ہمیں ان فارغ التحصیل علماء کے مستقبل کے حوالہ سے بھی کوئی لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگاکہ فراغت کے بعد ان کو کس میدان میں بھیجا جائے۔مولانا مصلح الدین قاسمی
نئی دہلی،16جنوری : ہمدرد ایجوکیشن سوسائٹی،تعلیم آباد،ہمدرد نگر میں 4/روزہ انگلش ورکشاپ برائے اساتذہ مدارس مشاہیر علماء اور دانشوران کی رہنمائی میں اختتام پذیر ہوا۔جس میں اساتذہ مدارس کو ان کی اہمیت اور انہیں وقت کے تقاضوں سے باخبر رہنے کے ساتھ عالمی ہلچل اور اغیار کی مکاری وعیاری کو سمجھنے کے لیے عالمی زبانوں پر بھی ان کو عبور و دسترس حاصل کرنے کو ناگزیر بتایا گیا۔دانشوروں نے اپنے گہرے تجربات ومشاہدات سے اساتذہ مدارس کو روشناس کرایا او ربدلتے حالات میں ان کی ذمہ داریوں اور توقعات امہ کا بھی انہیں احساس دلایا۔
معروف نوجوان عالم دین مولانا مصلح الدین قاسمی صدر اصلاح معاشرہ کمیٹی، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نریلہ دہلی انگلش ورکشاپ میں شرکت کو خوش نصیبی سے تعبیر کرتے ہوئے پروگرام کے تئیں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فضلائے مدارس کے لیے یوں تو ملک کی مختلف ریاستوں میں انگلش کوچنگ کا انتظام ہے،جس کے خاطر خواہ نتائح بھی برآمد ہورہے ہیں،لیکن انگلش ورکشاپ برائے اساتذہ مدارس اپنی نوعیت کا انفرادی پروگرام تھا جس کے شرکاء کو علماء ودانشوران کے فکروخیال سے خوب حوصلہ ملا ہے۔مولانا نے کہا کہ انگریزی تعلیم سے انگلش ورکشاپ کے منتظمین کی مراد انگلش بول چال کی مہارت ہے کہ درس نظامی پڑھ کر فارغ ہونے والا عالم دین،انگلش اسپیکنگ سے لوگوں کو اسلام کی دعوت دے یا اسلام پر اہل مغرب کے انگلش میں کیے گئے اعتراضات کا جواب دے سکے یا وہ اپنے ملک میں ہی دین کی اس طرح خدمت کرے کہ ہائی سوسائٹی اور انگلش اسکولوں میں پڑھے لوگوں کی ذہن سازی کرسکیں اور ملک میں جاری ہولناک اسلام مخالف فکری یلغار کا ان ہی کی زبان میں جواب دیا جاسکے۔
مولانا نے اس پروگرام کے روح رواں شاہد صدیقی کی ستائش کرتے ہوئے کہا انہوں نے اس پروگرام کے ذریعہ واضح پیغام دیا ہے کہ مدارس کے فضلا کسی پچھلی صدی کے لیے نہیں بلکہ زمانہ حال کے لیے کارآمد ہوں،ظاہر ہے ایسا تب ہی ہوسکتا ہے جب طلبہ کو نصاب ایسا پڑھا یا جائے جو دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کا احاطہ بھی کرتا ہو۔مولانا نے کہاکہ انگلش زبان میں مہارت پیدا کرنے کی ضرورت موجودہ دور میں یوں شدید ہوجاتی ہے کہ مستشرقین نے اسلام پر،بالخصوص حضورﷺ اور قرآن جو اعتراضات کیے ہیں وہ سب کے سب انگریزی زبان میں ہیں ان کا جواب کون دے گا؟
آج انٹرنیٹ کو ہی لے لیا جائے جس پر غیرمسلموں،عیسایی مشنریز نے جو شبہات اور اعتراضات اسلام کے حوالہ سے پھیلائے ہیں ان کا نقد کون کریگا؟جن لوگوں کی مادری زبان انگریزی ہے ان کو دین اسلام کی دعوت کیسے دی جائے گی۔مولانا نے انگلش ورکشاپ برائے اساتذہ مدارس کے عنوان سے حوصلہ بخش اور وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ پروگرام کے انعقاد پر اس کے منتظمین خاص طور پر سیدثمر حامد،وی کے ترپارٹھی اور شاہد صدیقی کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔