اولمپکس میں جو کچھ ہوا وہ مسیح کی توہین ہے: کیتھولک چرچ
پیرس،28جولائی(ایچ ڈی نیوز)۔
پیرس اولمپکس 2024 کے افتتاحی موقع پر ڈاونچی کی پینٹنگ ’دی لاسٹ سپر‘کی ٹرانسجینڈر فنکاروں کی پیروڈی نے کیتھولک چرچ میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو پھیلا دیا ہے۔ چرچ نے اس پیروڈی کو مذہبی عقائد کی خوفناک توہین قرار دیا اور اولمپکس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔ٹرانس جینڈر فنکاروں کا ایک گروپ ایک طویل ویڈیو پریزنٹیشن میں نمودار ہوا۔ اس میں پندرہویں صدی کے وسط میں لیونارڈو ڈا ونچی کی پینٹنگ “دی لاسٹ سپر” میں بنائے گئے کرداروں کی شکل اپنائی گئی تھی۔ اس منظر میں ایک ٹرانس جینڈر شخص کو یسوع مسیح کے کردار میں دکھایا گیا تھا اور وہ ناچ رہا تھا، چھلانگ لگا رہا تھا، رینگ رہا تھا، ہل رہا تھا اور جنسی اشارے کر رہا تھا۔ کیتھولک چرچ کے مطابق ان چیزوں کا مذہب سے کوئی تعلق تھا نہ ہی آرٹ یا موسیقی سے کوئی تعلق تھا۔ یہاں تک کہ اولمپیکس گیمز جو اپنے قیام کے بعد سے انسانیت کی ترقی اور تہذیب کی نمائندگی کر رہے ہیں ان حرکات کا اس سے بھی تعلق نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے پیرس میں اولمپکس کی افتتاحی تقریب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ “گذشتہ رات ’آخری عشائیے‘کا مذاق اڑانا دنیا بھر کے عیسائیوں کے لیے چونکا دینے والا اور توہین آمیز اقدام تھا۔ اس نے پیرس میں اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران اس میگا ایونٹ کو متازعہ بنا دیا۔
جانس نے’ایکس‘ پلیٹ فارم پر مزید کہاکہ “عقیدے اور مستند اقدار کے خلاف جنگ سرحدوں کو عبور کر چکی ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ سچائی اور نیکی غالب آئے گی۔جانسن نے”جان کی انجیل” کے ایک جملے کے ساتھ پوسٹ کا اختتام کیا، جس کا مطلب ہے: “روشنی اندھیرے میں چمکتی ہے۔ اندھیرا روشنی کو نہیں بجھا سکتا”۔ وہ مسیحیوں کی عظیم اقدار کی فتح کا حوالہ دے رہے تھے۔
یورپی پارلیمنٹ کے رکن ماریو ماریچل نے “ایکس” پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کرتے ہوئے دنیا کے تمام مسیحیوں کو پیغام دیا اور فرانسیسی اور انگریزی میں لکھا کہ دنیا کے تمام مسیحیوں کے لیے جو پیرس اولمپکس 2024 دیکھ رہے ہیں اس اس پیروڈی میں توہین کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان لیں کہ سارا فرانس ایک جیسا نہیں ہے۔اس سکینڈل نے یونان میں مسیحی پیروکاروں کو بھی ناراض کردیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو قدیم زمانے سے اولمپکس کے تصور کو قائم کرنے کے اعزاز اپنے نام کرتے ہیں۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ”جب اولمپکس کی روح اور خیال مر جاتا ہے“۔ یہ مضحکہ خیز توہین یونانی افسانوں کے دیوتاوں تک بھی پھیلی۔ ایک پیروکار نے تبصرہ کیا کہ یونانی دیوتا “Dionysus” کی مجسم شکل ہمیں انسانوں کے درمیان تشدد کی مضحکہ خیزی کا احساس دلاتی ہے۔ افتتاحی تقریب میں متعدد عالمی رہنماوں نے شرکت کی ہے۔ اس میں کئی گھنٹے کا رقص اور پرفارمنس پیش کی گئی۔ بشمول لیڈی گاگا اور سیلائن ڈیون نے بھی پرفارمنس کی۔ شدید بارش میں دریائے سین کے نیچے کشتیوں میں کھلاڑیوں کی پریڈ کی گئی۔
سنہ2024ءکے پیرس اولمپکس کے افتتاحی موقع پر ڈاونچی کی پینٹنگ “دی لاسٹ سپر” کی ٹرانسجینڈر فنکاروں کی تقلید نے کیتھولک چرچ میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کو جنم دیا ہے اور مذہبی عقائد کی خوفناک توہین کے طور پر اولمپکس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹرانس جینڈر فنکاروں کا ایک گروپ ایک طویل ویڈیو پریزنٹیشن میں نمودار ہوا جس میں پندرہویں صدی کے وسط میں لیونارڈو ڈا ونچی کی پینٹنگ “دی لاسٹ سپر” میں کھینچے گئے کرداروں کی شکل دی گئی۔اس منظر میں ایک ٹرانس جینڈر شخص کو یسوع مسیح کے کردار کو مجسم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا اور وہ ناچ رہا تھا، اچھل کود رہا تھا اور جنسی اشارے کر رہا تھا جس کا کیتھولک چرچ کے مطابق مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
یورپی پارلیمنٹ کے رکن ماریو ماریچل نے اس واقعے پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام مسیحیوں کے لیے پیغام ہے۔”دنیا کے تمام مسیحی جو پیرس 2024ئ کو دیکھ رہے ہیں۔آخری عشائیہ کی اس پیروڈی سے تقریب اور اپنی توہین محسوس کریں، جان لیں کہ فرانس ایک جیسا نہیں ہے“۔اس اسکینڈل نے یونان کےفالورز کو بھی ناراض کردیا جو قدیم زمانے سے اولمپکس کے تصور کو قائم کرنے کا اعزاز اپنے کھاتے میں ڈالتے ہیں”۔ انہوں نے اس اقدام کو یورپ کا زوال اور اولمپکس کی روح اور خیال کر مردہ قرار دینے کے مترادف قرار دیا۔
