کراچی،13فروری(ایچ ڈی نیوز)۔
عالمی شہرت یافتہ پاکستان کے معروف ہدایت کار، صدا کار، اداکار اور میزبان ضیا محی الدین کا کراچی میں91 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ضیاءمحی الدین طبیعت کی خراب ہونے کے بعد انہیںکراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔گزشتہ دنوں ضیاءمحی الدین کو بخار اور پیٹ میں شدید تکلیف کے باعث اسپتال داخل کیا گیا جہاں پر الٹرا ساو¿نڈ کیے جانے پر معلوم ہوا ہے کہ ان کی آنت میں خرابی پیدا ہوئی ہے جس پر ان کی آنت کا آپریشن کیا گیا۔آپریشن کے بعد ضیاءمحی الدین کو اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔
ضیاءمحی الدین 20 جون 1931ءکوپاکستان کے فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ضیاءمحی الدین کے والد کو پاکستان کی پہلی فلم ’تیری یاد‘ کے مصنف اور مکالمہ نگار ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ضیاءمحی الدین نے 50ءکی دہائی میں لندن کے رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔1962ءمیں انہوں نے مشہور فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں یادگار کردار ادا کیا۔ضیاءمحی الدین نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری سے کام کا آغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کے تھیٹر کے لیے بھی کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے۔
ضیاءمحی الدین 1973ءمیں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر مقرر کر دیے گئے، جنرل ضیا الحق کے مارشل لاءکے بعد وہ واپس برطانیہ چلے گئے، 90ءکی دہائی میں انہوں نے مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔پاکستانی حکومت کی جانب سے ضیاءمحی الدین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2003ءمیں ستارہ¿امتیاز اور 2012ءمیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔وہ بھارت میں بھی کافی مقبول تھے۔ اور کئی پروگرام میں شرکت کرچکے ہیں۔ ان کے چاہنے والے سوشل میڈیا پر انہیں خراج عقیدت پیش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین دنوں کے اندر اردو ادب کی تین بڑی شخصیتوں کا انتقال ہوگیا ہے۔ پہلے پاکستان کے امجداسلام امجد،پھر پروفیسر ابن کنول اور آج ضیاءمحی الدین اردو دنیا کو ویران کرکے چلے گئے۔