نئی دہلی، 15 اپریل (ایچ ڈی نیوز)۔
جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے ایک ڈیجیٹل چینل کو دیئے گئے انٹرویو نے پورے ملک میں ہنگامہ برپاکردیا ہے۔جس پلوامہ حملے نے پورے ملک میں ہلاکر رکھ دیا تھا اس کے چار سال بعد بھی اس پر سیاست ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک انٹرویو میں پلوامہ حملے کی وجہ مرکزی حکومت کی خامی کو بتایا ہے۔دراصل ستیہ پال ملک جموں وکشمیر کے مرکز کے زیر انتظام ریاست بننے سے پہلے یہاں کے آخری گورنر تھے۔ جس وقت پلوامہ حملہ ہوا، اس وقت بھی وہ گورنر کے عہدہ پر تعینات تھے۔ ایک انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے اس وقت کے وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ پر سوال کھڑے کئے تو وہیں وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اس حملے کے لئے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ستیہ پال ملک نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے اس حملے کے بعد جم کاربٹ پارک سے جب مجھے کال کیا تو میں نے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا کہ یہ ہماری غلطی سے ہوا ہے۔ اس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم چپ رہو اور کسی سے کچھ نہ کہو۔
جموں وکشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا کہ سی آر پی ایف نے ان کے لوگوں کو لانے لے جانے کے لئے ایئر کرافٹ مانگا تھا، کیونکہ اتنا بڑا قافلہ کبھی روڈ سے نہیں جاتا۔ ملک نے دعویٰ کیا کہ سی آر پی ایف نے وزیرداخلہ سے پوچھا تھا لیکن انہوں نے ایئر کرافٹ دینے سے منع کردیا تھا، انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے پوچھتے تو میں ان کو(سی آر پی ایف) ایئرکرافٹ دیتا۔ صرف پانچ ایئر کرافٹ کی ضرورت تھے۔ ان کو ایئر کرافٹ نہیں دیا گیا۔ملک نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کا ذکر بھی کیا، اور کہا کہ اجیت ڈوبھال نے بھی مجھ سے چپ رہنے کو کہا۔ میں سمجھ گیا تھا کہ معاملہ پاکستان کی طرف جانا ہے۔ تاکہ 2019لوک سبھا کے الیکشن میں فائدہ مل سکے۔
اب اس انکشاف کے بعد کانگریس بی جے پی اور مودی حکومت پر حملہ آور ہوگئی ہے اور سابق گورنر ستیہ پال ملک کے الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا نے ہفتہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سابق گورنر ملک نے ایک انٹرویو میں خود مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ ان الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملک نے اپنے انٹرویو میں پلوامہ حملے اور گوا میں بدعنوانی کے مسائل پر کھل کر بات کی ہے۔ ایسے میں ملک کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
