نئی دہلی ،2 جنوری (ایچ ڈی نیوز)۔
اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے کی ملکیت والے علاقے میں رہنے والے 4,000 سے زیادہ خاندانوں کو بے دخلی کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ ہزاروں لوگ گھروں سے بے دخل ہونے کے خوف سے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ان خاندانوں کو بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔ ہلدوانی میں ان خاندانوں کو زمین خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے تھے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ خاندان گزشتہ ایک دہائی سے غیر مجاز کالونیوں میں رہ رہے ہیں۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ تمام غیر قانونی رہائشیوں کو 7 دنوں کے اندر احاطے خالی کرنا ہوں گے۔نینی تال ضلع میں کل 4,365 تجاوزات کو اس علاقے سے ہٹایا جائے گا، جو ریلوے کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں۔ عدالتی حکم کے فوراً بعد علاقہ مکین سڑکوں پر نکل آئے اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئر مین اور ممبر آف پارلیمنٹ عمران پر تاپ گڑھی نے کہا کہ ہلدوانی کی جس زمین کو خالی کرنے کی بات کہی جارہی ہے اس زمین پر لوگ پچاس سال سے رہ رہے ہیںیہاں نہ صرف گھر آباد ہیں بلکہ سرکاری اسکول ، اسپتال ،دھر م شالہ ، مندر ہیں مساجد ہیں ،لہذا ریلوے نے جو دلیل پیش کی ہے اس کو ہائی کورٹ نے مان لیا ہے لیکن ہمیں پورا یقین ہے ہائی کورٹ اسے نہیں مانے گا۔ ہم ہلدوانی کے لوگوںکے ساتھ اس مشکل گھڑی میں ساتھ کھڑے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عمران پر تاپ گڑھی نے کہا کہ ایک طرف سرکار لوگوں کو پکا مکان دینے کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف لوگوں کے گھروں کو توڑا جارہا ہے سرکار کو اس کا جواب دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ 5 جنوری کو سنوائی ہوگی اور میں ہلدوانی کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔ ہمارے ماہر قانون اور کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید صاحب ، اور وہاں کے مقامی کانگریس لیڈرا ن لوگوں کی قانونی مدد کیلئے کھڑے ہیں۔