجمنٹ
بہار رجمنٹ کی پہلی بٹالین دوسری جنگ عظیم کے دوران پروان چڑھی تھی۔ اس رجمنٹ میں 50 فیصد بہار سے ہیں اور 50 فیصد قبائلی ہیں۔
گورکھا بریگیڈ ہندوستان اور نیپال کے درمیان مضبوط ثقافتی اور تاریخی تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فیلڈ مارشل سیم مانیک شا نے ایک بار کہا تھا کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ وہ مرنے سے نہیں ڈرتا تو وہ یا تو جھوٹ بول رہا ہے یا وہ گورکھا ہے۔