12.1 C
Delhi
December 13, 2024
Hamari Duniya
Breaking News علاقائی خبریں

ڈوما کنفیڈریشن نے سماجی انصاف کانفرنس کا انعقاد کیا، مقررین نے حکومت کی نیت پر اٹھائے سوال ، وقف ترمیم بل کی مخالفت کی

Udit R

دہلی/ میرٹھ، 14 نومبر: دلت، او بی سی، اقلیتی اور قبائلی تنظیموں کے کنفیڈریشن (ڈوما)کی جانب سے چیمبر آف کامرس ، میرٹھ میں سماجی انصاف کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ادت راج (سابق ایم پی) نے کہا کہ جمہوریت کو بچانے کا کام صرف لیڈروں کا نہیں بلکہ سماج کے لوگوں کا بھی ہے۔ وقف اور آئن کو بچانے کے لیے ہمیں اتحاد کے ساتھ لڑنا پڑے گا۔
کوئی پارٹی آپ کی آواز نہیں اٹھائے گی کیونکہ وہ ہارنے سے ڈرتی ہے اس لیے ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مطالبے کے لیے ہمیں مل کر کوششیں کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہوجن تحریک سے مسلمانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے کیونکہ جب سے دلت بیدار ہوئے ہیں مظالم کم ہوئے ہیں اور اگر ہم مل کر ایک دھکا دیں گے تو ہم انہیں اقتدار سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ برابری کے بارے میں نہیں سوچتے اور راہل گاندھی جی سماجی انصاف کے لئے لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے مسلمانوں کی تعلیم کی کمی پر بھی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں خود اپنے حالات کو بدلنا ہوگا اور یہ اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ ادت راج نے مزید کہا کہ یک طرفہ کارروائی سے بچنے کے لیے شرکت ضروری ہے اور شرکت کے لیے جدوجہد ضروری ہے۔ ریزرویشن کی وجہ سے دلتوں کی حالت بہتر ہوئی ہے اور حصہ داری نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بدتر ہے۔ جب مندر کمیٹی میں کوئی مسلم ممبر نہیں ہو سکتا تو وقف میں غیر مسلم ممبر کیسے ہو سکتا ہے، وقف ترمیمی بل کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ سماجی انصاف کی لڑائی ہی ان کا خاتمہ کرے گی اور ہماری لڑائی غیر سیاسی ہو گی۔
شاہد علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت بابا صاحب کے بنائے ہوئے مساوی حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اور یہ سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں اکثریت کی وجہ سے وقف ترمیمی بل پاس کر لیں گے لیکن یہ صاف طور بتادوں کہ وقف میں ترمیم مسلمانوں کو قبول نہیں ہے ۔سرکار یہ بھی ذہن میں رکھے کہ سرکار گرنے میں دیر نہیں لگتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کمیونٹی وقف ترمیمی بل پر سو رہی ہے، وقف ترمیمی بل کے بعد آپ کے پاس مساجد، درگاہیں، قبرستان وغیرہ نہیں بچے گے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی کمائی سے ہم ہزاروں اسپتال، اسکول، کالج بناسکتے ہیں اور ملک کے بجٹ کی مالی اعانت کرسکتے ہیں۔ وقف ترمیمی بل لا کر یہ حکومت عوام کو دوبارہ غلام بنانا چاہتی ہے اور اگر آواز نہ اٹھائی گئی تو سب کی قربانیاں رائیگاں جائیں گی اس لیے اٹھیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ اگر آواز نہیں اٹھائی گئی تو وقف اور ریزرویشن ختم کر دیں گے۔
کونسلر فضل کریم نے کہا کہ یہ حکومت دلت، آدی وای، او بی سی اور اقلیت مخالف حکومت ہے اور یہ ان کے حقوق چھین رہی ہے ۔ اس لیے میری اپیل ہے کہ ایک دسمبر کو رام لیلا میدان میں ہونے والی مہا ریلی میں شامل ہوکر اپنے حق کی آواز اٹھائیں ۔
ڈاکٹر آفتاب عالم نے کہا کہ وقف میں ترمیم ایک خطرناک اقدام ہے، اس سے قبل بھی وقف پر حملے ہو چکے ہیں۔یہ وقف املاک پر قبضہ کی کوشش ہے ۔شفیق انصاری نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری مسلمانوں کے لیے بھی ضروری ہے اور دلتوں اور پسماندہ لوگوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ بدر عالم نے کہا کہ معاشرے کے ہر فرد کو تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا، تب ہی مسائل کا حل اور ترقی ممکن ہے۔

اس موقع پر منجیت سنگھ کوچھر، سمیر سنگھ دھار، عمران انصاری ، سلطان احمد ، شکیل ملک، محبوب رانا، پروین جین ، سردار گرویندر سنگھ، ارون کمار، سنجے کمار، شہزاد قریشی ، ساجد سلمانی ایڈوکیٹ ، بھائی غفار ، کونسلر کیرتی گھوپلہ ، کونسلر رضوان انصاری ، سابق کونسلر افضال سیفی، حبیب انصاری ، ونود جاٹو وغیرہ نے اظہار خیال کیا اور وقف بل مخالفت کی۔

Related posts

شیخ حسینہ نے اقوام متحدہ میں روہنگیا مسلمانوں کوبنگلہ دیش کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دے دیا

Hamari Duniya

امام بخاری کے بی جے پی میں شامل ہونے کی بے بنیادخبریں پھیلانا ناقابل برداشت:طارق صدیقی

Hamari Duniya

گورکھپور: قاضی شہر مفتی ولی اللہ قاسمی کا انتقال

دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ میں تعزیتی نشست منعقد:

Hamari Duniya