آئی ایم سی آر کے صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے گجرات یونیورسٹی ہاسٹل میں نماز کے دوران غیر ملکی طلباء پر حملے کی مذمت کی
نئی دہلی، 18 مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
انڈین مسلم فار سول رائٹس کے صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں غیر ملکی طلباء پر حملے کی شدید لفظوں میں مذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ کہ اس طرح کے حملے نہ صرف ملک بلکہ سناتن دھرم کو بھی بد نام کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دیے اپنے ایک بیان میں، آئی ایم سی آر کے صدر نے کہا، ” ہفتہ کی رات گجرات یونیورسٹی کے کیمپس میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جہاں رمضان المبارک کے مہینے میں نماز کی ادائیگی کر رہے غیر ملکی طلباء کے ایک گروپ پر وحشیانہ حملہ کیا گیا تھا۔جس کے بعد سے ہی غیر ملکی طلباء میں خوف اور ڈر کا ماحول ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے میں 5 طالب علم زخمی جبکہ دو طلباء کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا، یہ غیر ملکی طلباء ہاسٹل کے احاطے میں نماز ادا کر رہے تھے کہ 25-26 افراد پر مشتمل باہری افراد کیمپس میں داخل ہوئے اور طلباء کے ساتھ مار پیٹ اور بدتمیزی کی جس کے بعد پتھراؤ اور توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ موقع واردات پر پولیس وہاں موجود تھی باوجود اس کے اس نے بروقت کارروائی نہیں کی اور مجرموں کو یونیورسٹی کیمپس کے اندر مار پیٹ اور توڑ پھوڑ کرنے کی اجازت دی، محمد ادیب نے کہا کہ پولیس کی اس خاموشی کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ دار افسران کو سزا دی جانی چاہیے، انہوں سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیمپس پوائنٹس پر موجود پولیس کی عدم فعالیت نفرت پھیلانے والے اور سماج دشمن عناصر قانون سے کیوں نہیں ڈرتے۔”
محمد ادیب نے کہا، “یہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے، جہاں غیر ملکی طلباء کو ان کے عقیدے پر عمل کرنے پر حملہ کیا گیا، وہ رواداری اور تکثیریت کے ان اصولوں کے خلاف ہے جو ہمارا ملک سبھی کو دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس تشدد کے مرتکب افراد کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ہم تمام ملوث افراد کی نشاندہی کرنے اور ان کے اعمال کے لیے جوابدہ ہونے کے لیے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں تمام طلباء کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، چاہے وہ کسی بھی قومیت یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔اس واقعے کو آپسی رنجش کہہ کر ہلکا نہ کیا جائے۔
دراصل یہ نفرت اور پولرائزیشن کے عمومی ماحول کا نتیجہ ہے جو مسلمانوں کے خلاف برسوں کے دوران پیدا ہوا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ٹارگیٹڈ تشدد کو معمول بنا لیا گیا ہے، جب تک نفرت کے اس ماحول کا مقابلہ نہیں کیا جاتا، ہم اس طرح کے فرقہ وارانہ واقعات کی اصل وجہ کا سدباب نہیں کر سکیں گے۔ یہ تعلیمی اداروں پر بھی فرض ہے کہ وہ شمولیت اور رواداری کی اقدار کو برقرار رکھیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے فعال اقدامات کریں۔”