دنیا میں سیکڑوں لوگ نیند کو بہت ہی معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیتے ہیں حالانہ ان کا جسم خود بھی نیند کے لیے کام کرتا ہے۔ماہرینِ صحت کے مطابق نیند کو نظر انداز یا پھر جنہیں نیند نہیں آتی ایسے لوگوں کے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی مواقع پر لوگ خود نہیں سوتے جبکہ کچھ لوگوں کو نیند ہی نہیں آتی یا پھر انہیں سونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ماہرین صحت کے مطابق نیند کے مسائل ہونے کی ایک اہم وجہ جسم میں میلاٹونین کی کم پیداوار ہو سکتی ہے۔ میلاٹونین دماغ کے گلینڈ سے نکلنے والا ایک ہارمون ہے جو اندھیرے میں نیند کے جذبات کو ابھارتا ہے اور نصف شب 2 بجے کے قریب یہ عروج پر ہوتا ہے۔ماہرین کا بتانا ہے کہ انسانی جسم میں بننے والا یہ ہارمون ہماری نیند کے تمام مرحلوں کا ذمے دار ہوتا ہے اور یہ 80 فیصد سے زیادہ رات کو بنتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق انسانی جسم میں دن کی روشنی میں یہ عمل رک جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق میلاٹونین ہارمون دماغ کو دن اور رات کے حوالے سے سگنلز بھیجتا ہے۔ماہرین صحت ڈاکڑ وانگ کے مطابق انسان کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کے جسم میں میلاٹونین کی پیداوار کم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ڈاکڑ وانگ کے مطابق بچپن میں میلاٹونین کی پیداوار انسانی جسم میں عروج پر ہوتی ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے اور 30 سال کے بعد انسانی جسم میں یہ آدھے سے بھی کم تعداد میں پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے باعث کئی لوگ 30 سال کی عمر کے بعد زیادہ دیر تک نہیں سو پاتے۔
ڈاکڑ وانگ کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کا شکار افراد پستے، انڈے اور مچھلی کھاسکتے ہیں کیونکہ اس میں میلاٹونین ہوتا ہے جبکہ اس حوالے سے دوائیں بھی لی جاسکتی ہیں۔