نئی دہلی،20مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
آج کے سوشل میڈیا کے دورمیں لوگ موبائل سے چپکے رہتے ہیں اور رات رات بھر نہیں سوتے ہیں جس کی وجہ سے کئی بیماریاں وقت سے پہلے انہیں گھیر لیتی ہیں۔اور اکثرنیندنہ پوری ہونے کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔ایسے لوگ ہوشیار ہوجائیں ، وہ صرف موبائل سے ہی نہیں کھیل رہے ہوتے ہیں بلکہ اپنی زندگی سے بھی کھیل رہے ہوتے ہیں۔اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔جریدے کلینیکل کارڈیالوجی میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق، نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے مردوں کے مقابلے میںں خواتین میں دل کا دورہ پڑنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
امریکا میں نیند کی سب سے زیادہ عام حالت (کرونک انسومنیا) یعنی دائمی بے خوابی ہے، جو کہ 10 سے 30 فیصد آبادی کو متاثر کرتی ہے۔ اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے خواتین میں زندگی بھر نیند پوری نہ ہونے کا خطرہ 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔اس تحقیق میں امریکا، برطانیہ، ناروے، جرمنی، تائیوان، اور چین کے 1.2 ملین سے زائد افراد کو شامل کیا گیا۔
اس تحقیق میں شامل تقریباً 96 فیصد شرکاءکو پہلے کبھی دل کا دورہ نہیں پڑا تھا، جن میں 43 فیصد خواتین بھی شامل تھیں۔اس سروے میں 13 فیصد افراد میں بے خوابی کی شکایت سامنے آئی جن کچھ افراد میں تو باقاعدہ بے خوابی کی تشخیص ہوئی تھی اور کچھ افراد میں یہ چند علامات کے ظاہر ہوئی ہیں جیسے کہ نیند آنے میں دشواری، سونے میں دشواری، یا جلدی آنکھ کھل جانا اور پھر دوبارہ سونے میں دشواری ہونا۔
محققین نے نیند اور دل کی صحت کے درمیان ممکنہ تعلق کا بھی جائزہ لیا، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ہر رات 5 گھنٹے یا اس سے کم سونے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بالترتیب 6 سے 8 گھنٹے کے مقابلے میں 1.38 اور 1.56 گنا بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ نیند بھی نقصان دہ ہو سکتی ہے کیونکہ ایسے افراد جو زیادہ سوتے ہیں انہیں بھی دل کا دورہ پڑنے کے اتنے ہی امکانات سامنے آئے جتنے کہ نیند نہ پوری ہونے پر ہوسکتے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا میں ہر 40 سیکنڈ میں ایک فرد کو دل کا دورہ پڑتا ہے اور وہاں کے آبادی کے لیے موت کی بنیادی وجہ ہے۔