جموں(ایچ ڈی نیوز)۔
کانگریس کے سابق رہنما اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی دفعہ 370 کو بحال کر سکتے ہیں لیکن وہ انہیں اس کی بحالی پر قائل نہیں کر سکتے۔ آزاد نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ”میں نے کبھی نہیں کہا کہ آرٹیکل 370 کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم مودی آرٹیکل 370 کو بحال کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے کسان قوانین کو واپس لے لیا تھا۔ کسان قوانین کو اپوزیشن نے نہیں بلکہ پی ایم مودی نے واپس لیا تھا جس کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے”۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ مودی کو آرٹیکل 370 بحال کرنے پر راضی نہیں کر سکتے۔ اگر جموں و کشمیر کا کوئی لیڈر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ پی ایم مودی یا ان کی کابینہ کو قائل کرسکتا ہے لیکن میں اسے آرٹیکل 370 کی بحالی پر راضی نہیں کرسکتا۔ یا تو پی ایم مودی خود اسے بحال کرسکتے ہیں یا پھر اس کی بحالی کے لیے واضح اکثریت کی ضرورت ہے”۔
کانگریس چھوڑنے کے بعد اتوار کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں اپنی پہلی ریلی میں آزاد نے کہا کہ دفعہ 370 کے بحال ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں 2/3 اکثریت کی ضرورت تھی اور اپوزیشن اسے حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ آرٹیکل 370 پر ان کے بیان کے بعد جے اینڈ کے کانگریس لیڈروں نے آزاد پر الزام لگایا کہ وہ بی جے پی کے آدمی ہیں اور جموں کشمیر میں پی ایم مودی کے وکیل ہیں جن کا ایجنڈا سیکولر ووٹوں کو تقسیم کرنا ہے تاکہ بی جے پی پارٹی کو فائدہ ہو۔ آزاد نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اس منسوخی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی گئیں۔ تین سال گزر گئے اور ابھی تک ایک بھی سماعت نہیں ہوئی‘۔
انہوں نے کہا کہ کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی کہ اسے کب سماعت کے لیے رکھا جائے گا۔ جب تاریخ دی جائے گی تو ہمیں نہیں معلوم کہ سماعت کب تک جاری رہے گی، ہمیں نہیں معلوم کہ عدالت کس کے حق میں فیصلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا کوئی لیڈر یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اسے سپریم کورٹ سے مناسب فیصلہ ملے گا۔ میں لوگوں کو دھوکہ نہیں دینا چاہتا اور انہیں جھوٹی امیدوں میں نہیں رکھنا چاہتا۔ لوگ مجھے ووٹ دیں یا نہ دیں، میں کبھی بھی ایسا نعرہ نہیں دوں گا جو میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔