17.1 C
Delhi
January 18, 2025
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں

حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہ ہونے پرمرکزی حکومت کو پھٹکار

Hajj committee Supreme court

نئی دہلی 7 مارچ(ایچ ڈی نیوز)۔
حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کو لے کر آج ایک بار پھر عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو سخت پھٹکار لگاتے ہوئے اب تک کی اس سلسلے میں کی گئی کارروائی کی رپورٹ حلف نامے کے ذریعہ اگلی سماعت کے پہلے عدالت عظمیٰ میں داخل کرنے کی سخت ہدایت دی ہے۔
حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی طرف سے عدالت عظمیٰ کی حکم عدولی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جےبی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی 3 رکنی بنچ نے سماعت کے دورا ن یہ ہدایت جاری کی۔ سرکاری سینیئر وکیل کے نٹراج نے عدالت عظمیٰ سے زبانی طور پر کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کام کررہی ہے اور جلد کمیٹی بن جائے گی ۔ مسٹر اعظمی کے وکلا سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ 27 مار چ 2023 کا فیصلہ ہوا ہے اور آج تک اس پہ کوئی عمل نہیں ہوااور حکم عدولی کی درخواست ہمیں دینی پڑی اور اس سے بھی آج تیسری بار سماعت ہورہی ہے۔ اس لیے عدالت عظمیٰ اس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سنجیدگی سے غور کرے اور مئی میں حاجیوں کی پرواز ہورہی ہے اور حج کمیٹی ہی حاجیوں کی نمائندہ ہے ملک کے حاجیوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا ہے ۔
واضح رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ 6 ہفتہ کے اندر کمیٹی کی پوری طرح تشکیل کرکے 7 مار چ تک جواب داخل کرے۔
فریقین کی بحث سننے کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ اگلی سماعت کے پہلے حلف نامہ کے ذریعہ یہ سب کچھ بتائیں کہ اب تک اس سلسلے میں حکومت نے کیا کیا ہے۔
عرضی داخل کرنے والے حافظ نوشاد احمد اعظمی نے بہت افسوس کے ساتھ کہا کہ عدالت عظمیٰ کے بار بار ہدایت کے باوجود مرکزی حکومت نےابتک اس پر عمل نہیں کیا یہ آئین اور قانون کا حکومت کے ذریعہ مذاق اڑا یا جارہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ناانصافی کے خلاف قانون حج ایکٹ 2002 کو لا گو کرنے کے لئے اکتوبر 2021 سے میں سپریم کورٹ کے دروازے پر لگاتار دستک دے رہاہوں اور کم از کم اس حکم عدولی کے درخواست سمیت 13 بار اس مقدمہ کی سماعت ہوچکی ہے اور ابھی تک قانون کی بالا دستی قائم نہیں ہوسکی جس سے عازمین حج کا یہ ادارہ حکومت کے شاہی فرمان کی طرح چل رہاہے اور عازمین کے مسائل کے ساتھ ساتھ بہت سے مسائل جنھیں حج کمیٹی حل کرتی وہ نہیں ہو رہاہے ۔انھوں نے اپنے وکلا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملہ میں سنجیدہ رہے اور عدالت عظمیٰ کے سامنے بار بار یہ مقدمہ پیش کیا اور ہدایات جاری ہوتی رہیں ۔ مسٹر اعظمی نے کہا کہ حج ایکٹ 2002کے تحت پوری کمیٹی بنانے تک ہم اپنے رفقا کی دعاوں اور مدد سے شدت سے عدالت عظمیٰ میں پیروی کرتے رہیں گے۔

Related posts

مختار انصاری کے مشتبہ قتل کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ

Hamari Duniya

Congress Monthly Meeting بابر پور ضلع کانگریس کی ”ماہانہ میٹنگ“ میں دہلی اسمبلی الیکشن کی تیاریوں پر غور وخوص

Hamari Duniya

غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے غالب ایوارڈ 2023کیلئے ناموں کا اعلان

Hamari Duniya