دیوبند(رضوان سلمانی ؍ ایچ ڈی نیوز)۔
قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئر پرسن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ریٹائرڈ آئی اے ایس نسیم احمد نے دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی سے مہمان خانہ میں ملاقات کی ۔اس دوران نسیم احمد نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اسلامی علوم ومعارفت کا ایک ایسا عظیم الشان مرکز ہے جس پر پوری ملت اسلامیہ فخر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں آکر روح تازہ ہوگی ہے ۔
نسیم احمد نے معائنہ رجسٹرڈ میں رقم کیا کہ میری دلی خواہش تھی کہ دارالعلوم کی زیارت کروں اللہ نے آج اس دیرینا حسرت کو پورا کیا ہے ۔انہوں نے ادارہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی سے دوران گفتگو دارالعلوم دیوبند سے اپنی بے پناہ جذباتی اور عقیدت مندانہ وابستگی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلاف کا لگایا ہوا یہ پودا آج ایسا عظیم شجر سایہ دار بن چکا ہے جس کی ثمر دھندہ شاخیں تمام عالم پر محیط ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے سلسلہ میں انہوں نے بہت سن رکھا ہے اس لئے یہاں آنے کی خواہش کافی وقت سے تھی انہوںنے کہا کہ جس طریقہ پر دارالعلوم دیوبند تعلیم کے میدان میں کام کررہا ہے اسے دیکھ کر اور سن کر کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں ۔
انہو ں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند ان چنندہ اداروں میں سے ایک ہے جہاں تعلیم کے ذریعہ سے انسان بنانے کا کام کیا جاتا رہا ہے اور یہاں سے فارغ ہونے والے طلبہ پوری دنیا میں امن کا پیغام پہنچا رہے ہیں ۔اس دوران ادارہ کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے ایک شاخ سے شجر بنجانے کے عمل کو قرآن حکیم کی ایک تعبیر قراردیا ۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا پیمبر ہے اور مدارس اسلامیہ میں امن ،حب الوطنی کی تعلیم دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند تشہیر کے لئے نہیں بلکہ خلوص نیت سے قومی ووطنی خدمات انجام دیتا ہے ۔مفتی ابوالقاسم نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند ایک خالص تعلیمی ادارہ ہے اور اسی کے حد تک اس کا دائرہ کار بھی ہے ۔اس دوران ادارہ کے شعبہ انگلش کے استاذ مولانا عبد الملک قاسمی نے مہمان کو دارالعلوم کے قیام کا مقصد اور جنگ آزادی میں علماءکی قربانیوں سے بھی آگاہ کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے طریقہ تعلیم وتربیت اور ادارہ کی مقبول عام کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔اس موقع پرسابق علی گڑھ یونیورسٹی کے سابق وائر چانسلر نسیم احمد کے قافلہ میں گڑ گاو¿ں کے مفتی سلیم احمد بنارسی ،ڈاکٹر محمد واصف،حاجی محمد سلیم اور محمد ایاز موجود تھے۔