9.1 C
Delhi
December 13, 2024
Hamari Duniya
Breaking News قومی خبریں مضامین

سفر حج میں شمولیت اور مساوات میں اضافے کی کوشش

Hajj 2024

تعارف

حج  جو کہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، سعودی عرب میں مکہ کی ایک مقدس زیارت ہے جسے مسلمان اپنی زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ انجام دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔ عقیدت اور روحانیت کے مشترکہ احساس سے سرشار لاکھوں افراد ہر سال مکہ میں جمع ہوتے ہیں۔ حکومت ہند نے حج کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، خصوصاً کم آمدنی والے افراد کے لیے حج کی سہولت کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ رسائی میں اضافے کی غرض سے، بالخصوص منفرد چنوتیوں کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے سفر مقدس کے لیے امدادی اور سہولتی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں۔ جاری اصلاحات اور پالیسی میں بہتری کی بدولت حج کے تجربے کو مزید بہتر بنایا گیا ہے ، شمولیت کو فروغ دیا  گیا ہے اور اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ مسلم برادری کے متنوع طبقات اس عمیق روحانی سفر میں حصہ لے سکیں۔

پس منظر

ممبئی شہر کا حج کے ساتھ ایک طویل رشتہ رہا ہے، مسلمان برطانوی سامراج کے وقت سے سمندر کے راستے بندر گاہ  سے اپنے سفر مقدس کا آغاز یہیں سے کرتے آئے ہیں۔ حج کمیٹی آف بامبے کا قیام 1927 میں عمل آیا، اور مختلف مسلم عوامی نمائندوں کے ساتھ ساتھ اس وقت کے پولس کمشنر جناب ڈی ہیلی  نے اس صدر تھے ۔ اولین رسمی ملاقات کا اہتمام 14 اپریل 1927 کو کیا گیا۔ جناب مصطفیٰ فاکیہ حج کمیٹی کے اولین چیئرمین بنے جس کی تشکیل 1959 کے حج کمیٹی ایکٹ کے تحت عمل میں آئی۔

سفری طریقوں کا ارتقاء

1994 تک بمبئی سے تقریباً 5,000 عازمین بحری جہاز کے ذریعے سفر کرتے تھے، جبکہ تقریباً 20,000 نے ہوائی سفر کیا۔ تاہم، 1995 میں، عازمین حج کے لیے سمندری سفر بند کر دیا گیا، جس کے بعد تمام عازمین ہوائی سفر کرنے لگے۔ نتیجتاً، اضافی سفری مقامات قائم کیے گئے، جو سال بہ سال بڑھتے گئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00256HB.jpg

حج کے انتظام میں تنوع

سفری مقامات کی بڑھتی ہوئی تعداد نے حج کمیٹی آف انڈیا میں ملک بھر سے مناسب نمائندگی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس کی وجہ سے حج کمیٹی ایکٹ 2002 منظور ہوا، جو حج کمیٹی آف انڈیا میں تمام خطوں کی نمائندگی کو یقینی بناتا ہے۔

عازمین حج پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے مقصد کے ساتھ، حج سے متعلق تمام امور کی ذمہ داری وزارت خارجہ (ایم ای اے) سے یکم اکتوبر 2016 کو اقلیتی امور کی وزارت (ایم او ایم اے) کو منتقل کر دی گئی، جس سے عازمین حج کے لیے حکومت کی مدد کے جاری عزم  کا اظہار ہوتا ہے۔

حج کمیٹی آف انڈیا (سی ایچ سی) کے کام

حج کمیٹی آف انڈیا جسے عام طور پر سنٹرل حج کمیٹی (سی ایچ سی) کے نام سے جانا جاتا ہے، حکومت نے حج کمیٹی ایکٹ 2002 کے تحت مسلمانوں کے حج کے لیے تمام انتظامات کرنے اور اس سے جڑے معاملات کے لیے قائم کی ہے۔

کمیٹی حکومت کی انتظامی نگرانی کے تحت کام کرتی ہے اور درج ذیل اہم امور انجام دیتی ہے:-

1. سالانہ کانفرنس: حج کے سابقہ ​​انتظامات کا جائزہ لینے، بہتری کی منصوبہ بندی کرنے اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ آئندہ حج کے لیے ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک آل انڈیا سالانہ کانفرنس کا اہتمام کرتا ہے۔

2. عوامی اعلانات: اخبارات کے ذریعے حج کے لیے درخواستیں طلب کرنے والے اعلانات، جمع کی رقم، رہائش کے اختیارات، اور آخری تاریخوں کی تفصیل۔

3. درخواستوں کی تقسیم: ریاستی حج کمیٹیوں کو مفت حج درخواست فارم اور رہنما خطوط فراہم کرتا ہے، جو عازمین حج سے درخواستیں اور ترسیلات جمع کرتی ہیں۔

4. کوٹہ تخصیص: مسلم آبادی کی بنیاد پر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں حج کوٹہ تقسیم کرتا ہے۔ اضافی درخواستوں کا انتظام قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

5. ڈیٹا پروسیسنگ: رہائش اور پروازوں کے انتظام کے لیے ایپلیکیشنز کو ڈیجیٹائز کرتا ہے اور قونصلیٹ جنرل آف انڈیا، جدہ کو ڈیٹا منتقل کرتا ہے۔

6. پاسپورٹ اور ویزا: نئی دہلی میں سعودی سفارت خانے اور ممبئی میں قونصل خانے میں درخواستوں کے ساتھ ویزا کی توثیق کے لیے سعودی عرب کے حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرتا ہے۔

7. اعداد و شمار کی ترتیب و تالیف: اعدادو شمار کو مرتب کرتا ہے اور اس کی تصدیق کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اسے حج کے انتظامات کے لیے مختلف ایجنسیوں کو بھیجنے سے پہلے یہ غلطی سے مبرا ہو۔

8. فنڈز جمع کرنا: رہائش کے انتخاب کی بنیاد پر فنڈز جمع کرتا ہے، کرایہ اور واجبات کے لیے استعمال کرتا ہے، اور بقایا رقم سعودی ریال میں حجاج کو روزانہ کے اخراجات کے لیے فراہم کرتا ہے۔

9. فارن ایکسچینج ریٹ فکسنگ: ٹینڈرز کے ذریعے ریال ایکسچینج ریٹ سیٹ کرتا ہے اور حج سیزن کے لیے اسے حتمی شکل دیتا ہے۔

10. ہوائی کرایہ جمع کرنا: ہوائی کرایہ کی شرحوں کو مطلع کرتا ہے، حجاج کرام کور بینکنگ کے ذریعے ادائیگیاں بھیجتے ہیں۔

11. فلائٹ شیڈولنگ: پروازوں کو شیڈولنگ کے بعد مختص کرتا ہے، حجاج کو روانگی کی تاریخوں کے بارے میں مطلع کرتا ہے اور رپورٹنگ کی ضروریات کے بارے میں مشورہ دیتا ہے۔

12. سفر سے متعلق تعاون: 21 ایمبارکیشن پوائنٹس سے کام کرتا ہے، کیمپ آفس فراہم کرتا ہے اور بکنگ، ترسیلات زر کی تصدیق، اور سفری دستاویزات میں مدد کرتا ہے۔

13. ٹیکہ کاری کے انتظامات: گردن توڑ بخار اور پولیو ویکسین کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے اور تمام حاجیوں کے لیے ٹیکے لگانے کی تصدیق کرتا ہے۔

14. حج گائیڈ کی تقسیم: متعدد زبانوں میں حج کے مناسک، لاجسٹکس، اور سعودی ضوابط کے بارے میں ایک جامع گائیڈ فراہم کرتا ہے۔

15. تربیتی پروگرام: منتخب ٹرینرز کے ساتھ اورینٹیشن کیمپ لگاتا ہے جو پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے حجاج سمیت حجاج کو سفر کے لیے تیار کرتے ہیں۔

16. حادثاتی بیمہ: حاجیوں سے وصول کیے جانے والے ایک وقتی پریمیم کے ساتھ ایک گروپ حادثے سے متعلق معاوضے کی اسکیم نافذ کرتا ہے۔

17. مدینہ میں رہائش کا انتظام: مدینہ میں یکساں رہائش کا انتظام کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ زیادہ تر حجاج اہم علاقوں سے 850 میٹر کے فاصلے پر رہیں۔

18. ہوائی نقل و حمل: 1995 میں بحری جہاز کے سفر کے بند ہونے کے بعد ایئر انڈیا اور سعودی عربین ایئر لائنوں کے ذریعے حجاج کے لیے ہوائی سفر کے انتظامات کا انتظام کرتا ہے۔

پریشانی سے مبرا سفر حج کے لیے پہل قدمیاں

وقت گزرنے کے ساتھ، حکومت نے حج کے سفر کو پریشانی سے مبرا بنانے کے لیے کئی اصلاحات نافذ کی ہیں، جس سے بہتر رسائی اور سہولت کے لیے ڈیجیٹل اہم بنیادی ڈھانچے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اقدامات خواتین کی مساوات کو بھی فروغ دیتے ہیں، جس سے زیادہ خواتین کو آزادانہ طور پر حج کرنے کا موقع حاصل ہوتا ہے۔

I ۔ حج سبسڈی کا خاتمہ

حج سبسڈی، جس کا مقصد بھارت سے سعودی عرب جانے والے عازمین کے سفری اخراجات کو کم کرنا تھا، اسے 1994 کے 10.51 کروڑ روپئے بڑھا کر 2012-13 میں 836.56 کروڑ روپئے کر دیا گیا تھا۔ تاہم، سبسڈی کو بتدریج کم کیا گیا اور حج 2018 کے لیے مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔ تب سے لے کر اب تک ریکارڈ 4.54 لاکھ ہندوستانی عازمین نے سبسڈی کے بغیر حج کیا ہے۔ سبسڈی سے تقریباً 400 کروڑ روپے کی بچت کو اقلیتی طلباء بالخصوص لڑکیوں کو تعلیم کے معاملے میں بااختیار بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اندراج میں اضافہ ہوا اور اسکولوں سے ڈراپ آؤٹ کی شرح میں کمی آئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0035EVF.jpg

II۔ خواتین کے لیے حج کی ادائیگی کے لیے محرم (مرد ساتھی) کی شرط ختم کر دی گئی

کئی دہائیوں سے، بھارت میں مسلم خواتین محرم (مرد ساتھی) کے بغیر حج کرنے کے اپنے حق کی وکالت کرتی رہی ہیں۔ اساتذہ اور ڈاکٹروں جیسے پیشہ ور افراد سمیت بہت سے لوگوں کو اس ضرورت کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 2017 میں، حکومت نے آخر کار ان پابندیوں کو ہٹا دیا، جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

حج 2023 کے دوران، حکومت ہند نے تنہا اہل خواتین کو انفرادی طور پر ایل ڈبلیو ایم (محرم کے بغیر خاتون) زمرہ کے تحت درخواست دینے کی اجازت دی، چار افراد کا گروپ بنانے کی سابقہ ​​ضرورت کو ختم کرتے ہوئے اس تبدیلی کی وجہ سے غیر معمولی شرکت ملاحظہ کی گئی ، جس میں ایل ڈبلیو ایم زمرہ کے تحت 5,000 سے زیادہ خواتین نے درخواستیں دیں جو کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ ان اقدامات نے سفر مقدس کے تناظر میں صنفی شمولیت اور خواتین کو بااختیار بنانے میں نمایاں طور پر اضافہ کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004YKXA.jpg

III ۔ حج کے ضابطے کو ڈیجیٹل شکل دینا

گزشتہ برسوں کے دوران، حج کے انتظامی عمل  کے لیے دستی اور آف لائن طریقوں پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک بوجھل اور مبہم نظام  راج تھا جس میں متعدد ایجنسیاں شامل تھیں۔ اس چنوتی سے نمٹنے کے لیے، حج کمیٹی آف انڈیا (ایچ سی او آئی) نے مزید موثر طریقہ کار کی ضرورت کو تسلیم کیا اور حج سے متعلق متعدد خدمات کو کامیابی کے ساتھ ڈیجیٹل شکل دی ، جس سے شہریوں کو کسی بھی وقت اور کہیں بھی ان تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ اس جدید کاری میں درخواست کے عمل میں بہتری اور عازمین حج کے انتخاب کے لیے قرعہ اندازی کی کمپیوٹرائزیشن شامل ہے۔

  • hajcommittee.gov.in سرکاری ویب سائٹ  کے ذریعہ حج کے لیے بآسانی درخواستیں رجسٹرکرائی جا سکتی ہیں۔
  • مزید برآں، 3 مارچ 2024 کو حج سہولت ایپ کا آغاز کیا گیا ، جس سے حج کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کی جانب ایک غیر معمولی قدم کی نشاندہی ہوتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005CH0R.jpg

IV ۔ صوابدیدی کوٹے کا خاتمہ

حج 2023 کے بعد سے، حکومت ہند نے تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع کو فروغ دینے کے لیے اقلیتی امور کی وزارت سمیت معززین کے پاس پہلے سے موجود تمام صوابدیدی کوٹے کو ہٹا دیا ہے۔ ان نشستوں کو عازمین حج کے لیے عام مختص میں ضم کر دیا گیا ہے۔ انتخاب اب ایک ڈیجیٹائزڈ بے ترتیب عمل کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس سے منتخب اور انتظار کی فہرست والے دونوں حجاج کے لیے شفافیت اور فوری اطلاع کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

V۔ نمائندوں کا انتخاب

2023 میں، انتظامی نمائندوں کا انتخاب خصوصی طور پر سی اے پی ایف اہلکاروں سے کیا گیا تھا تاکہ پیشہ ورانہ مہارت اور حجاج کے تعاون میں اضافہ کیا جا سکے۔ سعودی عرب میں سخت جغرافیائی اور موسمی حالات کے پیش نظر، سی اے پی ایف کے اراکین اچھی طرح سے تربیت یافتہ اور اس طرح کے ضروری کام کے لیے موزوں ہیں۔

حج 2023 کے لیے کی گئیں اہم نئی پہل قدمیاں:

• حکومت نے حج پیکج میں بالٹیوں، چادروں ، سوٹ کیس وغیرہ کی لازمی خریداری کی وجہ سے اٹھنے والے غیر ضروری اخراجات کو ہٹا کر لاگت میں کمی کے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔

ہر عازمین حج کو 2100 سعودی ریال فراہم کرنے کی لازمی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے اور عازمین کو ان کی ذاتی ضرورت کے مطابق سعودی ریال حاصل کرنے کی سہولت دی جا رہی ہے۔

• پہلی مرتبہ، سب سے زیادہ مسابقتی شرحوں پر براہ راست ایس بی آئی کے ذریعے خواہشمند حاجیوں کو فارن ایکسچینج اور فاریکس فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس سے عازمین حج کے فاریکس حاصل کرنے کے عمل میں شفافیت آئے گی۔

• بیمہ کی لاگت کو کم کر کے 10.50 روپے فی حاجی کر دیا گیا ہے جو پہلے 13 روپے فی حاجی تھا۔

• اس سال، حج کے دوران بھارت میں حاجیوں کی میڈیکل اسکریننگ اور ٹیکہ کاری کے لیے صحت و خاندانی بہبود کی وزارت اور اس کی ایجنسیوں اور مملکت سعودی عرب میں ہسپتالوں/ڈسپنسریوں کی براہ راست شمولیت رہی ہے۔

• حج پالیسی میں خصوصی دفعات شامل کرکے دیویانگ جنوں اور عمر رسیدہ عازمین کی شمولیت کے لیے مناسب دیکھ بھال فراہم کی جاتی ہے۔

• چونکہ حج ڈیپوٹیشن کے لیے منتخب کیے گئے انتظامی عملے کے فرائض میں بنیادی جسمانی طاقت اور انتہائی موسمی حالات میں کام کرنا شامل ہے، اس لیے حج 2023 کے لیے انتظامی نمائندوں کا انتخاب صرف سی اے  پی ایف اہلکاروں میں سے کیا جاتا ہے۔

• حج 2023 کے لیے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کا انتخاب صحت و خاندانی بہبود کی وزارت نے اپنے شعبے کی مخصوص مہارت کو شامل کرنے اور طبی دستے کے انتخاب کو بہتر بنانے کے لیے کیا ہے۔

سفر حج 2024 کے لیے اہم پہل قدمیاں

1۔ سعودی عرب کے ساتھ باہمی معاہدہ:

2024 میں، 7 جنوری 2024 کو جدہ میں مملکت سعودی عرب (کے ایس اے) کے وزیر حج و عمرہ عزت مآب ڈاکٹر توفیق بن فوزان الربیعہ کے ساتھ باہمی حج معاہدے پر دستخط عمل میں آئے۔ اس معاہدے نے حج 2024 کے لیے بھارت سے 1,75,025 عازمین کا کل کوٹہ تیار کیا جس میں 1,40,020 نشستیں حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعے سفر کرنے والوں کے لیے مختص ہیں۔ یہ تخصیص پہلی مرتبہ عازمین حج کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے، جبکہ 35,005 نشستیں حج گروپ آپریٹرز کے لیے مختص کی گئی ہیں۔

2۔ طبی نگہداشت سے متعلق انتظامات:

مرکزی وزارت صحت نے تقریباً 1,75,025 عازمین کے لیے جامع طبی نگہداشت انجام دی ، جس میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 40,000 بزرگ افراد بھی شامل ہیں۔ سخت موسمی حالات کے جواب میں، چوبیس گھنٹے طبی امداد فراہم کی گئی، جس میں ساقہ تجربات کی بنیاد پر منھ کی صحت اور دانتوں کی نگہداشت جیسی بہتر خدمات پیش کی گئیں۔ اس سال، تقریباً 2 لاکھ بیرونی مریضوں صحت کی جانچ کی گئی، ساتھ ہی طبی ٹیموں کے باقاعدہ دوروں کے ساتھ تمام حاجیوں کی خیر و عافیت کو یقینی بنایا گیا۔

3۔ عازمین حج کے لیے سہولتی مراکز:

حکومت نے بیرون ملک حاجیوں کی فلاح و بہبود اور حفاظت کو ترجیح دینے کے لیے ہندوستانی مشن کے اندر مضبوط سہولتی مراکز قائم کیے ہیں۔ یہ مراکز فون کالوں، ای میلز اور سوشل میڈیا سمیت مختلف چینلز کے ذریعے حاجیوں کے اٹھائے گئے مسائل کا فوری جواب دیتے ہیں۔ ہندوستانی مشن فعال طور پر ہندوستانی شہریوں کی بہبود کی نگرانی کرتے ہیں اور ہنگامی حالات کے دوران فوری مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں، قونصلر مدد، خوراک، پناہ گاہ اور ضرورت پڑنے پر واپسی کے راستے کی پیشکش کرتے ہیں۔

نتیجہ

حج کمیٹی آف انڈیا اور اقلیتی امور کی وزارت کی مختلف پہل قدمیوں کی بدولت عازمین حج میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ حج کمیٹی نے بہتر لاجسٹکس اور وقف امدادی خدمات کے ذریعے ہزاروں عازمین کے لیے رسائی اور تنظیم کو بڑھاتے ہوئے عمل کو ہموار کیا ہے۔ ان کوششوں کی تکمیل کرتے ہوئے، وزارت نے ایسی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں جو مالی امداد اور بیداری کے پروگرام فراہم کرتی ہیں، حجاج کو بااختیار بناتی ہیں اور ان کے سفر کو ہموار کرتی ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف حج کی روحانی اہمیت کا احترام کرتے ہیں بلکہ ہندوستانی مسلمانوں میں برادری کے احساس کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ اب جبکہ یہ تنظیمیں تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، سفر حج مزید بامعنی اور قابل رسائی بننے والا ہے، جس سے عازمین حج کی فلاح و بہبود اور بھارت میں ثقافتی اور مذہبی تنوع کو فروغ دینے کے لیے مضبوط عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

Related posts

کپل سبل (عدالت عظمی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب

کپل سبل کو ایک 1066, پردیپ راے کو 689,آدیش سی اگر وال کو 296ووٹ ملے ہیں ۔:

Hamari Duniya

پروفیسر مظہر آصف نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 16 ویں شیخ الجامعہ کی حیثیت سے چارج سنبھال لیا

Hamari Duniya

یادیں!جب ملکہ برطانیہ الزبتھ نے دہلی برادر ہڈ سوسائٹی کا کیا تھا دورہ

Hamari Duniya