جوناگڑھ،17جون(ایچ ڈی نیوز)۔
گجرات کے جوناگڑھ میں جمعہ کی رات اس وقت کافی ہنگامہ برپا ہوگیا جب کئی دہائیوں سے قائم درگاہ کو غیرقانونی بتا کر پولس انتظامیہ نے نوٹس بھیج دیا۔الزام ہے کہ نوٹس دیکھتے ہی لوگ بھڑک گئے اور پولس اہلکاروںنشانہ بنانا شروع کردیا۔ اس دوران ناراض لوگوں نے مجیواڑی چوک پر واقع پولس چوکی پر حملہ کردیا اور توڑ پھوڑ بھی کی اور کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا۔ اتنا ہی نہیں پولس تھانے پر پتھر بازی کرنے کا بھی الزام عائد کیا جارہا ہے۔
پولس کے مطابق اس پرتشدد واقعہ میں ایک شخص کی موت بھی واقع ہوگئی ہے۔ جبکہ پولس نے مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے174افراد کو حراست میںلیا ہے۔پولس کا کہنا ہے شام سات بجے سے لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے اور نو بجے تک 200-300 لوگ درگاہ کے گرد جمع ہو گئے۔ جب پولیس نے انہیں اس جگہ سے ہٹانے کی کوشش کی تو انہوں نے پتھراو شروع کردیا اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا۔ حملے میں ایک ڈپٹی ایس پی اور تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ فی الحال حالات قابو میں ہیں اور پولیس پورے شہر میں ہر جگہ چھان بین کر رہی ہے۔
دراصل جوناگڑھ میں مجے واڑی گیٹ کے سامنے راستے کے بیچمیں کئی دہائیوں سے ایک درگاہ قائم ہے۔ اسے ہٹانے کے لیے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سینئر ٹاون پلانر کو نوٹس جاری کیا گیا۔ نوٹس میں لکھا گیا کہ یہ مذہبی مقام غیر قانونی طور پر بنایا گیا تھا۔ پانچ دن کے اندر اس مذہبی مقام کی قانونی حیثیت کے ثبوت پیش کیے جائیں ورنہ یہ مذہبی مقام گرا دیا جائے گا اور اس کی قیمت آپ کو بھگتنا پڑے گی۔ میونسپل کارپوریشن کے اہلکار مذہبی مقام (درگاہ) کو گرانے کا نوٹس دینے پہنچے تھے۔ نوٹس ملنے کے بعد درگاہ سے عقیدت رکھنے والے لوگ وہاں جمع ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولس پر حملہ کردیا۔
جوناگڑھ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے نوٹس میں جن باتوں کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں کہا گیا ہے ، ’آپ کومطلع کیا جاتا ہے کہ معزز سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق، کوئی مذہبی دباو نہ ڈالا جائے اورجوناگڑھ میونسپل کارپوریشن کے اندر عوامی مقامات پر غیرقانونی طور پر مذہبی دباوڈالا گیا ہے۔اس سلسلے میں آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ سرکاری ثبوت/ ملکیت کا ثبوت تاریخ 5 کو یہاں جمع کروائیں۔