ا ب پوری دنیافلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کو دیکھے گی۔اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے شدید اسرائیلی دباو کے باوجود فلسطینیوں کی نسل کشی اور بے دخلی پر مبنی فلم ’فرحة‘ ریلیز کردی۔اس فلم کا بنیادی خیال 1948 کے نکبہ کے حقیقی واقعے کے گرد گھومتا ہے، جب شدت پسند یہودیوں اور صیہونی افواج نے ساڑھے 7 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے گھر اور قتل کر کے ان کی سر زمین سے بے دخل کردیا اور 78 فیصد فلسطینی زمین پر قبضہ کرکے ریاست اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
فلم کی کہانی ایک 14 سالہ فلسطینی لڑکی کی ہے جو اس واقعے کے دوران گھر کے تہہ خانے میں پناہ لیتی ہے جہاں سے وہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھتی ہے۔حقیقی واقعات پر مبنی اس فلم ’فرحہ‘ کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے شدید دباو اور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس دباو کے باوجود اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے فلم کو جمعرات کو ریلیز کردیا ہے، جس کے بعد اس فلم کو دنیا بھر میں خوب سراہا جا رہا ہے۔
اردنی فلمساز ڈیرِن سلام کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں مرکزی کرداروں میں کرم طاہر، اشرف بارہوم، علی سلیمان، تلہ گموہ، سمیرا عصر، ماجد عید، فراس طیبہ اور سیموئیل کازورووسکی شامل ہیں۔
اس فلم کو آسکرز 2023 میں بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے لئے اردن کی جانب سے منتخب کر لیا گیا ہے جبکہ اس کیٹیگری میں پاکستان کی جانب سے جوائے لینڈ اور بھارت کی جانب سے چھیلو شو کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔